رانا ثناء اللہ، سپہ صحابہ کی بیرا گیری سے لیکر نہتے شہریوں پر فائرنگ کروانے تک ۔ گل زہرا
رانا ثناء اللہ یوں تو وزیرِ قانون ہیں لیکن لاقانونیت کی اضافی منسٹری بھی انہی کے پاس ہے ۔ پہلے انکی وجہ شہرت صرف کالعدم سپہ صحابہ کی وکالت و بیرا گیری کرنا تھی ، اب نہتے عوام پر مسلح پولیس کے ذریعے حملے کروانا بھی انکی شخصیت کا خاصہ بن چکا ہے ۔ قصور کی معصوم بچی زینب ، جس کی المناک موت پر پاکستان کا ہر درد مند انسان اشک بار ہے، سراپا احتجاج ہے اس پر رانا ثناء اللہ بڑے سکون سے فرماتے ہیں “زیادہ جذباتی نہ ہوں ۔ مظاہرین میں ضرور شرپسند شامل ہوں گے ۔” پھر جب بے گناہ مظاہرین پر فائرنگ کھولی جاتی ہے تو یہ فرعون کہتا ہے کہ میڈیا اشتعال پھیلا رہا ہے ۔ ایک اور جگہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ قصور اور اس جیسے پیش آنے والے دوسرے واقعات کے ذمہ دار والدین ہیں جنہیں اپنے بچوں پر نظر رکھنی چاہیے ۔
قصور شہر جو مسلم لیگ نون کا مضبوط گڑھ ہے ، کی حالیہ تاریخ ایسے ہی شرمناک واقعات سے بھری پڑی ہے ۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ قاتل پہچانے جانے کے باوجود بھی آزاد ہیں ۔ کون نہیں جانتا کہ اسی نوعیت کے سانحے میں مسلم لیگ نون کا ایک ایم این اے مرکزی کردار تھا ؟ یہی وجہ ہے کہ آج تک (جی ہاں آجتک) مسلم لیگ نون کے کسی عہدے دار نے ذمہ داروں کو سزا دلوانے کے مطالبے پر عمل نہیں کروایا بلکہ نہایت شرمناک ڈھٹائی سے ہر بار ایسے کیسز کو سیاسی رنگ دیے کر معاملے کا رخ بدلنے کی کوشش کی ۔
اس سے بھی زیادہ شرمناک کردار مسلم لیگ کے پے رول پر موجود اس کمرشل لبرل مافیا کا ہے جو معصوم زینب کی المناک موت کو سیاسی رنگ دینے کی کوششوں میں ہلکان ہوا جا رہا ہے ۔ ظاہر ہے پوری کوشش یہی ہے کہ کسی طرح مسلم لیگ نون کی ناکام گورننس ، بے حس صوبائی و وفاقی حکومت اور قاتل و مجرم ایم این ایز کو بری الذمہ کیا جا سکے ۔ مثال کے طور پر نصرت جاوید جو ہمہ وقت دیوبندی مولوی طاہر اشرفی کو ہیرو ثابت کرنے پر تلے ہوتے ہیں ، کہتے ہیں ڈاکٹر طاہر القادری نےبچی کی نمازِ جنازہ پڑھا کر عوامی ہمدردی حاصل کرنا چاہی ہے اور یہ نواز شریف کیخلاف سازش ہے ۔۔۔ کوئی شرم ، کوئی حیا ؟ آپ کریں حکمران جماعت کی چاکری ، لیکن کبھی تو انسانیت کا بھرم رکھ لیں ، کبھی تو اپنے پیشے سے انصاف کرلیں ۔
معصوم زینب کی تکلیف دہ موت پر ہر آنکھ اشکبار ہے ۔ ہر پاکستانی کی خواہش ہے کہ قاتلوں کو چوک پر سزا دی جائے لیکن ایسا کچھ نہیں ہو گا ۔ سابقہ واقعات کو دیکھتے ہوئے مجھے یقین ہے کہ اس سانحے کے پیچھے بھی مسلم لیگ نون کا کوئی ایم این اے یا من چاہا ورکر ہی نکلے گا جسے بچانے رانا ثناء اللہ سمیت پوری قاتل لیگ اور انکے زرخرید غلاموں کی میڈیا فوج میدان میں نکل آئے گی ۔سچ ہی کہا ہے کسی نے
“یہ تو بچی کم سن تھی ورنہ رانا ثناء اللہ اور اسکے حمایتیوں نے بیچاری لڑکی کے کردار پر ہی انگلیاں اٹھانی تھی ابھی تو والدین اور میڈیا کو قصور وار ٹھہرا رہے ہیں انکے گھٹیا پن کا اندازہ کوئی نہیں کر سکتا”