سلام جسٹس قاضی فائز عیسی ۔ گل زہرا
یہ ہیں پاکستان سپریم کورٹ کے ایک جرات مند جسٹس قاضی فائز عیسی ، جنکے والد قائدِ اعظم کے قریبی ساتھی بھی رہ چکے ہیں ۔
تین سال پہلے ۸۰ ہزار پاکستانیوں کی قاتل کالعدم جماعتوں کو نکیل ڈالنے کےلئے نیشنل ایکشن پلان کا اعلان کیا گیا تھا ، جس پر کچھ عرصے شد و مد سے عمل بھی ہوا ، کچھ گرفتاریاں بھی ہوئیں اور کچھ پھانسیاں بھی ، تاہم ابتدائی چند مہینوں کیبعد ہی نیشنل ایکشلن پلان کا پول کھل گیا جب یہ دہشتگرد جماعتیں پھر سے آزاد پھرنے لگیں ۔ کئی دہشتگرد بری ہوگئے اور کئی قاتل کراچی جیل سے فرار ہو کر پاکستان اور افغانستان میں موجیں کر رہے ہیں ۔ حتمی اطلاعات کے مطابق ایسے دہشتگردوں کی تعداد باون ہزار سے بھی زیادہ ہے! نیپ کی ناکامی کے مزید پہلو تب سامنے آئے جب سانحہ اے پی ایس میں غفلت برتنے والے افسروں کو کلین چٹ دے دی گئی اور احسان اللہ احسان جو اس سانحے کا ماسٹر پلانر تھا کو سرکاری مہمان بنا کر میڈیا کے سامنے لایا گیا۔ اے پی ایس کے شہید بچوں کے والدین آج بھی انصاف مانگ رہے ہیں ۔ ایسے ہی مذید کئی ایسے واقعات ہیں جو نیپ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں مثلا اسلام آباد میں دفع ۱۴۴ کے ہوتے ہوئے کالعدم دیوبندی وہابی جماعت اہلسنت والجماعت کا جلسہ کرنا،سابق وزیرِ داخلہ چ نثار کا کالعدم جماعت کے رہنما سے ملاقات کرنا وغیرہ ۔
ان حالات میں جبکہ تمام ریاستی ادارے و نمائندے ستو پی کر سو رہے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسی وہ انسان ہیں جنہوں نے کھل کر وزارتِ داخلہ پر تنقید کی ہے ۔ پہلے انہوں نے کوئٹہ کمیشن رپورٹ میں وزارت پر کڑی تنقید کی اورنیپ کا پول کھولتے ہوئے کہا کہ
نہ تو نیپ پر عمل ہو رہا ہے اور نہ ہی اسکے مقاصد کو پیشِ نظر رکھا جا رہا ہے
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نہایت غیر ذمہ دار ہیں۔
دہشتگردی کے خلاف جنگ میں وزارتِ داخلہ کو اپنے کردار کاعلم ہی نہیں
وزارتِ داخلہ کنفیوژن اور قیادت کے فقدان کا شکار ہے
حکومت نفرت انگیز تقاریر اور شدت پسندی پر مبنی پروپیگنڈا روکنے میں ناکام رہی ہے
انہوں نے وزیرِ داخلہ کی کالعدم جماعت کے رہنما احمد لدھیانوی سے ملاقات پر بھی کڑی تنقید کی
حال ہی میں پی پی 78 جھنگ سے مسلم لیگ ن کی رہنما راشدہ یعقوب کی نا اہلی کیخلاف نظرثانی کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئےجسٹس فائز عیسی نے کالعدم گروہ اہلسنت و الجماعت کے سربراہ احمد لدھیانوی کو بھی نوٹس بھجوا دیا ۔ احمد لدھیانوی اسی حلقے سے الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتا ہے ، جسٹس فائز عیسی نے اہم نکات اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دہشتگرد کالعدم جماعت کا رہنما ہے اور الیکشن میں کیسے حصہ لے سکتا ہے ۔ ان سوالات پر منبی نوٹس احمد لدھیانوی کو بھیجوا دیا گیا ہے جس پر تکفیری حلقوں میں کافی آہ و بکا جاری ہے ۔ چونکہ اس کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کےلئے ملتوی کر دی گئی ہے لہذا احمد لدھیانوی اور اسکے چیلوں نے جسٹس فائز عیسی کیخلاف جوڈیشل کمیشن سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
اسوقت جبکہ وطنِ عزیز میں دہشتگرد تنظیمیں نام اور چہرے بدل بدل کر سامنے آ رہی ہیں، جھنگوی کا بیٹا مسرور جھنگوی صوبائی اسمبلی میں بیٹھا ہے ، اعظم طارق کا بیٹا معاویہ اعظم حال ہی میں آزاد کر دیا گیا ہے ، خرم ذکی سمیت کئی پاکستانیوں کے قتل میں ملوث اورنگزیب فاروقی آزاد دندناتا پھر رہا ہے ، روولنگ پارٹی مسلم لیگ نون الیشن جیتنے کےلئے کالعدم گروہ کا ووٹ بنک استعمال کر رہی ہے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسی جیسے افراد کسی نعمت سے کم نہیں ہیں ۔ جسٹس فائز عیسی اپنی مستقل مزاجی کے لئے مشہور ہیں اور سنا ہے کہ جھوٹے کو گھر تک پہنچا کر دم لیتے ہیں (جیسا کہ انہوں نے کوئٹہ کمیشن رپورٹ میں سیکرٹری وزارتِ داخلہ کیساتھ کیا) ۔ اگر اس بار بھی احمد لدھیانوی کو الیکشن کی اجازت نہیں ملتی تو یہ وطنِ عزیز میں انصاف کی ایک جیت اور تکفیری دہشتگردوں کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ ہو گا جو بڑے سکون سے ہزاروں پاکستانیوں کو قتل کر کے اب پاکستانیت کے دعوے دار بنکر سامنے آنے کی منافقت میں ہلکان ہوئے جا رہے ہیں ۔
سلام جسٹس قاضی فائز عیسی !