اسرائیل درجنوں سعودی ملٹری آفیسرز کی تربیت کر رہا ہے – حزب اللہ
حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل نعیم قاسم کا انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل درجنوں سعودی ملٹری آفیسرز کی تربیت کر رہا ہے۔ ملٹری آفیسرز کی تربیت کا یہ سلسہ دونوں ممالک کے درمیان خفیہ تعلقات کا شاخسانہ ہے۔
نعیم قاسم نے لبنانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان خفیہ تعلقات ہی اس بات کا سبب بنے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں کام کرنے والی عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل نے حزب اللہ کو دہشتگرد قرار دے دیا۔
2 مارچ کو سعودی حکومت کے اثر میں کام کرنے والی خلیج تعاون کونسل نے یہ فیصلہ کیا جس سے اس بات کا امکان پیدا ہوا ہے کہ ایران کے اتحادی اس گروپ، جو کہ لبنان میں غیر معمولی سیاسی اور فوجی اثرات رکھتا ہے اور شام میں داعش اور جبہ نصرہ کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، کے خلاف مذید پابندیاں لگائی جا سکیں۔ خلیج کونسل کے اس فیصلے کے تھوڑی ہی دیر بعد عرب لیگ نے بھی اسی قسم کے فیصلے کا اعلان کر دیا تھا۔
حزب اللہ کو دہشتگرد قرار دینا دراصل سعودی عرب کی وہابی حکومت اور خطے کی بڑی طاقت ایران کی اسلامی حکومت کے درمیان جاری کشمکش کا حصہ ہے۔ یہ دونوں ممالک لبنان میں مختلف گروہوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔
نعیم قاسم کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی عرب کئی اسرائیل پروجیکٹس کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کے اپریل میں دیئے گئے اس بیان کا حوالہ بھی دیا جو انہوں نے مصر کی جانب سے بحیرہ احمر میں موجود دو جزائر کا کنٹرول سعودی عرب کے سپرد کرتے ہوئے دیا تھا۔ یہ بیان ان خفیہ تعلقات کا عکاس ہے۔
سعودی عرب نے اپریل میں ان جزائر کی سعودی عرب کو منتقلی کے بعد بظاہر ایک سرد طرز عمل اپنایا تھا اور سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان براہ راست تعلقات کا انکار کیا تھا۔
لیکن سعودی وزیر خارجہ نے ان جزائر کے حوالے سے مصر اور اسرائیل تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مصر ان دونوں جزائر کے حوالے سے کچھ یقین دہانیاں اور معاہدے کیئے ہیں اور سعودی بادشاہت بھی ان یقین دہانیوں اور معاہدوں کی پاسداری کرے گی۔
نعیم قاسم کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کتنے ہی سالوں سے فلسطینی عوام اور ان کی جدو جہد و مقاومت کو کسی بھی امداد و معاونت سے گریز کر رہی ہے اور نہ ہی خطے کے مفاد اور استحکام کے لیئے ایران کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون کر رہی ہے۔