اسلام اور نئی فقہ – طفیل ہاشمی

ISIS-Flag

تلفیق ( ایک سے زائد مجتہدین کے اقوال کو جمع کر کے انہیں معمول بنانا ) کی حرمت کی کوئ قطعی دلیل نہیں ھے بلکہ تقریبا 6-7 سو سال تک یہ اصطلاح متعارف ہی نہیں تھی اور میرے خیال میں سماج کے مشکل مسائل کے مفید حل کے لئے یہ ایک انتہائ کار آمد طریقہ ھے ۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ھے کہ اگر مختلف فقہی اقوال کے امتزاج سے ایک ایسی فقہ مدون کی جائے جس میں

انگوری شراب کے علاوہ دوسری شراب اتنی پی جائے کہ نشہ نہ ہو تو حلال ھے (حنفیہ)
بیوی سے غیر فطری تعلق اور متعہ کو جائز قرار دیا جائے (مالکیہ کی طرف منسوب )
آلات لہو سننے کی اجازت( بعض علماء حجاز)
سونے کی نقد خرید و فروخت میں کمی بیشی جائز ھے
بلا عذر جمع بین الصلاتین جائز ھے
طلوع آفتاب تک سحری کی جا سکتی ھے
شطرنج جائز ھے( امام شافعی )
نکاح سے قبل منگیتر کا سراپا برہنہ حالت میں دیکھا جاسکتا ھے
باندیوں کے بارے میں آپ سن چکے ہیں (عمار خان ناصر کی وال ) اور ورکنگ ویمن کا وہی پردہ ھے جو باندیوں کا ھے ۔
چھ منصوص اشیاء کے سوا تمام چیزوں میں سودی لین دین جائز ھے (اصحاب ظواہر )

نکاح کے لئے حنفیہ کے ہاں ولی کا ہونا ضروری نہیں مالکیہ کے ہاں گواہوں کے بغیرنکاح ہو جاتا ھے اور حنفیہ و شافعیہ کے ہاں بغیر مہر کے ۔ اس نکاح کو کیا کہیں گے ؟

اس نوعیت کے بے شمار مسائل ہیں جو فقہی تفردات میں آتے ہیں ۔اگر انہیں جمع کر کے ایک نئ فقہ بنا دی جائے تو کیا وہ اسلام ہو گا ؟

Comments

comments