صومالیہ میں فوج کا احسن اقدام – تکفیری خوارج کے حامی دہشت گرد صحافی کو فائرنگ سکواڈ نے ہلاک کر دیا
صومالیہ میں تکفیری دہشت گرد تنظیم الشباب کے ساتھ مل کر اپنے پانچ ساتھی صحافیوں \کے قتل میں مدد کرنے والے صحافی حسن حنفی کی سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا- مجرم کو ملک کے فائرنگ سکواڈ کی جانب سے گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔
تکفیری مجرم کو گذشتہ ماہ صومالیہ کے دارلحکومت موغادیشو میں فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ اس نے سنہ 2007 سے 2011 کے دوران قتل کیے جانے والے صحافیوں کو نشانہ بنانے اور ان کی شناخت کرنے میں شدت پسند گروہ کی مدد کی تھی۔ وہ صومالیہ میں الشباب اور تکفیری سلفی و دیوبندی نظریات کی تشہیر کی لیے قائم ریڈیو اندلس میں کئی سال کام کرنے کے بعد گروہ کے مسلح دھڑے میں شامل ہوگئے تھے۔
بی بی سی صومالی کے نامہ نگار محمد علی کا کہنا ہے کہ الشباب میں کام کرنے کے دوران حسن تکفیری اپنے ساتھی صحافیوں کو فون پر مسلح گروہ میں شمولیت پر مجبور کرتا تھا اور انکار کی صورت میں ان کو قتل کی دھمکی دیتا تھا
الشباب موغادیشو اور صومالیہ کے دیگر شہروں میں اکثر حملے کرتی رہتی ہے اور ابھی بھی جنوبی صومالیہ کے دیہی علاقوں میں اپنا اثر قائم رکھے ہوئے ہے، بوکو حرام، القاعدہ، النصرہ، سپاہ صحابہ، طالبان، داعش اور لشکر جھنگوی کے تکفیری وہابی و تکفیری دیوبندی خوارج کی طرح الشباب نے بھی ہزاروں بے گناہ مسلمانوں، مسیحیوں اور دوسرے گروہوں کا قتل کیا ہے
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ طالبان اور سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے تکفیری خوارج کی حمایت کرنے پر اوریا مقبول جان، انصار عباسی، جاوید چودھری، سلیم صافی، رعایت الله فاروقی، سیف الله خالد، عرفان صدیقی، حامد میر اور مجیب الرحمن شامی کو بھی سزائے موت دی جائے