ارمز کمیٹی کا دورہِ کرم ایجنسی : عمائدین، ٹریڈ یونینز، سیاسی جماعتوں سمیت مختلف طبقات نے بدنام زمانہ ایف سی آر کیخلاف فیصلہ دے دیا، گورنر ہاؤس گو ایف سی آر گو کے نعروں سے گونج اُٹھ

12963455_10153998112002435_8390305435746165709_n

پاراچنار: (شفیق طوری کا رپورٹ اور تجزیہ) اعلیٰ سطح فاٹا ریفارمز کمیٹی نے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور جناب سرتاج عزیز کے سربراہی میں پیر اٹھائیس مارچ کو گورنر ہاؤس پاراچنار میں عمائدین کیساتھ جرگہ کیا کمیٹی کے ممبران گورنر خیبر پختونخواہ جناب اقبال ظفر جھگڑا، وفاقی وزیر سفیران جناب عبدالقادر بلوچ وفاقی وزیر زید حامد، قومی سلامتی کے مشیر جناب ناصر جنجوعہ سیکریٹری سفیران جناب ارباب شہزاد کیساتھ ساتھ ایک اعلی سطح ملٹری وفد بھی کمیٹی کیساتھ موجود تھا۔ جبکہ کرم ایجنسی کے منتخب نمائندے ممبر قومی اسمبلی جناب ساجد حسین طوری اور سینیٹر سجاد حسین طوری بھی سٹیج پر براجمان تھے۔ باقاعدہ اجلاس تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا مولانا امیر حمزہ نے قارئین کے دلوں کو تلاوت کلام پاک منور فرمایا۔ جس کے بعد ریفارمز کمیٹی کے ممبران کو فرداً فرداً روایتی قبائلی لونگی پیش کی۔ اسکے بعد سٹیج سیکریٹری جناب پروفیسر جمیل حسین شیرازی نے گورنر خیبر پختونخواہ کو اجلاس سے خطاب کیلئے بلایا۔

گورنر خیبر پختونخواہ نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ ایک تاریخی جرگہ ہے جو قبائل کے مستقبل کا تعین کریگی اور وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف کو کریدیٹ دیتے ہوئے ارلی فاٹا اصلاحاتی کمیٹی نے عمائدین سے ایف سی آر قانون، قبائلی علاقوں کو صوبہ سرحد میں ضم کرنے یا علیحدہ صوبہ بنانے سے متعلق تجاویز پر سیر حاصل بحث کی۔

اصلاحاتی کمیٹی سے کرم ایجنسی کے سرکردہ عمائدین نے خطاب کیا اور اکثریت نے فاٹا سے ایف سی آر جیسے فرسودہ قانون اور کالے قانون کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے سید سجاد سید میاں نے الفاظ میں ایف سی آر میں آ،انسانی حقوق کیخلاف قوانین میں ترامیم کا مطالبہ کیا اور وقت کیساتھ ساتھ اس قانون کو ختم کرنے کی تجویز پیش کی، پیر صاحب کی ان تجاویز کو قبائلی عمائدین نے یکسر مسترد کردیا۔

اصلاحاتی کمیٹی سے دوسرا اور اہم خطاب منیر خان اورکزئی نے فرمایا کہ کرم ایجنسی سمیت فاٹا کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں اور ایف سی آر کو قبائلی عوام مزید برداشت نہیں کرینگے۔ منیر خان صاحب کے خطاب کو قبائلی عوام نے پسند کیا اور تائید کی۔
کرم ایجنسی کے عمائدین میں سے صرف حوالدار بخت جمال بنگش نے ایف سی آر کے حق میں دلائل دینے کی ناکام کوشش کی۔ حوالدار بخت جمال بنگش انجمن فاروقیہ پاراچنار کے سابقہ سیکریٹری جنرل اور اہل سنت والجماعت کے سرکردہ رہنماؤں میں سے ہیں۔ حوالدار بخت جمال نے کہا کہ اگر ایف سی آر ختم ہوئی تو پاراچنار کے عوام صدہ کے راستے سفر نہیں کرسکیں گے اور اسی طرح بوشہرہ سمیت دیگر علاقوں کے لوگ پاراچنار آنے جانے کے قابل نہیں رہیں گے جو نہایت جاہلانہ اور شر پسندانہ تجویز تھی، حوالدار کو نہایت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب قبائلی مشران نے یک زبان ہوکر بخت جمال کی مخالفت کی اور پورے گورنر ہاؤس نے اعلی سطحی اصلاحاتی کمیٹی کے سامنے کھڑے ہو کر گو ایف سی آر گو کے نعرے لگائے اور بخت جمال کو اپنی تقریر ختم کرکے سٹیج سے بھاگنا پڑا۔

اصلاحاتی کمیٹی سے انجمن حسینیہ پاراچنار کے سیکریٹری جنرل جناب سراج حسین نے خطاب کرتے ہوئے شرکا کی توجہ ایک اہم نقطہ کی طرف مبذول کرائی اور کرم ایجنسی کے منفرد جغرافیہ جو تین اطراف سے ڈیورنڈ لائن یعنی افغانستان نے گھیرا ہے اور کئی دہائیوں سے وقتاً فوقتاً مسلکی جھگڑے سر اُٹھاتے رہے ہیں جن سے کرم ایجنسی کے تحفظ کا مسئلہ لا حق رہتا ہے اور ایجنسی غیر یقینی صورتحال سے دوچار رہا ہے۔ اپنی تقریر میں انجمن حسینیہ کے سیکریٹری جنرل نے ایف سی آر کے خاتمے پر زور دیا اور مل بیٹھ کر نئے اور متفق نظام وضع کرنے کی تجویز پیش کی۔

جرگہ سے فخر زمان بنگش کے علاوہ دیگر چند عمائدین نے بھی خطاب کیا لیکن جرگہ کی فیصلہ کن تقریر اقبال حسین طوری (بستو) نے کی اور جسے کرم ایجنسی کی ترجمان تقریر کہا جا سکتا ہے۔ اقبال حسین طوری نے فرمایا کہ ایف سی آر ایک ظالمانہ قانون ہے جو اکیسویں صدی میں انسانوں پر نافذ کرنا انسانیت کی تذلیل ہے۔ اقبال حسین طوری نے اصلاحاتی کمیٹی کو تجویز دی کہ اگر ایف سی آر اتنی اچھی قانون ہے تو پورے پاکستان پر نافذ کریں اگر پاکستان کیلئے یہ قانون قابل قبول نہیں تو پھر قبائلی عوام کسی بھی حوالے سے دیگر پاکستانی عوام سے کم نہیں اور قبائل کو مرکزی دھارے میں شامل کرکے ترقی اور خوشحالی کے مواقع پیدا فراہم کریں۔ اقبال حسین طوری نے پاکستان میں کمیٹیوں کے کردار پر اعتراض کرتے ہوئے اسے ایک لاحاصل مشق قرار دیا اور فرمایا کہ پاکستان میں جو معاملہ حل نہ کرنے کا سوچ ہو اور معاملات اُلجھانے کا اور فائلوں میں دفن کا پروگرام ہو تو پھر کمیٹی بنائی جاتی ہے لیکن توقع ظاہر کی کہ فاٹا اصلاحاتی کمیٹی اس ٹرینڈ کو ختم کرکے جلد از جلد فیصلہ اور لائحہ عمل تیار کریگی۔ عمائدین کرم ایجنسی نے اقبال حسین طوری کی جرگہ سے خطاب کو تاریخی اور فیصلہ کن قرار دیتے ہوئے داد دی۔

جرگے سے اختتامی خطاب فاٹا ریفارمز کمیٹی کے سربراہ اور وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور جناب سرتاج عزیز نے کی۔ سرتاج عزیز نے قبائلی عمائدین کو یقین دلایا کہ فاٹا کے مستقبل کا تعین انکے اُمنگوں، تجاویز اور مشاورت کیمطابق کیا جائے گا۔
جرگہ کے بعد ایم این اے ساجد حسین سے تفصیلی بات چیت کی جو جرگہ کے انعقاد اور کامیابی سے کافی خوش دکھائی دئیے اور کہا کہ کرم ایجنسی کے عوام نے ایف سی آر کے خاتمے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ساجد طوری نے فرمایا کہ قبائلی عوام تبدیلی چاہتے ہیں اور قومی اسمبلی سمیت مختلف کمیٹیوں اور قومی سلامتی کے اداروں کیساتھ ملاقاتوں میں ایف سی آر کیخلاف آواز اُٹھایا ہے۔

سینیٹر سجاد حسین طوری سے بات چیت تو نہیں ہوئی لیکن سٹیج پر بیٹھے انکے حشاش بشاش چہرے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ جرگے کے نتیجے سے کافی خوش تھے۔ ایک ہفتہ پہلے اسلام آباد میں سینیٹر سجاد سے تفصیلی بات چیت ہوئی تھی اور انہوں نے فرمایا کہ وہ ہر فورم پر ایف سی آر قانون کیخلاف آواز اٹھاتے رہینگے۔

Comments

comments