امریکہ نے سن دو ہزار نو میں ابوبکر البغدادی کو جیل سے کیوں رہا کیا؟ – شہزاد رضا
سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اپنی یادداشتوں پر مشتمل کتاب میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ہم نے مشرق وسطی کو تقسیم کرنے کی غرض سے داعش گروہ کوقائم کیا ہے۔
امریکی حکام کے دعووں کے برخلاف ،کہ انہیں عراق میں بعثی تکفیری داعشی عناصر کی سرگرمیوں کا کوئی علم نہیں تھا، سی آئی اے برسوں پہلے سے اردن کے ایک کیمپ میں داعشی دہشت گردوں کو تربیت دینے میں مصروف تھی۔ بعض ماہرین اور مبصرین کے بیانات سے اس بات کی نشاندھی ہوتی ہے کہ امریکہ نے بہت پہلے ہی کسی ایسے دہشت گرد گروہ کی تشکیل پر کام شروع کر دیا تھا۔
دمشق کے اسٹریٹیجک ریسرچ سینٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر طالب ابراہیم نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ” داعش کا سرغنہ ابوبکر البغدادی، سن دو ہزار چار میں امریکیوں کے ہاتھوں گرفتارہوا اور اسے عراق کی بوکا جیل میں رکھا گیا اورپانچ سال بعد سن دو ہزار نو میں اوباما انتظامیہ نے اس رہا کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ابوبکر البغدادی نے اپنی رہائی کے وقت امریکیوں سے کہا تھا کہ میں بہت جلد امریکہ میں ان سے ملاقات کروں گا۔
طالب ابراہیم نے کہا کہ امریکہ میں باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جو کچھ عراق اور شام میں ہو رہا ہے وہ سی آئی اے کا تیار کردہ منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی اے نے افغانستان میں سابق سویت یونین کے خلاف جنگ کے قدیم طریقے کو اب مشرق وسطی میں استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ بعض خبروں میں تو یہاں تک کہا گیا ہے کہ ابوبکر البغدادی ایک صیہونی ہے اور اس کا اصلی نام شیمون الییٹ ہے۔
بہرحا ل سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اپنی کتاب میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ہم نے مشرق وسطی کی تقسیم کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے داعش کو قائم کیا تھا۔ انہوں نے اپنی کتاب میں آگے چل کر لکھا ہے کہ” ہم نے طے کیا تھا کہ پانچ جنوری دو ہزار تیرہ کو امریکہ اپنے پورے اتحادیوں کے ساتھ داعش کی دولت اسلامیہ کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دے گا۔ انہوں نے لکھا ہے میں نے ایک سو بارہ ملکوں کا دورہ کیا تاکہ انہیں امریکہ کے کردار اور داعش کی اسلامی حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق بعض اتحادیوں کے ساتھ ہونے والے اتفاق رائے سے آگاہ کر سکوں لیکن اچانک سب کچھ چکناچور ہو گیا۔”
امریکی سینیٹر رانڈ پال نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکہ کی جانب سے شام میں اپنے اتحاد ی دھڑوں کے لیے اسلحے کی ترسیل کو داعش کی تقویت کی ایک اہم وجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ” شام میں داعش گروہ ہمارا اتحادی تھا، ہم نے شامی حکومت کی وفادار فوج کو پیچھے دھکیلنے کے لیے انہیں اسلحہ فراہم کیا اور شام میں ان کے لیے محفوظ ٹھکانے بھی بنا کر دیئے۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ شام میں ہماری مداخلت عراق کی موجودہ صورتحال کا سبب بنی ہے۔”
انٹرسیپٹ نیوز سائٹ کے مطابق ، ابوبکر البغدادی نے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کی نگرانی میں ایک سال تک فوجی تربیت کے علاوہ فن خطابت اورعلم لاھوت کا ایک دور مکمل کیا ہے۔
ویسٹرن ٹوڈے کے چیف ایڈیٹر کا خیال ہے کہ” امریکیوں کو بعثی تکفیری دہشت گردوں کی موصل کی جانب پیشقدمی کا علم تھا۔ امریکیوں کو اچھی طرح معلوم تھا کہ داعش کو اسلحہ کہاں سے فراہم ہو رہا ہے۔ اسلحہ سعودی عرب کی جانب سے خلیج عقبہ کے راستے اردن منتقل ہوتا اور دہشت گردوں کو بڑے پیمانے پر ہتھیاروں سے لیس کر کے اسرائیل کے راستے ان علاقوں میں بھیجا جاتا تھا۔ “
لیکن داعش کے لیے امریکہ کی حمایت کی سب سے اہم دلیل یہ ہے کہ امریکہ نے داعش کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا ہے جبکہ جبہت النصرہ کا نام اس فہرست میں شامل ہے۔ امریکہ الیکٹرانک آلات، سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کی فراہمی کے ذریعے، سائبر اسپیس میں داعش دہشت گرد گروہ کی حمایت کر رہا ہے۔ امریکہ میں قائم شام مخالفین کا مرکز” او ایس او ایس ” عراق اور شام میں سرگرم دہشت گردوں کو سائبر اسپیس میں طاقتور ترین سرگرمیوں کے لیے ضروری آلات و وسائل اور تربیت فراہم کرتا ہے۔
امریکہ اگرچہ داعش کے خلاف جنگ کا نعرہ لگا رہا ہے لیکن اس نے داعش کو براہ راست اور مختلف واسطوں سے مدد اور تعاون فراہم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔