شیخ نمر باقر النمر کا جرم – امجد عباس
سعودی عرب کے مذہبی و سیاسی رہنما شیخ باقر النمر کو سعودی بادشاہی نظام کی امتیازی پالیسیوں پر آواز اٹھانے کے جرم میں تختہ دار چڑھادیا گیا۔
جو لوگ انہیں القاعدہ یا ایران کے لیڈر کے طور پر پیش کر رہے ہیں، ان کو اپنی لا علمی یا خیانت کا علاج کرنا چاہیے۔
وہ سعودی شہری تھے اور تمام شہریوں کے لیے یکساں حقوق کا مطالبہ کرتے تھے تاہم وہ مملکت کے خلاف اسلحہ اٹھانے اور کسی قسم کی بغاوت کے حامی نہیں تھے، بلکہ سعودی عرب کے امتیازی طرز حکومت اور قوانین کے خلاف آواز بلند کرتے تھے۔
ان کا معروف نعرہ یہی تھا کہ
بولی کی آواز گولی کی آواز سے کہیں زیادہ طاقتور ہوتی ہے۔
جب ہم اپنے مظاہروں میں کوئی مسلح شخص دیکھتے ہیں تو ہم اسے کہتے ہیں کہ ایسا ناقابل قبول ہے۔
(برادر محمد حسین کی پوسٹ سے ماخوذ)