شیخ باقر النمر کے معاملے پر پاکستانی میڈیا میں سعودی لابی سرگرم – عامر حسینی
سعودی عرب کے مشرقی صوبے عوامیہ کے 42 باشندوں کے سعودی عرب نے سر قلم کئے اور یہ وہ لوگ تھے جو سعودی بہار عرب کے دوران ہونے والے مظاہروں کے دوران گذشتہ دس سال میں گرفتار کئے گئے تھے، ان پر انتہائی مشکوک انداز میں مقدمات چلائے گئے اور سعودی حکام نے ان کے مبینہ دہشت گردی میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت گرفتار کئے جانے کے بعد سے لیکر ابتک پبلک نہیں کئے اور یہ سب وہ لوگ عوامیہ صوبے میں جمہوری حقوق کی جدوجہد کررہے تھے ان کی سزائیں سعودی رجیم نے عوامیہ کے لوگوں کی جدوجہد کو دبانے کے لئے دی ہیں، یہ کوئی فرقہ وارانہ ایشو نہیں ہے
شیخ نمر باقر النمر نے بیت واضح طور پر کہا تھا کہ سعودی عرب، ایران، عراق سمیت جتنی حکومتیں ہیں وہ مذھبی آئیڈیالوجی کو اپنی خارجہ و داخلہ پالیسیوں کو آگے بڑھانے میں استعمال کرتی ہیں اور وہ اپنے مفادات کے لئے کرتے ہیں
شیخ باقر النمر کے معاملے پر پاکستان میں سعودی لابی کے زیر اثر اردو پریس نے آج جتنی خبریں لگائی ہیں ان میں باقر النمر کے قتل پر احتجاج کو ” شیعہ برادری ” کے احتجاج سے تعبیر کیا ہے اور کسی ایک اخبار نے یہ رپورٹ نہیں کیا کہ شیخ نمر باقر النمر کی سزا کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی سے تعبیر کیا گیا ہے
کسی اخبار نے بھی یواین کے جنرل سیکرٹری بان کی مون کے بیان کو نمایاں طور پر شایع نہیں کیا، نہ ہی ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیا ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کے بیانات کو کوئی جگہ نہیں دی بلکہ اس سارے معاملے کو سعودی عرب اور ایران کے باہمی جھگڑے کے طور پر ہی پیش کیا جارہا ہے
پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیموں، سیکولر، لیفٹ سرکل کو فرقہ وارانہ ڈسکورس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئیے اور عوامیہ صوبے کے عوام کی جدوجہد کو فرقہ وارانہ رنگ کے ساتھ پیش کرنے والوں کا احتساب ضروری ہے – سعودی مشرقی صوبے عوامیہ کے عوام کے مقدمے پر مجرمانہ حد تک حقائق کو مسخ کیا جارہا ہے اور تاریخ میں ایک مرتبہ پھر حکمرانوں کے طبقات کے ساتھ کھڑے ہونے ملاوں کا کردار لکھا جارہا ہے اور بکاو مال صحافی، دانشور اور تجزیہ نگار بھی تاریخ کے پنوں پہ اپنے سیاہ چہرے نقش کررہے ہیں
پاکستانی صحافت میں ضمیر کا بحران ایک مرتبہ پھر شدید ہوگیا ہے
آل سعود سمیت عرب بادشاہوں کے کاسہ لیس، ریالوں اور ڈالروں کی خوشبو سے مدہوش ہونے والوں پہ لعنت ثبت ہورہی ہے
مجیب الرحمان شامی سمیت اردو اخبارات کے مالکان کا کردار ایک مرتبہ پھر سعودی بالشتیوں کا سا ثابت ہوا ہے