فیض اللہ خان کی ٹریفک سدھار تحریک – عامر حسینی
فیض اللہ خان کے نزدیک ” میلاد و عاشور ” کے جلوس مسلکی جلوس ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ان ” جلوسوں ” کو برصغیر کی صوفیانہ ثقافت کا حصّہ خیال نہیں کرتے بلکہ اسے ” فرقہ وارانہ عینک ” سے دیکھتے ہیں اور پھر ان کا یہ بھی خیال ہے کہ کراچی میں ٹریفک کی بدنظمی میں ان ” جلوسوں ” کا بڑا ہاتھ ہے ، اب وہ اس حوالے سے ” ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لئے کوئی متبادل پلان سامنے لانے کی بجائے ان جلوسوں کو ہی ختم یا محدود کرنے کی تجویز لیکر آتے ہیں ، گویا ” ناک پر بیٹھی مکھّی اڑانے کی بجآئے ناک ہی اڑانے کا مشورہ ” ٹریفک سدھار تحریک کے سپہ سالار فیض اللہ خان سامنے لیکر آتے ہیں
کراچی کے رہنے والے فیض اللہ خان جوکہ ماضی میں ” کالعدم اہلسنت والجماعت / سپاہ صحابہ پاکستان (جس کا دھشت گردی کا یونٹ لشکر جھنگوی ، جماعت الاحرار ، القاعدہ برصغیر ہند ہیں ) ترجمان رہ چکے اور ان کے تحریک طالبان پاکستان اور لشکر جھنگوی کے کراچی میں مقیم لوگوں سے روابط کا انکشاف سیکورٹی اداروں نے کیا تھا جب ان کو گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں حامد میر کی مداخلت پر ان کو رہائی اس بنا پر دی گئی کہ ” ان کے یہ روابط صحافتی زمہ داریوں کے سلسلہ میں تھے ” مگر ان کو تنبیہ کی گئی کہ آئیںدہ وہ ایسے ” روابط ” سے پرہیز کریں گے ، اس کے بعد انھوں نے خود کو فل ٹائم ایک صحافی ، کالمسٹ کے طور پر متعارف کرایا اور مری اطلاعات کے مطابق کالعدم تنظیم اہلسنت والجماعت کے کئی ایک پروپیگنڈہ سیل کی ٹیم میں رہنے والے دوستوں کے ساتھ ملکر اب انھوں نے ایک ویب ٹی وی ” انکشاف ٹی وی ” کی داغ بیل ڈالی ہے اور اس میں ان کے ساتھ ایک اور تکفیری فاشسٹ ملّا ” رعایت اللہ فاروقی ” بھی شامل ہیں
انکشاف ٹی وی ڑاٹ کوم پر اگر آپ اس سائٹ کا وزٹ کریں اور اس پر موجود کالم ، تجزیئے ، رپورٹس پڑھیں تو ایک سرسری سا جائزہ آپ کو یہ بتانے کے لئے کافی ہوگا کہ
٭ سعودی عرب کی مڈل ایسٹ ، شمالی افریقہ ، جنوبی ایشیاء کے اندر اس وقت جو خارجہ ، دفاعی اور پراکسی وارز پر مشتمل پالیسیاں ہیں ” انکشاف ” ان کی حمایت اور پروموشن کے لئے کام کرنے والا ایک پروجیکٹ ہے
٭ ” جہاد ازم ، دیوبندی ازم ( اس سے مراد پوری دیوبند تحریک نہیں بلکہ وہ جو کہ تکفیری جراثیم ، مذھبی جنونیت ، دھشت گردی ، سیاسی ریڈیکل وہابی اسلام ازم سے لتھڑا رجحان ہے ) ، اور عالمی مذھبی دھشت گردی کے لئے عذر خواہی ، اپالوجی ، جواز تلاش کرنے اور اس کے حوالے سے ذھن سازی مقصود ہے
٭ معصوم ، بے ضرر ، اور صوفیانہ ثقافتی رسوم رواج اور شعائر جیسے عرس ، میلاد ، میلے ، عاشورا کی تفریبات اور ان جیسے ديگر معاملات پر بظاہر ” سماجی مصلح ” کا روپ دھارن کرکے ان کو بجالانے والوں پر ” فرقہ پرست ” ہونے کا الزام عائد کرنا اور پھر برصغیر کی ” صوفیانہ ثقافت ” کی چگہ اصل میں ” وہابیانہ ثقافت ” کو مسلط کرنے کی کوشش کرنا ، ایک طرح سے یہ پاکستان کی دیوبندائزیشن ، سعودائزیشن کی کوشش کرنا