داعش کے بھوت میں انسانیت تلاش کرنے کا مغربی جنون – عامر حسینی

12289639_10208279494093372_249989962840107668_n


آج ڈیوڈ کیمرون کی سربراہی میں ہونے والے برطاننوی کابینہ کے اجلاس میں شام میں ” داعش ” کے ٹھکانوں پر بمباری کرنے کی قرارداد کی اصولی طور پر منظوری دے دی گئی جبکہ برطانوی پارلیمنٹ سے اس قرار داد پر منظوری لینے کے لئے ووٹنگ بھی شروع ہونے والی ہے

حکمران ٹوری پارٹی شام کے اندر ” داعش ” کے ٹھکانوں پر بمباری کرنے پر متفق نظر آتی ہے لیکن لیبر پارٹی کے اندر ” شام پر بمباری ” پر بڑی تقسیم نظر آرہی ہے ، لیبر پارٹی کے نومنتخب سربراہ جریمی کوربائن اور لیبر پارٹی کے اندر بائیں بازو کے اکثر ساتھی شام میں فضائی حملوں کی پوری مخالفت کررہے ہیں جبکہ لیبر پارٹی کے اندر ٹونی بلیرائٹ کیمپ اس کی حمایت کررہا ہے ، مگر لیبر پارٹی کا لیفٹ ” جنگ ” کی شدید مخالفت کررہا ہے اور لیبر کے ممبران پارلیمنٹ پر دباؤ بھی بڑھا رہا ہے

برطانوی میڈیا کے اندر اس وقت برطا نیہ کے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کرنے یا نہ کرنے پر جو بحث ہورہی ہے اس میں ایک شئے کی بہت کمی محسوس ہورہی ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ تو کہا جارہا ہے کہ ٹونی بلئیر اور جارج بش نے عراق پر حملہ کرکے سخت غلطی کی تھی جس کا نتیجہ ” داعش ” اور مڈل ایسٹ کے اندر مذھبی ریڈیکلائزئشن کی صورت نکلا ، لیکن اس سارے تجزئے میں ایک طرف تو یہ بات نظرانداز کی جارہی ہے کہ عراق پر حملے سے بہت عرصہ پہلے ہی سرد جنگ کے زمانے میں ہی سرمایہ داری بلاک نے مڈل ایسٹ ، شمالی افریقہ اور جنوبی ایشیاء کے اندر بائیں بازو کی تباہی کے لئے ” وہابی ازم ، دیوبندی ازم ، اخوان ازم ” وغیرہ کو مضبوط کیا تھا ، تعلیمی اداروں ، ٹریڈ یونین ، بازار ، ریاستی اداروں میں ان کو مضبوط کیا تھا ، اس حوالے سمیر امین ، گلبرٹ اشکار اور جارن ریئس کی ریسرچ پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے اور پھر یہ سلفی ازم ، اخوانیت اور دیوبندی ازم سب کے سب خود مغرب کے اندر بھی خوش آمدید کہے گئے تھے اور سرد جنگ کے بعد بھی یوروپ نے عرب ملکوں کی بادشاہتوں اور آمریتوں کے سر پر سایہ شفقت رکھے رکھا اور جب ” بشار الاسد ہٹاؤ ” پالیسی تشکیل دی گئی تو ویکی لیکس کے بقول ایک طرف تو یہ ٹاسک سعودی ، اردنی ، ٹرکش انٹیلی جنس ایجنسیوں کو دے دیا گیا اور سعودی انٹیلی جنس نے عراق اور شام میں ” نیا جہادی ” پروجیکٹ تیار کیا جس کے نتیجے میں داعش وجود میں آگئی

آج حیرت انگیز طور پر وہ سارے عناصر جو صدام حسین رجیم ہٹاؤ مہم کے انچارج تھے تو عراق میں ” شیعہ ، کرد کی مظلومیت کا واویلا کرتے تھے اور اور سنّی آبادی کو جارح اور ظالم کے روپ میں دکھارہے تھے ، آج وہی ” سنّیوں ” کو شیعہ سے ، عربوں کو ” کردوں ” سے خوفزدہ دکھانے کی کوشش کررہے ہیں ، مسٹر جوناتھن پاؤل کا مضمون ” داعش پر بمباری کافی نہیں بلکہ ہمیں ان سے بات کرنے کی ضرورت ہے ” “تقسیم کرو اور لڑاؤ ” کی پالیسی کا عکاس ہے ، جبکہ دوسرا مضمون


ہمیں شام پر بمباری سے پہلے عراق پر چل کوٹ کی رپورٹ سے ملے سبق کی ضرورت ہے


بھی اسی کا عکاس ہے ، یہ مغربی حکومتوں اور ان کے مڈل ایسٹ میں اتحادیوں کے استعماری کردار کو بالکل چھپاتا ہے اور یہ ” مذھبی جنونیت اور اس کے بطن سے جنم لینے والی نام نہاد جہادی دھشت گردی ” کے پس پردہ سلفی تکفیری جہادی دھشت گرد پراکسی کے لئے کی جانے والی کوششوں پر مکمل پردہ ڈالتا ہے اور اگر آپ مغرب کے اندر اس وقت جاری بحث میں ” سنّی مظلومیت ” کا ڈسکورس کا جائزہ لیں تو آپ کو ایسے لگے گا کہ جیسے مڈل ایسٹ ، شمالی افریقہ ، جنوبی ایشیا کے اندر دھشت گردی کا نشانہ ” صوفی سنّی ، کرسچن ، شیعہ ، یزیدی ، کرد ، یہودی ، ہندؤ ،و دیگر تو ہے ہی نہیں بلکہ مظلوم تو صرف وہ ہیں جو ایک ہزار داعش کے سپاہیوں کے ساتھ داعش کے جھنڈے اٹھائے ان پوسٹوں کے اندر آپ کو نظر آجائیں گے ، مصعب زرقاوی ، التونسی ، ابوبکر البغدادی ، نے عراق میں شیعہ ، صوفی سنّی ، کرسچن ، یزیدی ، نہیں مارے تھے ، مزارات ، کلیساؤں ، صوفی سنّی مساجد پر کوئی بم دھماکے نہیں ہوئے تھے اور سارے سنّی جیسے داعش ، القائدہ ، نصرہ فرنٹ ، احرار الشام کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں اور کتنی عجیب بات ہے کہ آپ یہاں ” داعش ” کے بارے میں نام نہاد ” کول مائنڈ ، ریشنل ” تجزیہ کئے جانے کی تجویز ملاحظہ کررہے ہیں ، جوناتھن پاول داعش کے لوگوں کو معقول بتلانے کی کوشش کررہا ہے

کیوں ؟ سوال یہ جنم لیتا ہے کہ کبھی تو نام نہاد آزاد شامی فوج کا سربراہ جنرل سالم ” نصرہ فرنٹ اور احرار الشام ” کو ماڈریٹ بتلاتا ہے ، پھر کویت کا وزیر خارجہ احرار الشام کو ماڈریٹ کہتا ہے ، ، ایک طاقتور ریپبلکن مشرقی شام کے اندر ایک ” سنّی یعنی سلفی ریاست قائم کرنے کی بات کرتا ہے اور آج برطانوی میڈیا کے اندر ” داعش کی معقولیت ” کے اوپر بات ہورہی ہے ، کیوں ؟ اصل مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ اور دیگر مغربی حکومتیں اور ان کے اتحادی بشمول ترکی ، سعودیہ عرب ، قطر ، کویت یہ سب مل کر بشار الاسد کے خلاف کوئی ” ماڈریٹ فورس ” لانے میں بری طرح سے ناکام رہے ہیں اور روس کی جانب سے شام کے اندر فوجیں اتارنے اور شامی افواج کی سپورٹ نے وہآں یہ آثار پیدا کرڈالے تھے کہ داعش کے ساتھ ساتھ نصرہ فرنٹ اور احرارالشام کا بستر بھی گول ہوجائے گا ، ادھر ” کرد ” اس قابل ہورہے تھے کہ وہ مشرقی شام کے اندر ایک داخلی خودمختار کردستان ترکی کی سرحد پر قائم کرنے میں کامیاب ہوجائیں اور یہ پیش رفت مغربی حکومتوں اور عرب حکومتوں کے لئے ڈراؤنا خواب ہے ، سقوط رقہ کے ہونے اور حمص و الپیو کے سقوط سے سارے مغرب اور خلیج عرب ممالک و ترکی کے جدید خلیفہ کو خوف آرہا ہے ، اسی لئے اس قسم کی باتیں ہم سن رہے ہیں

سعودی عرب ، ترکی کے ساتھ ساتھ امریکہ و دیگر مغربی حکومتیں ” سنّیوں ” کے قاتلوں کو ہی ” سنّیوں ” کا نجات دہندہ بناکر اور آخری آپشن انھی سلفی تکفیریوں کو بناکر پیش کررہے ہیں ، یہ عراق کی سنّی آبادی کو خوفزدہ کررہے ہیں کہ دیکھو اگر عراق کی نیشنل آرمی ، کرد فوج اور ملیشیائیں داعش کے خلاف فتحیاب ہو گئیں تو تمہارے ساتھ بہت برا ہوگا ، شام میں روس ، ایران ، اور شامی فوج کی ترکیب کو کلی ” سنّی دشمن ” بناکر دکھایا جارہا ہے اور کبھی ان کو ” نوری المالکی ” کے بھوت سے ڈرایا جاتا ہے تو کبھی کسی اور بھوت سے ، ویکیلیکس نے یہ ثابت کیا کہ شام ميں ” سنّی آبادی ” کے لئے ” ایران اور شیعہ کریسنٹ ” کا بھوت تخلیق کیا گیا ، زبردست پروپیگنڈا وار جاری ہے ، مغربی حکومتیں تکفیری سلفی خون خواروں کے اندر سے ماڈریٹ تکفیری ڈھوںڈ رہے ہیں جو ان کے ایجنڈے پر چلنے پر راضی ہوجائیں

http://www.theguardian.com/politics/2015/dec/01/cabinet-approves-syria-airstrikes-motion

http://www.theguardian.com/commentisfree/2015/dec/01/chilcot-report-iraq-bomb-syria-mps-vote-airstrikes-isis

http://www.theguardian.com/commentisfree/2015/dec/01/talk-to-isis-jihadis-ira-negotiate-military-political-solution

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.