شراب پینا ایک آدمی کا اور دیوار پھلانگنا خلیفہ راشد دوئم کا

 

11

ایڈیٹوریل نوٹ : حضرت عمرؓ کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ اس سلسلے کے عمدہ واقعات میں سے ہے۔ یہ واقعہ امام غزالیؒ نے ’احیاء علوم الدین‘ میں ’الامر بالمعروف والنہی عن المنکر‘ کے تحت بیان کیا ہے: حضرت عمرؓ دیوار پھلانگ کر ایک آدمی کے گھر میں چلے گئے اور اس آدمی کو ناپسندیدہ حالت میں دیکھا تو اسے ڈانٹ ڈپٹ کی۔ آدمی نے کہا، امیر المومنین! اگر میں نے ایک پہلو سے اللہ کی نافرمانی کی ہے، تو آپ نے تین پہلوئوں سے نافرمانی کی ہے۔ امیر المومنینؓ نے پوچھا: وہ کیسے؟ آدمی نے کہا، اللہ نے فرمایا ہے ’’تجسس نہ کرو…‘‘ (الحجرات:۱۲)۔ جبکہ آپؓ نے تجسس کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’گھروں میں ان کے دروازوں سے داخل ہو… ‘‘(البقرۃ:۱۸۹)۔ جب کہ آپ دیوار پھلانگ کر اندر داخل ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، جب تک کہ گھر والوں کی رضا نہ لے لو اور گھر والوں پر سلام نہ بھیج لو…‘‘(النور:۲۷)۔ جب کہ آپ نے سلام نہیں کیا۔ آدمی کے اس جواب پر حضرت عمرؓ نے آدمی کو توبہ کرنے کی شرط پر چھوڑ دیا‘‘۔ (احیاء علوم الدین، ج ۷، ص ۱۲۱۸، طبع الشعب، القاہرہ

سنہرا دور جب شریعت سب پر یکساں لاگو ھوتی تھی

عمر ابن الخطابؓ اپنے زمانہ خلافت میں رات کو مدینے کا گشت کر رھے تھے ، آپ نے ایک گھر سے کسی کے بہکے بہکے لہجے میں شاعری کی آواز سنی ،، دروازے کی جھَری سے دیکھا تو ایک صاحب چارپائی پہ سامانِ مے نوشی رکھے شغل فرما رھے تھے ، عمر فاروقؓ نے دیوار پھلانگ کر اندر چھلانگ لگا دی کیونکہ آپ طویل القامت تھے ، جونہی آپ اندر کودے اس شخص کو مخاطب کر کے فرمایا ،، اوئے اللہ کے دشمن تو کیا سمجھتا تھا کہ عمرؓ کی دسترس سے بچ نکلے گا ،،

اس بندے نے فوراً کہا کہ امیر المومنین جلدی مت کیجئے ،  میں نے اللہ کا ایک حکم توڑا ھے جبکہ آپ نے اللہ کے چار حکم توڑے ھیں

1- اللہ پاک نے حکم دیا ھے کہ ” ولا تجسسوا ” جاسوسی مت کرو ،،آپ نے میری جاسوسی کی

2- اللہ نے حکم دیا،، واتوت البیوت من ابوابھا ” گھروں میں دروازوں سے آؤ، آپ دیوار پھلانگ کر آئے،

3- اللہ نے حکم دیا کہ ” لا تدخلوا بیوتاً غیر بیوتکم حتی تستانسوا و تسلموا علی اھلھا  اپے گھر کے سوا کسی کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر مت گھسو ، اور آپ میرے گھر میں بغیر اجازت گھسے ھیں ،
4- اللہ نے حکم دیا کہ کسی کے گھر میں داخل ھو تو اس کے اھل کو سلام کہو” و تسلموا علی اھلہا” ،جبکہ آپ نے مجھے سلام تک نہ کیا ،

عمر فاروقؓ ششدر رہ گئے اور ،بس اتنا کہہ کر نکل آئے کہ ” معاف کرنا بھائی ھم سے تیرے حق میں زیادتی ھو گئ

Comments

comments