بیروت دہشت گردی اور فلسطینی خود کش بمبار
بیروت لبنان میں بارہ نومبر15 20کو تقریبا پچاس شیعہ، سنی اور مسیحی لبنانیوں کو شہید کرنے والے تین خود کش حملہ آوروں میں دو فلسطینی اور ایک شامی شامل تھے ،شیعہ وہ واحد قوم ہے جو فلسطین کی تقریبآ سو فیصد سنی آبادی کے حقوق کے لئے یوم القدس مناتے ہیں ان سے اظہار یکجہتی مناتے ہیں پوری دنیا کی شیعہ قوم ان کے لئے احتجاج کرتی ہے اور بدلے میں وہ ہمیں کیا دے رہے ہیں خود کش حملے ؟
آج سے پانچ سال قبل ستمبر 2010 میں کوئٹہ میں شیعہ مسلمانوں کے یوم القدس کے جلوس پر سپاہ صحابہ کے تکفیری دیوبندی دہشت گرد نے حملہ کر کے پچھتر سے زائد شیعہ مسلمان شہید کر دیے تھے ہمیں گلہ ہے حماس اور محمود عباس سے، وہ کیوں سعودی امداد یافتہ تکفیری سلفی اور تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کے ہاتھوں شیعہ اور سنی مسلمانوں کی نسل کشی کی واضح مذمت نہیں کرتے؟
ایرانی حکومت اور علما سے، وہ کیوں حماس جیسے ناصبی و منافق گروہ کی حمایت کرتے ہیں جو دل سے تکفیریوں کا حامی ہے پاکستانی اور دنیا بھر کے سنی و شیعہ مسلمانوں سے، وہ چند فلسطینیوں کی شہات پر اسرائیل کو گالیاں دیتے ہیں لیکن سعودی پالتو تکفیری دیوبندی و تکفیری وہابی دہشت گردوں کے ہاتھوں شیعہ و صوفی نسل کشی پر اگر مگر یا خاموشی اختیار کرتے ہیں ترقی پسندوں اور لبرلز سے، وہ تکفیری دیوبندیوں اور تکفیری سلفیوں کی دہشت گردی کو نام نہاد سنی شیعہ تصادم کا نام دے کر در حقیقت دھشت گردوں کو مدد کرتے ہیں کیا ایرانی علما کرم اگلے سال یوم القدس کا جلوس نکالنے سے قبل عالمی یوم مذمت تکفیری دیوبندی و سلفی دہشت گردی منانے کا اعلان کریں گے؟