کیا عاشورہ محرم پاکستانی معیشت پر ایک بوجھ ہے ؟

muhharrammuh

ہم ہمیشہ اپنی پوسٹس میں اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ پاکستان میں شیعہ سنی مسلمانوں کو محرم کے جلوس و مجلس اور میلاد کے جلوس نکلنے کی مکمل آزادی ہونی چاہیے اور ایسی کسی مذہبی و تاریخی اہمیت کی حامل روایت پر پابندی کو برداشت نہیں کیا جائے گا – ہم اسی قسم کی آزادی کا مطالبہ باقی ثقافتی ، مذہبی اور لسانی گروہوں کے بارے میں بھی کرتے ہیں – اور ان تمام چیزوں کو در پیش دیوبندی وہابی دہشت گردی کے خطرے سے بھی واقف ہیں –

جہاں ایک طرف وہابی دیوبندی صرف اپنے اختلافات کی وجہ سے میلاد و مجلس کے انعقاد کی مخالفت کرتے ہیں وہیں ان کے کچھ لبرل دوست بھی ان کی تال سے تال ملاتے ہیں – فرق صرف ان کی بہانہ بازی کا ہوتا ہے کبھی سیکورٹی صورت حال اور کبھی معاشی بنیادوں پر مخالفت کی جاتی ہے – یہ اعتراضات اپنے آپ میں بھی مضحکہ خیز اور بودے ہیں –

ایک پاکستانی ایکٹوسٹ خداداد عذرہ کے مطابق کرسمس جو ایک مذہبی تہوار ہے ساری دنیا میں سب سے زیادہ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کی وجہ ہے – اور کرسمس کے قریب آتے ہی خرید و فروخت کم سے کم تین گنا بڑھ جاتی ہے – کرسمس کے اختتام کے ساتھ ہی نیا سال شروع ہو جاتا ہے جس کا بھی معشیت پر مثبت اثر ہوتا ہے – وہاں کوئی اس بارے میں اعتراض نہیں اٹھاتا کہ کرسمس پر کم سے کم دو تین ہفتوں کی چھٹیوں سے کاروبار پر اثر پڑتا ہے یا معیشت متاثر ہوتی ہے – کرسمس میں کھانے پینے ، تحفے تحائف ، پہناووں پر کثیر سرمایا خرچ کیا جاتا ہے –

اسی طرح کا تقابل کرسمس اور محرم کے پہلے عشرے کے درمیان بھی کیا جا سکتا ہے – مجلس کے انعقاد سے لے کر تبرکات کی تقسیم ، سبیلوں کے انتظامات سے لے کر امام بارگاہوں اور مساجد کی تزئین و آرائش تک علم تعزیوں سے لے کر پمفلٹس اور سوگ کے کپڑوں تک آڈیو وڈیو آلات سے لے کر مجلس کی تشہیر تک – پاکستان سے لے کر ایران ، عراق ، لبنان ، بحرین بھارت اور یمن تک اربوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں – جو یقینی طور پر ان ممالک کی معیشت میں ہی شامل ہوتے ہیں –

چند سال پہلے اس سلسلے میں جیو ٹی وی نے ایک بہت دلچسپ رپورٹ نشر کی تھی – جس میں کامران خان صاحب نے اس بات کا انکشاف کیا کہ محرم کے مہینے میں خاص طور پر پہلے دس دنوں میں محرم کے حوالے سے شیعہ سنی مسلمانوں کی جانب سے ایک سو چھبیس ارب روپے جو کہ ملک کی معیشت کا تقریبن چوتھائی حصہ بنتا ہے خرچ کیا جاتا ہے – کم و بیش اسی طرح جیسے کرسمس سے مغربی ممالک کی معیشت کو استحکام ملتا ہے –

یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہوگا کہ شیعہ مسلمان جو کہ پاکستان کی آبادی کا کم و بیش بیس سے تیس فیصد حصہ ہیں اور بریلوی مسلم جو ملک کی آبادی کا ساٹھ سے ستر فیصد ہیں اس سلسلے میں جو اربوں روپے خرچ کرتے ہیں وہ نا صرف مذہبی حوالے سے بلکہ معاشی حوالے سے بھی ملک کے لئے اہمیت رکھتے ہیں –

مثال کے طور پر چنیوٹ شہر جو اپنے تازیوں کی وجہ سے مشہور ہے وہاں زیادہ تر تعزیہ بنانے والے اور نکالنے والے شیعہ نہیں بلکہ سنی ہیں –

اس کے علاوہ محرم کے مختلف رسوم جیسے سبیل لگانا ، تعزیہ نکالنا ، مجلس کا انعقاد نیاز و تبرک تیار کرنا اور بانٹنا – ان سے نا صرف معاشی فایدہ ہوتا ہے بلکہ شیعہ سنی مسلمانوں کے درمیان آپسی بھائی چارہ بھی فروغ پاتا ہے جو ملک کے استحکام کے لئے انتہائی ضروری ہے – یہ اتحاد یقینی طور پر تکفیری دیوبندی اور وہابی دہشت گردوں کے لئے ایک بری خبر ہے

محرم کا پاکستانی معشیت پر مثبت اثر ہوتا ہے – اس سے ملکی آمدنی میں خاطر خوا اضافہ ہوتا ہے اگر ملک کی معیشت نقصان میں جائے گی اور بجٹ اخراجات اضافی ہوں یا خسارے میں ہوں تو اس کا نقصان تمام مذاھب اور فرقے یکساں طور پر اٹھایں گے

یہاں وہابی دیوبندی تکفیریوں ، ملحدوں اور لبرلز کے اعتراض ملاحظہ ہوں –


1210113a 5 6 7 8 9

Comments

comments