داعش کے ساتھ ہم پہلے سے زیادہ محفوظ ہیں – برطانوی دیوبندی خاندان
برطانیہ سے لاپتہ ہونے والے 12 افراد پر مشتمل برطانوی خاندان شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ میں شامل ہوگیا ہے۔
خاندان سے منسوب ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو ’پہلے سے زیادہ محفوظ‘ محسوس کر رہے ہیں۔
شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ایک رکن کے ذریعے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ خاندان کے اغوا اور جبری طور پر تنظیم میں شمولیت ظاہر کرنا ’توہین آمیز‘ ہے۔
بیان کے مطابق تمام مسلمانوں کو ’اللہ کے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے‘ تنظیم میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے
لندن کے نزدیکی شہر لوٹن کا ایک مسلمان خاندان 17 مئی سے لاپتہ ہے۔اس سے پہلے پولیس نے کہا تھا کہ لاپتہ خاندان شام گیا ہے۔
آزاد ذرائع سے نام نہاد دولت اسلامیہ کے رکن کی جانب سے جاری ہونے والے اس بیان کی تصدیق نہیں سکی ہے لیکن بیان کے ساتھ لاپتہ خاندان کے ایک فرد محمد عبدالمنان کی دو تصاویر بھی ہیں۔
دولت اسلامیہ کے ساتھ لڑنے والے برطانوی کی جانب سے بی بی سی کو ملنے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ خاندان ایک ایسی سرزمین میں داخل ہوا ہے، جو ’کرپشن اور ظلم و جبر‘ سے پاک ہے اور وہ کسی فردِ واحد کے کہنے پر نہیں بلکہ مسلمانوں کے ’خلیفہ‘ کے حکم پر شامل ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہماری حفاظت کے بارے میں پریشان ہونے والوں کو میں ہم یہی پیغام دیں گے کہ وہ مطمئن رہیں اور ہم اپنے آپ کو پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ تصور کر رہے ہیں۔‘
’ہم تمام مسلمانوں کو کہتے ہیں کہ وہ خلیفہ کی اطاعت کریں اور اپنی ریاست میں شامل ہوں جہاں آپ کو زندگی اور آخرت میں بھی عزت ملےگی۔
حکام کو خاندان کے لاپتہ ہو جانے کی اطلاع عبدالمنان کے دو بیٹوں نے دی جو اُن کی پہلی شادی سے ہیں اور لوٹن ہی میں مقیم ہیں۔
یہ خاندان 10 اپریل کو بنگلہ دیش روانہ ہوا اور اندازہ یہ ہے کہ یہ افراد بنگلہ دیش سے برطانیہ واپس آتے ہوئے 11 مئی کو ترکی میں رکے جہاں سے پورا کنبہ جنگ زدہ شام میں داخل ہو گیا۔
لاپتہ افراد میں 75 برس کے محمد عبدالمنان اور اُن کی 53 برس کی اہلیہ منیرہ خاتون، اِن کا 31 برس کا شادی شدہ بیٹا محمد ابی القاسم اور اُس کی 27 برس کی بیوی شاہدہ خانم، محمد عبدالمنان کی 21 برس کی بیٹی راجیہ خانم، دو بیٹے 25 اور 19 برس کے زید حسین اور توفیق حسین اور 26 برس کے صالح حسین اور اُن کی 24 برس کی بیوی روشن آرا بیگم اور اُن کے ایک سے 11 سال تک کے تین بچے شامل ہیں۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ شاہدہ خانم کا اسلامی شدت پسند گروہ آل مہاجرون سے منسلک رہی ہیں۔
Source:
http://www.bbc.com/urdu/world/2015/07/150704_uk_famlily_safe_in_syria_sr