پاکستان میں غیرمسلم اقلیتوں سے زیادہ شیعہ مسلمان قتل ہورہے ہیں – فاطمہ بھٹو
فاطمہ بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان فرقہ وارانہ دہشت گردی کی بنیاد پر ہونے والی ہلاکتوں میں شیعہ فرقے کے افراد کی اموات کی تعداد ہندوؤں اور مسیحیوں سے کہیں زیادہ ہوگئی ہیں
انہوں نے کہا کہ سپاہ صحابہ اور اسی طرح کی دیگر تکفیری دہشت گرد جماعتوں اور ان کے حامی دیوبندی مدرسوں کی وجہ سے پاکستان ایک آفت زدہ ملک بن گیا ہے۔
جمعہ کے روز ایک بین الاقوامی اخبار میں شایع ہونے والےاپنے مضمون میں انہوں نے تحریر کیا کہ ’’متاثرین اور مجرمین دونوں ہی ہرجگہ موجود ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اسماعیلی شیعہ مسلمانوں کی ایک پُرامن برادری ہے جو کہ اثنا عشری شیعہ مسلمانوں سے قریب تر ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔
فاطمہ بھٹو نے کہا پاکستان کے 70 فیصد مسلمان سنّی ہیں۔ اور مسلم اکثریت کے حامل اس ملک میں قدامت پسند اور بنیاد پرست دیوبندی گروہوں کی جانب سے ہندوؤں اور عیسائیوں کو تشدد کے اس قدر بڑے خطرے کا سامنا نہیں ہے، جیسا کہ شیعہ مسلک اور سنی بریلوی اور صوفی مسلک کے لوگوں کو خطرے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم طویل عرصے تک لوگوں کو مرتے ہوئےنہیں دیکھ سکتے، محض اس لیے کہ مرنے والے ہمارے اپنے نہیں ہے۔ ہلاکتوں کی فہرست تیزی سے مخصوص سے عام لوگوں تک منتقل ہورہی ہے۔
فاطمہ بھٹو نے کہا کہ کیا آپ ہزارہ ہیں؟ آپ شیعہ ہیں؟ کیا آپ ایک احمدی ہیں؟ اگر آپ ان میں سے کوئی ہیں تو آپ کو قتل کردیا جائے گا۔
بنگلہ دیش میں متعدد بلاگرز کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جلد ہی یہ بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ کیا آپ لبرل ہیں؟