ایک تاثر سرائیکی مزدوروں کے ایف ڈبلیو او کے کیمپ میں مارے جانے پر – عامر حسینی

372221-mazdoorPHOTOEXPRESS-1335811899-238-640x480

ہم پتھر کوٹنے والے
سیمنٹ کئ ترکاری ڈھونے والے
زمین سنگلاخ ہو یا نرم
کھود کر ہموار کرنے والے
اتنی دور جو آئے سائیں
یہ پیٹ کا جہنم ہے
بچوں کی بھوک ہے
بہن کے بالوں میں چاندی اترنے کا خوف ہے
بوڑھے ماں باپ کی تمناوں کی تپش ہے
جو اپنے وسیب سے اتنی دور ہمیں
اس بے آب وگیاہ زمین میں لاتی ہے
یہ کیمپ کن کا ہے
ہمیں کیا معلوم
ہم تو دیہاڑی دار مزدور ہیں
پتھر کوٹ کر ، ترکاری اٹھاکر
کچھ پیسے کماکر
اپنے وسیب بھیجنا چاہتے ہیں
وہ وسیب
جس کا سبزہ مجھے بہت عزیز ہے
جس سے دور رہنے کو جی نہیں چاہتا
مگر یہ بھوک ، ننگ و افلاس ہے
جو ہمیں مسافر کرتا ہے
ہمیں کیا معلوم
یہ ایف ڈبلیو او کیا بلا ہے
سائیں ٹھیکےدار کہتا تھا
سڑکیں بننی ہیں
ایک کمپنی کو مزدور ، راج گیروں کی ضرورت ہے
تو ہم یہاں اس کیمپ میں چلے آئے
نہ نہ سرکار
یہ مخبر کیا بلا ہوتی ہے
ہمیں کیا معلوم جاسوسی کیا ہوتی ہے
دیکھو سائیں
صبح سے رات تک پتھر کوٹ کوٹ کر ھاتھوں پہ چھالے پڑے ہیں
سارا بدن ٹوٹتا
مہینے میں 20 ہزار ملنے ہیں
گھر والے ان پیسوں کی راہ تکتے ہیں
مری ماں اللہ ڈیوائی کی آنکھوں میں موتیا اتر آیا ہے
سنا ہے اتھاں ہک ہسپتال ہئے
جتھاں موتیا دا مفت آپریشن تھیندا اے
پر سائیں
اوتھے جاون لئے
کرایہ تے اتلا خرچہ دس ہزار تھیندا ہے
تساں سائیں
سانوں جاون ڈیو
ٹھہک ہئے نئیں اساں رھندے
پر ویکھو
سانوں تھاڈے نال دشمنی وی کوئی نئیں
تساں دی جئے ماں ہووے
اودیاں اکھاں چہ موتیا اتر ونجے
غربت تساں کو بے حال کیتی ہووے
تساں ول آپنے گھر بیٹھے رہسو
دور وطن توں
کسی کمپنی دے خیمے چہ رہون نہ پسند کریسو
پتھر کوٹن آلے پیشے کو اختیار نہ کریسو
ویکھو سانوں جاون ڈیو
ٹھاہ ،،،،،،ھائے ، اوغ ،،،،ٹھاہ ،
ھائے امڑی میکوں معاف چا کر

Comments

comments