تکفیری فاشسٹ بیانئے کے پیدل سپاہی اور نظریہ ساز – عامر حسینی
رات کے اس آخری پہر میں جب جی ایچ کیو پر حملے کی قیادت کرنے والے عثمان اور سابق آرمی چیف پر حملے کے مرکزی کردار ارشد مہران کو فیصل آباد جیل میں پهانسی دی گئی ہے اور میڈیا پر بہت کم دکهائی جانے والی وہ تصویر بهی دونوں کی پهانسی کے وقت کی تصویر کے ساته مرے سامنے ہے جو شمالی وزیرستان میں تکفیری دہشت گردوں کی ہے اور ان سب کا تعلق دیوبندی مکتبہ فکر سے ہے
یہ سب وہ تکفیری خارجی پیدل سپاہی تهے جنهوں نے دیوبندی مکتبہ فکرمیں آنکه کهولی اور پهر یہ سپاہ صحابہ پاکستان میں آئے جو اب اہلسنت والجماعت کہلاتی ہے اور اس تنظیم میں آنے کے بعد ان پر تکفیری خارجی رنگ چڑهتا چلاگیا اور ان کی ایسی برین واشنگ ہوئی انهوں نے پاکستان کے صوفی سنی ، شیعہ ، عیسائی ، احمدی ، ہندو اور وہ سب لوگ جنهوں نے ان کے تصور جہاد وقتال سے اتفاق نہیں کیا سب کو واجب القتل ٹهہرادیا
سوچنے کی بات ہے کہ عثمان جوکہ خانیوال کی تحصیل کبیروالہ کا رہائشی تها جس کا تعلق ایک نچلے متوسط طبقے کے خاندان سے تها( اور وہ فوج میں میڈیکل کور میں ایک میل نرس تها اور باقی ننانوے فیصد تکفیری نوجوان دہشت گردوں کا خاندانی و سماجی پس منظر نچلہ متوسط طبقہ اور تعلق زیادہ تر مضافاتی شہروں سے بنتا ہے اور سب کا مالک دیوبندی ازم ہے )کی کایا کلپ کیسے ہوئی ؟
کبیروالہ میں عثمان کا ایک کلاس فیلو کہتا ہے کہ عثمان کی کایا کلپ سپاہ صحابہ پاکستان کے جلسے ، جلوسوں نے کی اور انهی کے توسط سے اس کے تعلقات لشکر جهنگوی ، تحریک طالبان اور دیگر دیوبندی تکفیری تنظیموں سے ہوئے اور سچی بات یہ ہے کہ آج دیوبندی مدرسے اور مساجد کی اکثریت وہ ہے جہاں پر عثمان جیسے نوجوانوں کو بتدریج تکفیریت و خوارج کی جانب لانے کے لئے سرتوڑ کوشش ہوتی ہے اور اس میں دیوبندی اہلسنت والجماعت کا بہت بڑا کردار ہے
اس جنگ میں ابهی تک کمانڈر اور تکفیری دہشت گردوں کے قائدین ہی مرے ہیں اور اب پهانسی بهی فیلڈ آپریشن کمانداروں کو لگ رہی ہیں لیکن ابهی تک ان کے نظریہ ساز اور نام نہاد ہمدرد محفوظ ہیں جوکہ کئی اور عثمان و ارشد مہران تیار کرنے میں مصروف ہوں گے
اس لئے میں سمجهتا ہوں جب تک تکفیری دہشتگردوں کے نظریہ سازوں کا تعاقب نہیں ہوگا اس وقت تک پیدل تکفیری دہشت گردوں کو پهانسیاں دیتے چلے جانے کے باوجود دہشت گردی کی جڑوں کا خاتمہ نہیں کیا جاسکے گا
پاکستان کے اکثر دیوبندی مدرسوں کے طالب علم ، بے روزگار نوجوان تکفیری تحریک کے پیدل سپاہی بنتے جارہے ہیں اور اس کے پیچهے تکفیریت کے نظریہ ساز ہیں جو خود سماجی سٹیٹس کے ساته آرام سے چین سے بیٹهے ہیں جبکہ نوجوان دیوبندی ان سے انسپائریشن لےکر پیدل سپاہی کی اپنی جان گنوارہے ہے