جنید جمشید، حلال ٹیکس چور
معروف “مذہبی سکولر” اور “عالم” جناب جنید جمشید ہر کام 100 فیصد اسلامی ڈھنگ سے کرنے کے قائل ہیں وہ نہ تو سود لیتے ہیں نہ سودی اکاؤنٹ میں پیسے جمع کراتے ہیں لیکن مولانا صاحب ٹیکس صحیح ادا نہیں کرتے۔ ایک رپورٹ ک مطابق مولانا صاحب نے 2013 میں 50 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ جبکہ انکے کاروبار نے حکومت پاکستان کو صرف بیس لاکھ روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔ گوشوارے میں سالانہ کل انکم صرف 2 کروڑ ظاہر کی گئی ہے۔
جنید جمشید کے کاروبار JJ کی مختلف شہروں میں 54 Outlets ہیں یعنی ایک Outlet کی سالانہ انکم
2,00,00,000/54 = 3.7 lacs سالانہ کاروباری انکم اور ماہانہ آمدنی صرف 30 ہزار روپے
کیا یہ مذاق ہے ؟ یا چونکہ اسلام میں ٹیکس دینا حرام ہے تو جنید جمشید صاحب ٹیکس نہیں دیتے ؟ یہ تو رہا جناب جنید جمشید کا حال آگے سنئیے انکے ایک قریبی دوست کا حال
FBR نے اپنی ایک تحقیق سے 5۔3 ملین ایسے امیر لوگوں کی لسٹ بنائی ہے جو مہنگی گاڑیاں رکھتے ہیں، اچھے علاقوں میں رہتے ہیں، کئی پراپرٹیز کے مالک ہیں، سالانہ بیرونے ملک کئی سفر بھی کرتے ہیں لیکن حکومت پاکستان کو ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
اس لسٹ میں جنید جمشید کے قریبی دوست، ریٹائرڈ کرکٹر اور “مذہبی سکولر” جناب سعید انور صاحب بھی ہیں جو مہنگی گاڑیوں کے مالک ہیں، لاہور کے پوش علاقے میں رہتے ہیں اور پچھلے 5 سال میں 34 بار بیرون ملک سفر بھی کرچکے ہیں، 12 بینکوں میں اکاؤنٹس کے مالک ہیں لیکن 2013 میں انہوں نے ایک روپے بھی حکومت پاکستان کو ٹیکس کی شکل میں ادا نہیں کیا۔
Comments
Tags: Corruption, Deobandi, Junaid Jamshaid, Tablighi Jamaat