برطانیہ کا تکفیری دیوبندی اور وہابی جہادی شہریوں کو روکنے کے اقدامات پرغور

140829144722_david_cameron_threat_624x351_reuters

برطانیہ کی حکومت ایسے اقدمات پر غور کر رہی ہے جن کے تحت عراق اور شام میں پرتشدد کارروائیوں میں مصروف برطانوی تکفیری دیوبندی اور وہابی جہادیوں کی ملک واپسی کو روکا جا سکے گا- بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ برطانوی حکومت ایسے اقدامات پر سرگرمی پر غور کر رہی ہے جس کے تحت ایسے برطانوی شہریوں کو کچھ عرصے کے لیے ملک میں واپس آنے سے روکا جا سکے گا جو بیرون ملک شدت پسند کارروائیوں میں شامل رہے ہوں۔

البتہ ان اقدامات کے تحت ان تکفیری دیوبندی اور وہابی جہادیوں کی برطانوی شہریوں کی شہریت ختم نہیں کی جائے گا لیکن ایسے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ یہ تکفیری دیوبندی اور وہابی جہادی برطانیہ میں سکیورٹی کی صورتحال خراب کرنے کا باعث نہ بن سکیں- برطانوی حکام کے مطابق پانچ سو کے قریب برطانوی شہری عراق اور شام میں شدت پسند تنظمیوں کے ہمراہ پرتشدد کاررائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ حکومتی اہلکاروں نے 69 ایسی گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے جو شام میں ’جہاد‘ سے متعلق تھیں۔

وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرن پیر کے برطانوی دارالعوام میں جہادی شہریوں کے خطرے سے نمٹنے کے اقدامات کا اعلان کریں گے۔ ان اقدامات کے تحت ایسے اشخاص کے پاسپورٹ وقتی طور پر ضبط کیے جا سکیں گے جو بیرون ملک جہادی کاررائیوں میں حصہ لینے کا منصوبہ بنا رہے ہوں۔ اس سے پہلے برطانوی حکومت نے دوہری شہریت رکھنے والے شہریوں کو بیرون ملک پرتشدد کاررائیوں سے روکنے کے اقدامات کر رکھے تھے۔

البتہ لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے اہم رہنما سر مینیز کیمبل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومتی اقدامات کو عدالتوں میں چیلنج کیے جانے کا خطرہ موجود ہے کیونکہ کسی بھی شخص کو ریاستی شناخت سے محروم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔

Source:

http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2014/09/140831_uk_jihadist_stopping_ra.shtml

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.