خوشحال خان خٹک – از محمد حسین یوسفزئی
آج مشہور پختون شاعر اور وطن پرست خوشحال خان خٹک کے بارے میں بہت دلچسپ باتیں پڑھیں۔ خٹک قبیلے میں پیدا ہونے والے خوشحال خان خٹک ابتدا میں مغلوں کے ساتھ وابسطہ تھے اور شاہ جہاں ان ان کو منصب دار کے عہدے سے بھی نوازا۔ شاہ جہاں کے بعد اس کے بیٹے اورنگزیب عالمگیر سے ان کے تعلقات خراب ہوتے گئے اور بلاآخر اورنگزیب نے ان کو گوالیار کے قلعے میں قید کر دیا۔ اور شدید بے عزتی کی۔
قید سے رہائی پر خوشحال خان خٹک مغل سلطنت سے باغی ہوگئے اور افغانستان اور موجوہ خیبر پختونخواہ کو آذاد کرانے کے لئے سرحد کے افغانی قبائل کی ایک جمعیت قائم کی۔ یہ بغاوت اس قدر شدید تھی کے ایک موقع پر اٹک اور کابل کو ملانے والی اہم تجارتی شاہراہ پر قبضہ کر لیا گیا اور آخر میں خود اورنگزیب عالمگیر کو جنگ میں اترنا پڑا۔ قبائل میں صرف آفریدیوں نے آخر وقت میں اس کا ساتھ دیا۔
یہ بغاوت وقتی طور پر فرو ہوگئی تاہم اس کا نتیجہ یہ نکلا کے پختون علاقوں پر مغل آہستہ آہستہ اپنی گرفت کھوتے گئے اور بل آخر پچاس سال بعد ایران سے نادر شاہ نے اسی راستے سے آخر مغل سلطنت کی دجیاں بکھیر دیں۔ اقبال اپنی مشہور نظم ‘‘خوشحال خان خٹک کی وصیت میں’’ خوشحال خان کے دل کی ترجمانی لکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ:
کہوں تجھ سے میں ہم نشیں دل کی بات – وہ مدفن ہے خوشحال خان کو پسند – اڑا کر نہ لائے جہاں باد کوہ – مغل شہسواروں کی باد سمند – یعنی میرے دل کی خواہش یہ ہے کے میں ایسی جگہ دفن ہونا پسند کروں گا جہاں مغل سلطنت کے گھوڑوں کی ٹاپ کی مٹی تک اڑ کر نہ پہنچتی ہو۔
Source :
https://www.facebook.com/faraz.quraishi.54/posts/10154300375465537?fref=nf
Comments
Tags: Mughal Emperors, Nationalism, Pashto, Pashtuns, Poets & Poetry