’متعصبین توہین مذہب کے مقدمات میں شفافیت نہیں چاہتے‘
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر ملتان میں حکام کے مطابق نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے انسانی حقوق کمیشن کے عہدیدار اور توہینِ رسالت کے ایک مقدمے کے وکیل صفائی راشد رحمان ہلاک ہو گئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے کے قریب راشد رحمان کچہری روڑ پر واقع اپنے دفتر میں بیٹھے تھے کہ دو نامعلوم مسلح افراد دفتر میں گھس آئے اور فائرنگ شروع کر دی
’توہین رسالت کے قوانین پر خاموشی ہی بہتر ہے‘
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر اور مشہور قانون دان عاصمہ جہانگیر نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ راشد رحمان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ توہین مذہب کے مقدمات ہائی کورٹوں میں چلائے جائیں اور ریاست کی جانب سے وکیل صفائی فراہم کیے جائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ راشد رحمان کے قتل سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ توہین مذہب کے مقدمات شفاف طریقے سے چلنے نہیں دیے جائیں گے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق راشد رحمان کو چھ گولیاں لگیں۔ رپورٹ کے مطابق ایک گولی کان سے ہوتی ہوئی دماغ میں گھسی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔ اس کے علاوہ دو گولیاں دل کے قریب لگیں۔
پولیس نے دو نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی نے پولیس افسر محمود الحسن کے حوالے سے بتایا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں راشد رحمان کے دو اسسٹنٹ بھی زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق فائرنگ کے واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ پیدل تھے یا کسی گاڑی یا موٹر سائیکل پر سوار تھے۔
پولیس حکام کے مطابق راشد رحمان کو جنوری میں نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں بھی ملی تھیں۔
ایڈووکیٹ راشد رحمان بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے انگریزی کے ایک سابق استاد کے وکیل تھے جن پر توہین مذہب کا الزام ہے۔
راشد رحمان کی اہلیہ نے مقامی صحافی عاصم کو بتایا کہ جب سے انھوں نے بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے انگریزی کے ایک سابق استاد کا مقدمہ لیا تھا تب سے ان کو دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔
راشد رحمان کی اہلیہ کے مطابق راشد کہا کرتے تھے کہ کچھ افراد ان کا پیچھا بھی کرتے ہیں۔
راشد رحمان ویتنام میں پاکستان کے سابق سفیر اشفاق احمد خان کے بیٹے اور ایچ آر سی پی کے سربراہ آئی اے رحمان کے بھتیجے تھے۔
گذشتہ ماہ راشد رحمان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کمرۂ عدالت میں ملنے والی دھمکیوں کے باوجود مقدمے کی پیروی جاری رکھیں گے۔ البتہ انھوں نے کہاکہ ریاست انھیں تحفظ فراہم نہیں کر رہی۔
راشد رحمان ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولیس یا عدالت نے ان کی حفاظت کے لیے کوئی اقدام نہیں کیے ہیں لیکن وہ اس وقت تک مقدمے کی پیروی جاری رکھیں گے جب تک ان کا موکل انھیں منع نہیں کر دیتا۔
اس سے قبل پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیش آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے ملتان کی سینٹرل جیل کے اندر کمرۂ عدالت میں توہینِ مذہب کے ملزم کے وکیل کو دی جانے والی دھمکیوں پر شدید تشویش کا اظہار اور مطالبہ کیا تھا کہ جن افراد نے دھمکیاں دی تھیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور وکیل صفائی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
Source :
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/05/140507_hrcp_lawyer_killed_multan_zz.shtml