لبنان میں صحافت کو پابند سلاسل کرنے کی کوشش ،الاکبر اخبار کے ایڈیٹر انچیف اور جدید ٹی وی کے صحافی پر فرد جرم عائد

لبنان میں آزادی صحافت کا گلہ گھوٹنے کی کوششیں تیز کردی گئیں ہیں،معروف بائیں بازو کے ترقی پسند اخبار الاکبر کے ایڈیٹر انچیف ابراہیم الامین اور اور الجدید ٹیلی ویژن چینل کے صحافی کرام الخیاط کے خلاف رفیق حریری سابق وزیراعظم لبنان کے قتل کے زمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے بننے والے انٹر نیشنل خصوصی ٹربیونل لبنان نے ٹربیونل میں پیش ہونے والے مبینہ 32 گواہوں کی لسٹ شایع کرنے پر فرد جرم عائد کی ہے جوکہ
کانفیڈنشل لسٹ بتائی جاتی تھی
There is prima facie evidence that the publication of information relating to the identity of alleged confidential witnesses entailed knowing and willful interference with the administration of justice” in breach of court rules, the statement, authored by contempt judge David Baragwanath, said.

یہ سمن 31 جنوری 2014ء کو جاری کیا گیا تھا لیکن اس کو مشتہر اب کیا گیا ہے
لبنانی اخبار الاکبر نے اپنی ویب سائٹ پر اس اقدام پر تفصیلی طور پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے ،اس کا کہنا ہے کہ 2005ء میں رفیق حریری کے قتل کی تفتشیش کرنے کے لیے رفیق حریری کے بیٹے سعد رفیق حریری کی خواہش پر جو خصوصی ٹربیونل ایس ٹی ایل بنایا گیا تھا اس نے اپنے اصل کام کی بجائے لبنان میں سیاسی کارکنوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کا کام شروع کررکھا ہے اور یہ جو سمن لبنانی اخبار اور ٹی وی چینل کے نمائندوں کو جاری کئے گئے ہیں یہ لبنان میں آزادی صحافت کا گلہ گھونٹنے کی بہت عرصے پہلے سے جاری کوششوں کا تسلسل ہے
اخبار لکھتا ہے کہ اس ٹربیونل کے اقدامات کے لبنانی حامیوں نے ٹربیونل کے اقدام کو رفیق حریری کے قتل کی سازش کو بے نقاب کرنے میں مدد دینے والا اقدام قرار دیا اور اس بیان کے اگلے چوبیس گھنٹوں میں راشد کریمی وزیر اعظم لبنان کے قتل میں ملوث سمیر گیجا کو لبنان کے صدر کے طور پر چن لیا، اخبار کہتا ہے کہ
The STL’s accusations and summons are also not coincidental. They come as we face accusations by the same Lebanese authorities who support the tribunal, from the president, to the justice minister, to the assassin of the prime minister of Lebanon, to the son of the prime minister for whom the court was set up. They have been going after Al-Akhbar for many years, attempting to drown it in litigation and intimidation campaigns in the advertising market, with the collusion of polling agencies. All their intentions were aimed at stopping Al-Akhbar from growing, and it is exactly what their puppet masters the Saudis have done by blocking Al-Akhbar’s websit
اخبار کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کے میڈیا گروپ کو ترقی گرنے سے روکنے کے لیے ایک طرف تو صدر سے لیکر جسٹس منسٹر تک اور رفیق حریری کے بیٹے لبنانی وزیر اعظم کے قاتل تک سب نے اشتہاری مارکیٹ ،پولنگ ایجنسیز کی کمپئن کے ساتھ اتحاد کررکھا ہے اور یہ وہی عزائم ہیں جو ان کٹھ پتلیوں کے آقا سعودی عرب نے الاکبر کی ویب سائٹ کو بلاک کرکے پورے کرنا چاہے تھے
اخبار لکھتا ہے کہ یہ بھی کوئی اتفاق نہیں ہے کہ لبنانی فوج،اقوام متحدہ کے تعنیات فوجی امن فوجی دستوں کے حکام اور اسرائیل ملکر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں گئے اور ایک قرارداد لانے کی کوشش کی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ لبنانی اخبار اور اس کا ایڈیٹر انچیف ابراہیم الامین لبنان میں دھشت گردی کرنے کو جائز قرار دینے والا مواد شایع کررہا ہے اور الاکبر اخبار کو حزب اللہ کا اخبار قرار دینے کی کوشش بھی کی گئی تھی
اخبار کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لبنان کے صدر اور جسٹس منسٹر ایس ٹی ایل کے فیصلہ آجانے کے بعد سے اخبار الاکبر کے حوالے سے معاملات میں کورٹ آف پبلکیشنز کو ایک طرف کرکے ان کو کریمنل کورٹ میں لیجانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ اخبار کے ایڈیٹر انچیف کو جیل میں ڈالا جاسکے
اخبار کا کہنا ہے کہ 2006ء سے اسرائیل کے حملے کے وقت سے لبنان میں سماجی انصاف،انسانی حقوق اور آزادی کے لیے جو مزاحمت شروع ہوئی تھی وہ اس کے ساتھ کھڑا تھا اور کھڑا رہے گا اور ہر طرح کے کالونیل ازم اور اس کے سٹرکچر کے خلاف قلم سے جہاد کرتا رہے گا چاہے اس کی کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے اور اخبار نے کہا ہے کہ وہ لبنان میں اس معاملے پر خاموشی اختیار نہیں کرے گا
اخبار الاکبر کے خلاف ان کاروائیوں کے بعد اخبار کے ایڈیٹر انچیف ابراہیم الامین اور الجدید ٹی وی کے صحافی کرام الخیاط کے حق میں بیروت سمیت کئی ایک شہروں میں عوامی مظاہرے کئے گئے ہیں جس میں صحافتی تنظیمیں اور میڈیا گروپ بھی شامل ہوئے تاہم کئی ایک اخبارات کی انتظامیہ نے ان مظاہروں سے خود کو الگ رکھا ہے
جبکہ سعد حریری کی پارٹی کے حامی اخبارات اور ٹی وی چینلز کھل کر الاکبر اخبار کے ایڈیٹر انچیف اور جدید ٹی وی کے صحافی کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں اور اس معاملے میں حزب اللہ کو بھی ملوث کیا جارہا ہے
الاکبر اخبار اور جدید ٹی وی چینل سے سعد حریری سمیت سعودی و مغرب نواز پارٹیوں اور گروپوں کو یہ شکائت بھی ہے کہ اس نے رفیق حریری کو قتل کرنے والے سلفی تکفیریوں کے بارے میں ٹھوس ثبوت لبنانی عوام کے سامنے پیش کئے تھے
Lebanon’s Saudi Jihadis in a League of Their
http://english.al-akhbar.com/node/18163
We will not be silenced: the STL is illegitimate
http://english.al-akhbar.com/content/we-will-not-be-silenced-stl-illegitimate
http://english.al-akhbar.com/content/demonstrators-denounce-stl-charges-against-al-akhbar-chief
http://english.al-akhbar.com/content/hariri-tribunal-charges-al-akhbar-chief-obstruction-justice

Comments

comments