It’s ok if a Muslim boy loves a Christian girl but….

’محبت کا معاملہ‘، مسیحی برادری میں خوف

بلدیہ ٹاؤن میں ایک اندازے کے مطابق تین ہزار کے قریب مسیحی آبادی ہے

کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں ایک مسیحی لڑکے اور مسلم لڑکی کے گھر سے نکل جانے کے بعد علاقے میں کشیدگی اور مسیحی برداری میں تشویش پائی جاتی ہے۔

اس واقعے کے بعد مقامی چرچ کا سکول گزشتہ چار روز سے بند ہے۔

کراچی سے ہمارے نامہ نگار ریاض سہیل نے بتایا کہ بلدیہ ٹاؤن کے ایس پی پولیس اختر پرویز نے بی بی سی کو بتایا کہ جمعہ کے روز انعم نامی لڑکی اور ذوہیب عرف نومی مسیحی نوجوان گھر سے نکل گئے۔ لڑکی کے والدین کا الزام ہے کہ ان کی بیٹی کو اغوا کیا گیا ہے تاہم اقلیتی رکن صوبائی اسمبلی سلیم خورشید کھوکھر کا کہنا ہے کہ یہ محبت کا معاملہ ہے۔

غوث نگر میں ذوہیب کے والد مزدوری کرتے ہیں جبکہ لڑکی کی والدہ علاقے میں بیوٹی پارلر چلاتی ہیں۔ اس علاقے میں ایک اندازے کے مطابق تین ہزار کے قریب مسیحی آبادی ہے۔

اختر پرویز نے بتایا کہ واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی تھی اور کچھ لوگوں نے جارحارنہ اقدام اٹھانے کی بھی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پولیس تعینات ہے اور صورتحال کنٹرول میں ہے۔

دوسری جانب ایک مقامی خاتون رخسانہ پال نے بتایا کہ علاقے میں اس وقت خوف و ہراس کی فضا ہے اور مسیحی برادری کو یہ ڈر ہے کہ کچھ ہوجائے گا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس معاملے میں کچھ شرپسند عناصر بھی شامل ہوگئے ہیں۔

’کئی لوگوں نے اپنے بیٹیوں اور بیٹوں کو دیگر رشتے داروں کے پاس منتقل کردیا ہے۔ لڑکوں کو پولیس اٹھا کر لے جارہی ہے اور یہ وہ لڑکے جن کا اس واقعے میں کوئی کردار ہی نہیں۔‘

رخسانہ پال نے بتایا کہ پولیس نے چرچ اور گلی میں نفری بھیج دی ہے اور دو روز قبل پولیس افسر بھی آئے تھے کیونکہ اس وقت کچھ لوگوں نے چرچ پر بھی پتھراؤ کیا تھا جس کے بعد وہاں کیتھولک سکول بند کردیا گیا۔

کئی لوگوں نے اپنے بیٹیوں اور بیٹوں کو دیگر رشتے داروں کے پاس منتقل کردیا ہے۔ لڑکوں کو پولیس اٹھا کر لے جارہی ہے اور یہ وہ لڑکے جن کا اس واقعے میں کوئی کردار ہی نہیں۔
رخسانہ پال
پاکستان انسانی حقوق کمیشن کی ایک ٹیم نے جمعرات کو اس علاقے کا دورہ بھی کیا۔ ٹیم کے رکن عبدالحئی نے بی بی سی کو بتایا ان کے ادارے کو جب اس واقعے کے بارے میں پتہ چلا تھا تو انہوں نے گورنر اور آئی جی کو خط لکھا جس کے بعد ہی پولیس نے ایکشن لیا۔

ان کے مطابق پولیس نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ مسیحوں کے گھروں پر حملے کا کوئی خطرہ نہیں اور انہیں مکمل تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

عبدالحئی نے بتایا کہ لڑکی کا خاندان ان سے ملاقات اور بات کرنے کے لیے راضی نہیں ہوا جبکہ لڑکے والوں سے بھی کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

سندھ اسمبلی کے اقلیتی رکن سلیم خورشید کھوکھر کا کہنا ہے کہ لڑکے کے رشتے داروں کو کچھ علم نہیں ہے کہ اس نے نکاح کیا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے چار بےقصور لڑکوں کو گرفتار کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ علاقے میں انتشار پھیلا رہے ہیں اور لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ ’مسلم بچی ہے، ہماری بیٹی ہے وغیرہ وغیرہ‘، جس وجہ سے جو مذہبی خیالات کے لوگ ہیں وہ اکٹھے ہو رہے ہیں اور مسیحی لوگ خوفزدہ ہیں۔

سلیم خورشید کھوکھر حکمران پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ جس طریقے سے دہشت پھیلائی جا رہی ہے لوگوں نے اپنی بیٹیوں کو محفوظ مقامات پر بھیج دیا ہے۔

تاہم اختر پرویز کا کہنا ہے کہ ایک دو روز میں معاملات طے پا جائیں گے لیکن انہوں نے اس کی تفصیلات بیان نہیں کیں

Source: BBC

Comments

comments

Latest Comments
  1. IRFAN URFI
    -
  2. Junaid Qaiser
    -
  3. Junaid Qaiser
    -
  4. Yelena Sayyed
    -