راولپنڈی میں شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر حالات کشیدہ، فوج کا گشت

131118031446_rawalpindi_curfew_pakistan_army_304x171_reuters_nocredit

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں عاشورۂ محرم کے بعد شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر بھی حالات سخت کشیدہ ہیں اور شہر میں فوج اور رینجرز نے گشت شروع کر دیا ہے۔

شہر میں چہلم کا جلوس منگل کو برآمد ہونا ہے اور مقامی پولیس کے مطابق امن و امان برقرار رکھنے کے لیے متعدد علماء کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہے جبکہ درجنوں مشتبہ افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

رواں برس عاشورہ کے موقع پر شہر میں راجہ بازار کے علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 11 افراد ہلاک ہوئے تھے اور بڑے پیمانے پر املاک کو نقصان پہنچا تھا۔

اس واقعے کے بعد راولپنڈی میں کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا تھا۔

فسادات کے دوران ایک مدرسے کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا اور اب اسی مدرسے کی انتظامیہ نے پیر کی شام سے وہاں دو روزہ کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کر رکھا ہے۔ مذہبی تنظیم اہلِ سنت والجماعت نے اس کانفرنس کی حمایت کی ہے۔

یہ کانفرنس جس مقام پر منعقد ہونی ہے وہیں سے منگل کو چہلم کا جلوس گزرنا ہے اور پنجاب حکومت پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ جلوس کا راستہ تبدیل نہیں کیا جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق پولیس نے جلوس سے قبل راجہ بازار کے علاقے کو سِیل کر دیا ہے جبکہ راولپنڈی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے کانفرنس کے التوا کے معاملے پر منتظمین سے بات چیت کی جا رہی ہے۔

راولپنڈی کے ڈی سی او نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ وہ منتظمین کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اپنی کانفرنس چہلم کے بعد کر لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تاحال بات چیت جاری ہے اور ’بہتری کی امید رکھنی چاہیے۔‘

پولیس ذرائع نے بی بی سی کو یہ بھی بتایا ہے کہ اتوار کی شب کو شہر کے مختلف علاقوں سے آٹھ مذہبی علما کو بھی حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ 100 سے زیادہ دیگر افراد بھی زیرِ حراست ہیں۔

شہر میں چہلم کے جلوس کے دوران امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے انتظامیہ نے فوج سے مدد کی درخواست کی تھی جس کے بعد پیر کو شہر کے حساس علاقوں میں فوج اور رینجرز کے جوانوں نے گشت کیا ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ راولپنڈی سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں چہلمِ امام حسین کے موقع پر دس ہزار سے زیادہ فوجی اہلکار امن و امان کے قیام کے لیے سول انتظامیہ کی مدد کریں گے۔

 

Source :

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/12/131223_rawalpindi_chehlum_tension_zs.shtml

Comments

comments