
القائدہ کی دھشت گردی سے نومبر میں 1000 عراقی ہلاک،1349 زخمی ہوئے-عراقی حکومت
بغداد(پریس ٹی وی رپورٹ)عراق کی صحت،داخلہ اور دفاع کی وزراتوں کے پیش کردہ ڈیٹا کے مطابق نومبر کا مہینہ عراق میں جاری تشدد کی لہر میں سب سے زیادہ خونی ثابت ہوا ہے-اعداد و شمار کے مطابق دھشت گردی کی جاری لہر میں زیادہ سے زیادہ 1000 اور کم از کم 948 افراد ہلاک اور 1349 لوگ زخمی ہوگئے-جبکہ مرنے والوں میں 852 عام عراقی شہری ،53 پولیس افسران اور 43 فوجی شامل ہیں-یہ اعداد و شمار نومبر کو عراقی عوام کے لیے سب سے خونی ماہ ظاہر کرتے ہیں-
اتوار کو اقوام متحدہ نے عراق کے اندر نسل کشی طرز پر ہونے والی ہلاکتوں پر خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو عراق میں پھر سے ڈیتھ اسکواڈ کو نمودار ہوجائیں گے جنہوں نے 2003ء میں عراق پر امریکی حملے کے بعد ہزاروں عراقیوں کو ہلاک کرڈالا تھا-
عراق میں یو این او کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے خصوصی نمائندے نکولائی ملادوف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کو عراق میں حال ہی میں نسل کشی طرز کی ہلاکتوں میں بے پناہ اضافے پر سخت تشویش ہے-
جمعے کی صبح عراقی حکام نے بغداد کے شمال کی طرف نواحی قصبے ترمیاہ میں ایک فارم لینڈ میں اغواء کے بعد ہلاک کرکے دبادی جانے والی لاشیں دریافت کیں-جن میں دو قبائلی سردار،چار پولیس والے اور ایک آرمی میجر شامل تھے-ان کے سر اور سینے میں گولیاں مارکر ہلاک کیا گیا تھا-جبکہ ان کو فوجی ودری میں ملبوس لوگ اغواء کرکے اس فارم میں لائے تھے-
عراق کی صحت،داخلہ اور دفاع کی وزارتوں کے مطابق نومبر میں ہلاک ہونے والے 90 فیصد عام شہری تھے-جبکہ اکتوبر میں ہلاک ہونے والے 964 اور زخمی ہونے والوں کی تعداد 1600 تھی-
ادھر اکتوبر میں عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے کہا تھا کہ عراقی عوام کی نسل کشی کی جارہی ہے اور نسل کشی کی یہ جنگ القائدہ کررہی ہے-
Comments
comments