اداریہ:مرکے بھی سکون نہ پایا
اداریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مرکے بھی سکون نہ پایا
کراچی سے 225 کلومیٹر دور ایک ٹاؤن میں مشتعل مسلمانوں کے ایک
ہجوم نے قبرستان سے ایک قبر کو کھودا اور اس میں پڑی لاش کو رسیوں سے باندھ کر باہر نکالا , اس کو ٹھڈے مارے اور اس پر تھوکتے رہے-اس کے بعد اس لاش کو قبرستان سے باہر ایک مقامی زمیندار کی زمینوں پر پھینک دیا-لاش ایک ہندؤ نوعمر لڑکے بھورو بھیل کی تھی جوکہ ایک روڈ حادثے میں مرا تھا-
ہمارے میں سٹریم میڈیا نے حسب عادت اور انتہاپسندوں سے ڈرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر قوم کو یہ جاننے سے محروم کیا کہ اس واقعے کے مبینہ زمہ دار کون تھے؟ہجوم کن کے کہنے پر مشتعل ہوا-ہمارے مین سٹریم میڈیا کے اکثر آخبارات میں اس واقعے کی رپورٹ ایسے انداز میں کی گئی جیسے یہ واقعی مسلم برادری کے جذبات مجروح ہونے کا معاملہ ہو-جبکہ حقیقت میں اس شرمناک اقدام کے پیچھے وہاں کے ایک دیوبندی مدرسے جس کے منتظم بعد میں معلوم ہوا کہ سپاہ صحابہ پکستان /اہل سنت والجماعت سے تعلق رکھتے ہیں-لیکن ہمارے میڈیا نے اس واقعے کی رپورٹ میں نہ تو مدرسے کا نام ظاہر کیا-اور نہ ہی اس مدرسے کی تکفیری دیوبندی شاخ سے وابستگی ظاہر کی-
کسی اخبار کو یہ بھی بتانے کی توفیق نہ ہوئی کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ ہندؤ برادری نے اپنے مردے کی تدفین مسلم قبرستان میں کی ہو-بلکہ یہ تو بہت عرصے سے ہوتا چلا آرہا تھا-اور کبھی مسلمانوں کی طرف سے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا تھا-ہندؤں کی جانب سے مسلم قبرستان میں اپنے مردوں کو دفن کرنا سندھ میں ہندؤ-مسلم بھائی چارے اور سندھ میں صوفی بھگتی فکر کے غالب ہونے کا ثبوت رہا ہے-مگر اب لگتا ہے کہ سندھ صوفی ،بھگت اور سادھوؤں کی دھرتی نہیں رہی ہے-کیونکہ کافی عرصہ سے دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر تکفیری گروہ نے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی اشیرباد اور تحفظ کے ساتھ جبکہ سول ایڈمنسٹریشن کی جانب سے آنکھیں بندکرلینے اور سعودی عرب سے آنے والی امداد کے بل بوتے پر سندھ کے اندر اپنی جڑیں مضبوط کرلی ہیں-
ہمارے مین سٹریم میڈیا نے اس اندوہناک واقعے کی خبر ایک عام سے واقعے کی صورت درج کی-اور سارے واقعے کو ایسے درج کیا جیسے یہ واقعہ سندھ کے دور افتادہ گاؤں میں رہنے والے تمام مسلمانوں کا اجتماعی فعل تھا-جبکہ روز نامہ ڈان جیسے انگریزی لبرل اخبار نے اس واقعے کی رپورٹ شایع کرتے ہوئے یہ لکھا کہ
“مسلم برادری کے لوگوں نے اتوار کو قبر کھودی،لاش کو وہاں سے ہٹایا اور اسے ایڈمنسٹریشن کے حوالے کردیا-ٹاؤن مسلمانوں کے احتجاج کی وجہ سے بند رہا-یہ بات ایک مسجد کے امام مولوی مٹھن نے ڈان کو بتائی”
روزنامہ ڈان کے نمائندے نے اپنے قاری کو یہ بتانے کی کوشش ہی نہیں کی کہ یہ مولوی مٹھن ریوبندی تکفیری گروہ کا رکن ہے-اور اس احتجاج میں ٹاؤن کے قریب واقع دیوبندی تکفیری گروہ کی سب سے بڑی ترجمان جماعت سپاہ صحابہ پاکستان جوکہ اہل سنت والجماعت کے نام سے کام کررہی ہے کے زیر انتظام چلنے والے مدرسے کے طلباء کا ہاتھ تھا جنہوں نے قصبے میں اشتعال پھیلانے کی کوشش کی اور پھر قبرستان سے بھورو بھیل کی لاش کو نکال کر اس کی بےحرمتی کی-یہ تمام مسلم برادری کا اجتماعی اشتعال انگیز فعل نہ تھا بلکہ تکفیری گروہ کی کارستانی تھی-ہمیں اس سارے واقعے کے پیچھے کارفرماء ہاتھ کا پتہ شائد نہ چل پاتا اگر ایک ہندوستانی اخبار انڈیا ٹوڈے اس خبر کو شایع نہ کرتا-رائٹر نیوز ایجنسی نے اس ٹاؤن کے ایک پولیس افسر کی پریس کانفرنس کے حوالے سے بتایا کہ اس واقعے میں سپاہ صحابہ پاکستان/اہل سنت والجماعت کے مدرسے کے طالب علموں کا ہاتھ ہے-
ہمارا مین سٹریم میڈیا دیوبندی تکفیری گروہ کے حوالے سے مسلسل حقائق کو شایع کرنے سے گریزاں ہے-اور بہت سارے اینکرز،تجزیہ نگار بھی انتہا پسندی بارے بات کرتے ہوئے دیوبندی تکفیری گروہ کا نام لینے سے گریز کرتے ہیں-ہزاروں شیعہ،لاتعداد بریلوی،مسیحی،ہندؤ اور احمدی اس تکفیری گروہ کے ہاتھوں قتل ہوچکے ہیں-جبکہ لاتعداد اسکول،مساجد،گرجا گھر اس تکفیری گروہ کی دھشت گردی کا نشانہ بنے ہیں-عیسائی اور ہندؤ برادریوں کی عورتوں کا اغواء اور ان سے زبردستی نکاح کے پیچھے بھی اسی تکفیری گروہ کا ہاتھ ہے-مگر ہمارا مین سٹریم میڈیا ان کا نام لینے سے بھی گبھراتا ہے اور ریاست ان کا قلع قمع کرنے کی بجائے ان کی حمائت پر کمربستہ ہے-اسی وجہ سے یہ تکفیری گروہ اپنے آپ کو قانون سے بالا خیال کرنے لگا ہے-اس تکفیری گروہ کی نظر میں ریاست کا قانون اور آئین دونوں غیر اسلامی اور غیر شرعی ہیں-یہ گروہ اس قدر جری ہوگیا ہے کہ اب یہ مردوں پر بھی حملہ آور ہورہا ہے-
ویسے مسلم تاریخ میں خوارج جیسے تکفیری گروہوں کی جانب سے لاشوں کی بے حرمتی اور ان کو قبروں سے نکال کر آگ لگانے جیسے اقدام کئے جانے کے واقعات سے بھری پڑی ہے-مسلمانوں کی سب سے محترم اور بزرگ شخصیت حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی قبر کو ان کے اہل بیت نے بے حرمتی کے ڈر سے بہت عرصہ تک چھپائے رکھا تھا-
حال ہی میں شام میں تکفیری خارجی دھشت گردوں نے اہل بیت اطہار اور کئی اصحاب رسول کی قبروں کی بے حرمتی کی اور مزارات کو تباہ کرڈالا-
اس سارے عمل میں ریاست کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سول ایڈمنسٹریسن کا رویہ بہت جانبدار ہے-اور حیرت اس بات پر ہے کہ جو لوگ خود کو لبرل اور مذھبی روادار ظاہر کرتے ہیں وہ اقتدار ملنے پر اس تکفیری گروہ کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مرتکب پائے جاتے ہیں-
نجم سیٹھی جوکہ اپنے آپ کو مارکسی لبرل دانشور قرار دیتے نہیں تھکتے جب پنجاب کے نگران چیف منسٹر بنے تو اپنی غیر جانبداری کے تمام تر دعوؤں کے باوجود انہوں نے سپاہ صحابہ پاکستان کے 100 سے زیادہ انتہائی خطرناک دھشت گرد رہا کئے اور لاہور سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر جب تکفیری گروہ نے ایک احمدی لڑکی کو مسلم قبرستان میں دفنائے جانے کے خلاف مہم چلائی اور اس کو مسلم قبرستان سے نکالنے کی کوشش کی تو اس لڑکی کے گھر والوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے تمام تر درخواستوں کے باوجود انہوں نے نہ صرف خاموشی اختیار کئے رکھی بلکہ ان کی ماتحت قصور کی سول انتظامیہ نے اپنی نگرانی میں اس احمدی لڑکی کی قبر کو کھدوایا اور اس کو وہاں سے منتقل کیا-
ہمارے اخبارات اور ٹی وی چینلز ایسے واقعات کی جس طرح سے کوریج کرنے سے گریزاں ہیں اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ تکفیری دیوبندی گروہ اس طرح کے کتنے اور حملوں میں ملوث ہے-اقوام متحدہ پاکستان کو عمر رسیدہ افراد کے لیے سب سے خراب سمجھے جانے والے ممالک میں شامل ہونے کی رپورٹ شایع کرچکی ہے-لیکن ایسا نظر آتا ہے کہ پاکستان تو بہت سے نسلی،مذھبی اور فرقوں کے مرد،عورتوں اور بچوں کے لیے بدترین ملک بن چکا ہے-اس ملک کے شیعہ،احمدی،صوفی سنّی ،ہندؤ اور کرسچن کی زندگیوں کو دیوبندی تکفیری گروہ نے عذاب بنادیا ہے-اس گروہ نے اس مقولے کو غلط ثابت کرڈالا ہے کہ زندگی میں سکون نہ پانے والوں کو موت سکون دیتی ہے-
یہ ہوسکتا ہے کہ دیوبندی تکفیری گروہ کی جانب سے ابھی مردوں کی زیادہ بے حرمتی کے واقعات سامنے نہ آئے ہوں-یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کو وقتی اشتعال اور ابال پر مبنی اپنی نوعیت کا واحد واقعہ قرار دیا جائے-لیکن مستقبل میں ایسے واقعات مزید رونما ہونا خارج از امکان نہیں ہیں-کیونکہ دیوبندی تکفیری گروہ اپنے عرب تکفیری بھائیوں کی پیروی کرنے میں بہت تیز ہیں-جہاں لاشوں کی بےحرمتی کرنے کے فتوے کثرت سے جاری ہوتے ہیں-اور اس کو مذھبی فریضہ خیال کیا جاتا ہے-
عرب سے آنے والی مالی امداد ہی پاکستان کے لیے بربادی لیکر نہیں آرہی بلکہ وہاں سے جو خیالات یہاں درآمد ہورہے ہیں وہ بھی بربادی کا سبب بن رہے ہیں-
جب دیوبندی تکفیری گروہ نےطالبان کے بھیس میں بامیان میں بدھا کے مجسموں کو گرایا تھا تو کوئی بھی اس کے خلاف باہر نہیں نکلا تھا-سول سوسائٹی بھی خاموش رہی تھی-اس وقت کسی نے اندازہ نہیں لگایا تھا کہ آج بدھا کے مجسمے حملوں کی زد میں آئے آنے والے کل میں ان کے مردے بھی ان حملوں کی زد میں ہوں گے-پاکستان میں دیوبندی تکفیری گروہ نے غیر دیوبندی عوام پر اعلانیہ حملہ کررکھا ہے-اور پاکستان کی ریاست میں رجعت پسند عدلیہ،فوج،سول انتظامیہ کے ہوتے ہوئے ریاست کی جانب سے عوام کو بچانے کے لیے کسی امداد کی توقع نہیں کی جاسکتی-یہ عمل کا وقت ہے-حل یہ ہے کہ بین الاقوامی سطح پر حمائت اکٹھی کی جائے –
English Version : https://lubpak.com/archives/286765
Comments
Tags: تکفیری دیوبندی گروہ
Latest Comments
Sipah e Sahaba is the militant wing of Mian Nawaz Sharif. Whenever he comes in power Sipah e Sahaba gets open license. For last five years PMLN was in Punjab and caused burning of Christians, Churches and Bibles in Gojra. Now that PMLN is in power in centre the whole country is now open to Sipah e Sahaba terrorists.
Good work writer.. You exposed the truth…
Can you give the complete reference of this incident in which city this incident occur, because i think no one such type of incident occur in Pakistan in last few one month.
As i am also working as a journalist and cover a large area of sindh.
So i am dem sure this is purely a fake news.
پاکستان میں کالعدم کا راگ بھی الاپا جارہا ہے اور ایسی تنظیموں کو مالی و تیکنیکلی سپورٹ بھی کیا جارہا ہے۔۔۔ یہ ریاست کا رویہ ہاتھی کے دانتوں کی مثل ہے جو کھانے کے اور دکھانے کے اور ۔۔ کیوں کہ ملک بھر میں جہاں بھی قومپرست تنظیمیں اپنے حقوق کی جدوجہد کررہی ہیں وہاں انہیں کالعدم کہنے کے بعد ان کے لوگوں کو ریاست اپنے اداروں کی معرفت اٹھا کر تشدد کے ذریعے قتل کرکے لاشیں روڈوں پر پھینکی جاتی ہیں ۔ لیکن مذھبی انتھا پسند تنظیموں کے کسی بھی ایک کارکن سے لیکن بڑے واقعات میں ملوث دہشتگردوں کو گرفتار کرنے کے بجائے انہیں تحفظ دیا جاتا ہے ۔۔۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج پورا پاکستان ان مذھبی جنونی گروھ کی دھشت گردی کا شکار ہے۔۔۔۔۔۔ یہاں میرا صرف ایک سوال ہے ریاست کے ٹھیکیداروں سے۔
یہ روش ملک و ملت کی خدمت ہے یا ملک توڑنے کی کوشش؟
My dear friend thanks for such a long fake story. Your must have forget that according to Hinduism remains of the dead will put on fire, not buried in a grave.
Kindly have complete preparation before uploading fake stories in the market.
Fake new….no full reference of this incident….
agr ap kisi ko gali do tu wo theek hai mgr hm gali dene wale ko mare wo galat hai….
phely baat mery naam k agy Ali ata hai or me Syed hn me khud (Hazrat Ali as) se mohabbat krta hn lekin kbhi bhi kisi ko gali nhi deta… jbhi Sipa Sahaba banai gai ko….
Yahoodi ne apny agent bheje jo dono firko me hai or larwaty rehty hai plzz zara socho….
The shit writer must be ashamed on his words/views, that is interference in the religious activities of Muslims which is never harmful to any non-Muslims because the Islam is for all mankind. The discrimination and Narrow mind of the writer clearly shows against the Muslims. Actually all the communities have the right to act upon as per their own system. Similarly, all the communities has their separate religious places. No person relating to other religion has the right to interfere into the others systems. Now in any western country or Israel, is it possible that a Muslim could buried in Christian or Jewish grave yard? will they allow that?. or a Hindu will leave a Muslim’s grave in their Shamshan ghat?. Impossible.. So no one relates to other religion has the right to bury their dead bodies in Muslim’s grave yards, and I think that no one will be like to leave his path and goes to others nests. Hence it is a purely fake story and production of an ill imagination.
Kindly apne comments me kisi ko victimize na karen q k ye news mostly authentic nai hotin ………………..
اسملام کے اندر فرقہ واریت ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ڈالی گئی ہے جس کا شکار
تمام مسلمان ہو رہے ہیں خواہ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں رہتے ہوں۔۔ ہہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مسلمانوں کا کوئی بھی فرقہ اتنی گندی حرکت نہیں کر سکتا۔۔ نہ سپاہِ صحابہ اور نہ ہی دیوبندی اس جرم کے مرتکب ہو ستکے ہیں اور نہ ہی کوئی اور اسلامی فرقہ۔۔ کیونکہ اسلام کے نام لیوا کسی مردے کی بے حرمتی کے سزاوار نہیں ہوسکتے۔۔ اس لئے مجھے پورا یقین ہے کہ اسلام کے نام کو اور پھر دیوبندی اور سپاہِ صحابہ کو دوسروں کی نظروں میں بُرا دکھانے اور لوگوں کے دلوں میں ان کے لئے نفرت کے چراغ جلانے کی یہ ایک مذموم کوشش کی گئی ہے۔۔ جیسا کہ اس سے پہلے بھی کئی بار مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے میڈیا میں غلط افواہیں،، جعلی ویڈیوز اور دیگر اشتعال انگیز مواد کے ذریعے مسلمان بھائیوں کو ایک دوسرے سے دُور کرنے کے لئے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کئے جا چکے ہیں۔۔ میری نظم میں مذکورہ واقعہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ورنہ ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری صفوں میں موجود ان آستینوں کے سانپوں کی نشاندہی لازمی ہے جو اسلام دشمن عناصر کے اشاروں پر مسلمانوں کی صفوں سے اتحاد ختم کرکےبغض اور عداوت کی دیواریں کھڑی کرنا چاہتےہیں۔ خدا ہم تمامسلمانوں کو ایک ہونے اور دوسروں کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔ آمین۔
o bhai yeh betio yeh hindu b apne murdu ko defnate hian kaya….
100% fake story and baseless, no reference and no actual happening in Pakistan. The whole world knows that Hindus do not bury the remains of their dead, rather they burn and put the ashes in canal or river. This is established that this Web site is run by Shia terrorists and they get funding from USAid and Iran. The objective of LUBP is to destroy Pakistan and their name should be Let Us Destroy Pakistan instead of LUBP. Shame and curse on you people….go to hell the descendents of Mutta (Zina).
AOA BHI MUSALMAANOO KAY DARMIAN NAFRAT K BEEJ BOONA MUSALMANOO KA SHAIVA NAHEEN KHUDA K LEY APNAY QALAM KO TAMEERI KAAMOON MEN ISTEMAAL KARO THANKS
I have yet to confirm the story. May Allah bless all the open mind muslims, may he destroy the TTP, LEJ, N-League, Munawar Hasan, Imran Khan and all the takfiri minded people Pakistan.
پہلی بات یہ ہے کہ سندھ میں بھیل ہندؤ دلت ہیں اور وہ اپنے مردوں کو جلاتے نہیں بلکہ دفن کرتے ہیں-دوسری بات یہ ہے کہ یہ واقعہ سندھ کے ضلع بدین کے ایک قصبے میں پیش آیا-اور اس کو 8 اکتوبر کے روزنامہ ڈان،ڈیلی ٹرائیبون اور سندھ کے کثیرالاشاعت روزنامے ڈیلی کاوش نے رپورٹ کیا-آج جب میں یہ سطور لکھ رہا ہوں یعنی اکتوبر کی 15 تاریخ 2013ء تو ڈیلی ڈان میں اس خبر کا ایک فالواپ شایع ہوا ہے جس میں فکنشنل لیگ بدین کے عہدے دار،دیوبندی مولوی مٹھن کھوسو سمیت دیگر رہنماؤں کی پریس کانفرنس کا احوال ہے جنہوں نے یہ کہا ہے کہ انہوں نے بھورو بھیل کی لاش کو نکالنے سے پہلے دلت بھیل برادری کو نوٹس دیا تھا-اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ بھیل برادری نے زبردستی اپنا مردہ مسلم قبرستان میں دفنایا جبکہ انہوں نے دعوی کیا کہ ان کے لیے الگ قبرستان موجود ہے-http://epaper.dawn.com/DetailNews.php?StoryText=15_10_2013_118_007
good…job dear that you given the refrence here…. “now shut up those saying that its all base on fake story”
I salute to the write paying his loyality to his profession of bringing truth to the World.
My tribute to the reporter, may God always be with you to write truth.
Best wishes & regards,
Nadeem