ابھی پاکستان میں شریف حکومت کا آغاز نہیں ہوا مگر ساری انڈیکیشن ہیں کہ مقبول عام شریف کورٹس اور عدل شریف ا سٹائل کی ابتدا ہوچکی ہے جس کی سب سے پہلی جھلک پچھلے ہفتے فافان نیٹ ورکس کے خلاف سولہ ایف آ ئی آر کے اندراج میں نظر آئی ۔آپ یہ سوچیں کہ پولیس کو سولہ بے حد پریشان شہری مختلف علاقوں میں کس طرح مل گئے جنہیں فافان کے کام سے بالکل ایک جیسی شکایات تھیں، اتنی مماثلت کہ انہوں نےاپنی ایف آ ئی آر میں ایک ہی طرح کے الفاظ اور جملےاستعمال کئے اس عمل میں شریف خاندان کا دہائیوں پر محیط تجربہ اور وارداتی طریقہ کار پنہا ں ہے۔ فافان الیکشن میں دھاندلی کے بارے میں بے انتہا شور مچا رہا تھا اس دن کے بعد سے فافان کے چیف آپریٹر کو اپنی حفاظت کی فکر لاحق ہوگئی اور دھاندلی کا نام اس دن سے ٹی وی اسکرین سے غائب ہوگیا، اسے کہتے ہیں اپنے مخالفوں کے غبارے سے ہوا نکال دینا۔اگلے پانچ سال ہمیں ایسے ہی منظم اقدامات کا منتظر رہنا چاہیےکیوں کے چیتا کبھی اپنے نشان نہیں بدل سکتا چاہےان کوچھپانے کی لاکھ کوشش کرے۔
دوسرا نشان پاکستان کے عوام پر گزشتہ روز ظاہر ہوا جب سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیئرمین نیب کی تقرری کوغیر قانونی قراردے دیا۔ یہ کیس پچھلے دو سال سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت تھا مگر ہماری عدلیہ نےاس وقت تک انتظار کیا جب تک ن لیگ پاور میں نہ آگئی، نیا دور ہے اب نئےلوگ ساری پاورفل پوزیشن پر براجمان ہوں گے، آخر شریف برادران کو اپنے خلاف گند کو صاف کرنے کے مواقع بھی تو فراہم کرنے ہیں تاکہ وہ سارے مقدمات جو شریف برادران کے خلاف ہیں ان کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے ۔ پاکستانی قوم برسوں سے اسی چیز ہی کی تو منتظر تھی کہ کیسے سارے شواہد تاریخ کی لحد میں دفن ہوں اور شریف برادران دودھ سے دھل کر ایسی چمک دمک سےان کے درمیاں جلوہ افروز ہوں کہ پاکستانیوں کی آنکھیں خیرا ہوجائیں ۔ آہ میرے پیارے پاکستان تو آخر کب بدلے گا؟
فصیح بخاری کی چھٹی کو ابھی ایک دن بھی نہ گزرا تھا کہ آج خبرآئی ہے کہ احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف سماعت کرنے والے جج صاحب کو بدل دیا گیا جس کی وجہ سے حدیبیہ پیپر ملز، را ئے ونڈ محل اور اتفاق فاؤنڈری کےخلاف مقدمات کی سماعت نہ ہوسکی ۔ عدالت نمبر چار کے جج کو ہنگامی طور پر تبدیل کردیاگیا، نیا جج تعینات نہ ہونے کے سبب کاروا ئی نہ ہوسکی اور سماعت 26 جون تک ملتوی کردی گئی-اب ضرورت ہے کسی جسٹس قیوم جیسے مہرے کی جو ٹیلی فون پرشریفوں سے احکامات لے کر کیسز مکا سکے اور شریف برادران قوم کو ایک بارپھر اپنی شرافت کے بارے میں گمراہ کرسکیں۔
کل نواز شریف نے اپنی ذہانت کی لڑیاں پاکستانی قوم میں بکھیرتے ہوئے فرمایا کہ پنجاب کے عوام نےالیکشن میں بہت ذہانت کا ثبوت دیا جبکہ کے پی کے کی عوام نے جذ باتیت میں ووٹ ڈالے۔جی میاں صاحب بالکل پنجاب کی عوام نے بالکل صحیح فیصلہ دیا ہے آخر انہیں پنجاب میں پانچ سال کی آپ کی حکومت سے کچھ توسبق ملا تھا اسی لیے انہوں نے مکرر کی صدا بلند کی، پھر اس میں پنجاب کی بے چاری عوام کا تو کوئی قصور ہی نہیں، آپ صاحب اختیارہیں آپ ان کے ما ئی باپ ہیں، آپ کے آگے کس کی چلتی ہے، تو بس پنجاب کی عوام نے سر تسلیم خم کردیا، ویسے بھی جو بھرتیاں آپ کے بھا ئی نے جاتے جاتے کیں تھیں انہیں بھی تو اپنا نمک حلال کرنا تھا، آپ کا طریقہ واردات ہمیشہ سے یہ رہا ہے، کو ئی عقل کااندھا ہی آپ سے کسی اور روئیے اوراس کے نتیجہ میں کسی تبدیلی کی خواہش کرسکتا ہے۔ پاکستان کے عوام کو ان کے کئے کی سزا اب چارگنا زیادہ ملتی رہے گی چاہے وہ کتنے ہی جتن کرلیں، ہاں ایک احتجاج اورانقلاب کی گنجائش کل بھی موجود تھی اور آج بھی موجود ہے۔
پاکستان میں انقلاب لانا بھی مشکل ہے جس کی وجہ پاکستان کے وہ مشہور لکھاری ہیں جن کو تبدیلی کے نام سے بخارآجاتاہے، آخر ان کی زندگیاں انہی گندگی میں گزری ہے اب وہ کیسے اتنی آسانی سے کسی تبدیلی کوخوش آمدید کہیں۔اپنی اپنی حفاظت سب کا اولین فریضہ ہے جس کیلئے پاکستان کی میڈیاکو بھی مورد الزام نہیں ٹھرایا جاسکتا۔ لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے پھر سے حکمرانوں کی پھرتیاں اور صحافیوں کی سیاست دانوں پر لعن طعن مگرجب بھی کسی تبدیلی کی بات ہوگی تو یہی صحافی پھر اسی اسٹیٹس کو کے حق میں نعرے بلند کریں گے اور پاکستانی عوام اس سارے گورکھ دھندے میں حونقوں کی طرح بس ایک دوسرے کے چہروں کو تکا کرے گی جو دہائیوں سے ان کا وطیرہ رہا ہے۔
میاں صاحب جان دیو، آپ کے طریقہ واردات سے اب پاکستان کا بچہ بچہ واقف ہے، لگ پتا جا ئے گا کہ پنجاب کے عوام نے کتنی بڑی بھول کی ہے یا بھول ان کے متھے تھوپ دی گئی ہے مگر جو بھی ہو آپ کے دوراقتدار میں پاکستان کی تقدیر نہ کبھی بدلی ہے اور نہ اب بدلےگی۔ پاکستان کی تقدیر بدل بھی کیسے سکتی ہے جب آپ کے پاس سارے وہی چہرے ہیں جو پہلے بھی حکمران بنے، ان کی وجہ سے پاکستان کوسوائے ذلت اور رسوائی کے کچھ نہ ملا، اسحاق ڈار جس نے آپ کیلئے منی لانڈرنگ کااقرار کررکھا ہے وہ کیااب کو ئی نیا کام کریں گے وہ اپنی دبئی کی جائیداد کا تو حساب دے نہیں سکتے تو پاکستانی قوم کو ان سے اب کس خیر کی توقع کرنی چاہیے۔
آپ کی صوبائی حکومت کےشاخسانوں کے نتیجے میں پنجاب میں خسرہ کی وباء عام ہوگئی ہے جس سے معصوم بچوں کی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے۔ پنچاب کی حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ دینے کے بجائے ریپڈ بس پر رقم خرچ کرنا مناسب سمجھا تاکہ پنجاب کے عوام سے سمجھداری کا فیصلہ کرایا جاسکے ۔اس کیلئے دیگر مدات میں سے خطیر رقم اس منحوس بس سسٹم پر خرچ کی گئی یہ سفید ہاتھی اب پنجاب کے عوام کے اربوں روپے سالانہ کے ضیاع کا موجب بنےگا مگر پنجاب کے بچوں کیلئےخسرہ اور دوسری بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین نہ خریدیں گئیں ۔پاکستان میں غریب کی جان تو ہمیشہ سے ہی ارزاں رہی ہے اب بھی ہے اور مستقبل میں بھی رہے گی ۔ آپ اور آپ کے حواری صحافی سب اچھا ہے کہ تان کھینچ کے رکھیں گے اور لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔
Source
http://urdu.thenewstribe.com/blogs/2013/05/29/sharif-court-has-starts/