For more than 2 years, VC of Islamia College University is held hostage by Takfiri Deobandi militants (Taliban-ASWJ)

مغوی وائس چانسلر کی نئی ویڈیو جاری

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے دار الحکومت پشاور میں واقع اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اجمل خان کے اغوا کو ڈھائی سال پورے ہونے پر ان کی پانچویں ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کی بازیابی کے بدلے طالبان کے تین اراکین کو رہا کرنے میں ٹال مٹول نہ کی جائے۔

 

اجمل خان کو اکتوبر سنہ دو ہزار دس میں اغواء کیا گیا تھا

اجمل خان کو اکتوبر سنہ دو ہزار دس میں اغواء کیا گیا تھا

اس ویڈیو پیغام میں اجمل خان نے پشتو بولتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی اطلاع کے مطابق طالبان نے ان کی بازیابی کے بدلے تین طالبان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جو ’اتنا بڑا مطالبہ نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ حکومت تین مطلوب طالبان کی رہائی سے انکار کر رہی ہے یا تاخیر کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کہتے ہیں کہ حکومت باقی مطالبات تسلیم کر رہی ہے لیکن دو یا تین طالبان کی رہائی سے انکار کرتی ہے۔

انھوں نے ہمدردانہ لہجے میں کہا ہے کہ تعلیم کے میدان میں ان کی خدمات کے بدلے دو یا تین طالبان کی رہائی اتنا بڑا مطالبہ نہیں ہے۔

اجمل خان نے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان، گورنر خیبر پختونخوا اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ اب وہ بوڑھے اور دل کے مریض ہیں اس لیے ان کی بازیابی کے لیے کوششیں کی جائیں۔

اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ اجمل خان ایک کچی دیوار کے سامنے کھڑے ہیں، انہوں نے چادر اوڑھی ہوئی ہے اور سر پر چترالی پٹی کی بنی ہوئی ٹوپی پہنے ہوئے ہیں۔ ان کے چہرے پر پریشانی کے آثار بھی نظر آ رہے ہیں۔

اجمل خان اور ان کے ڈرائیور کو اکتوبر سنہ دو ہزار دس میں اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اپنی رہائش گاہ سے یونیورسٹی جا رہے تھے۔ ان کی اغوا کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی جس کے بعد ایسی اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ ان کی بازیابی کے لیے طالبان نے مطالبات پیش کیے ہیں۔

اجمل خان کے ڈرائیور کو گزشتہ سال بازیاب کروا لیا گیا تھا اور یہ کہا جا رہا تھا کہ اجمل خان کو بھی جلد بازیاب کر لیا جائے گا۔

اجمل خان پشاور یونیورسٹی کے پروروسٹ اور رجسٹرار کے عہدے پر بھی فائز رہے ہیں جبکہ اس کے بعد وہ گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان کے وائس چانسلر رہے تھے۔ وہ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کے رشتہ دارہیں۔

Source: http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/03/130307_ajmal_khan_video_rwa.shtml

Comments

comments