میرا وطن مجھ سے سوال کرتا ہے کہ….. از علی پور کا نیدی

 PPP-disfuring-Pakistan

میرا وطن مجھ سے سوال کرتا ہے کہ….

میں کتنی لاشیں اٹھاؤں…….؟؟؟؟

کتنوں کا لہو سمیٹوں……؟؟؟؟

کتنی آہیں سنوں ……..؟؟؟؟

کتنی سسکیاں برداشت کروں……؟؟؟

کتنے درد سہوں ……..؟؟؟

میرا ضبط ہار گیا…..

میرا زرہ زرہ اذیتوں کی انتہا کا شکار ہے…..

مجھ میں اور سہنے کا حوصلہ نہیں رہا….

میرا وطن مجھ سے سوال کرتا ہے…

میرا پاکستان مجھ سے سوال کرتا ہے…

مجھ سے جواب مانگتا ہے…

وہ مجھ سے پوچھتا ہے کہ….

کہاں ہیں میرے بیٹے جو کہتے تھے

اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا…

تیرے بیٹے ، ترے جانباز چلے آتے ہیں….

میرا وطن مجھ سے پوچھتا ہے کے کیا اس لئے بنایا تھا مجھے

لاکھوں جانوں کا نذرانہ اس لئے دیا تھا کیا…

میری مٹی میں ان شہیدوں کا لہو دفن ہے جن کو بھول گئے ہو تم سب…

کیا لاکھوں شہیدوں کے لہو کی امانت یہ سرزمین جس کا مقصد ہی امن کا قیام تھا….

اس لئے بنائی گئی تھی….

میرا وطن ، میرا پاکستان…

لہو لہو پاکستان…..

اور اس کا ہر زرہ مجھ سے سوال کرتا ہے ……

کہ کن ظالموں کے شکنجے میں پھنسا دیا مجھے…..

کیوں میری آہیں سننے والا نہیں رہا کوئی…..؟؟؟

کیوں مجھے اس درد سے نکالنے ، ان ظالموں سے چھڑانے نہیں آتا کوئی….؟؟؟

کیوں مجھے بچانے کے لئے نہیں آتا کوئی….؟؟؟

جہموریت کے نام پر ، ترقی کے نام پر….

کن ستم گروں ، کن ظالموں کے حوالے کر دیا ہے مجھے….

کتنے ظلم ڈھاؤ گے مجھ پر….

کتنے ستم کرو گے…..

بس کر دو خدارا بس کر دو….

ترس کھاؤ مجھ پر….

مجھ میں اور سہنے کا چارہ نہیں رہا….

اور لاشیں اٹھانے کی ہمت نہیں ہے مجھ میں…..

اور آہیں نہیں سن سکتا میں….

میری برداشت ختم ہو گئی ہے….

میرا ضبط ہار گیا ہے….

میرا وطن رو رہا ہے…

اس کے اشک مجھے بھی چین لینے نہیں دے رہے….

اس کا کرب مجھ سے بھی سہا نہیں جا رہا….

اس کے ہر ذرے میں اترتی اذیت میرے اندر بھی آ سمائی ہے….

یہ اذیت مجھے جلا رہی ہے…

میرے وطن کی آہیں مجھے سونے نہیں دیتی ہیں…

مجھے کچھ کرنے نہیں دیتی ہیں….

میرا وطن مجھ سے سوال کرتا ہے…

میرا وطن ، اذیتوں میں گھرا وطن…

مجھ سے مدد مانگتا ہے…

مجھے طرح طرح کے واسطے دیتا ہے….

وہ کہتا ہے اس طرح تو کہیں دنیا میں جانور بھی نہیں مرتے ہوں گے…

جس طرح یہاں انسان مر رہے ہیں….

وہ ہاتھ جوڑ کے کہتا ہے…

مجھے نہیں چاہیے جہموریت ، مجھے نہیں چاہیے ڈکٹیٹرشپ ، مجھے ترقی نہیں چاہیے..

مجھے بس امن دے دو….

میرے عزیزوں کو نہ مارو…

میرے بیٹے ، بیٹیوں ، ماؤں بہنوں کو جینے کا حق دے دو…

میرا پاکستان ہاتھ جوڑ کے ، رو رو کے مجھ سے کہتا ہے کہ

مجھ پہ رحم کرو اب ، آپس کے جھگڑے چھوڑ دو…

میرے وطن کی آہیں مجھے سکون سے رہنے نہیں دیتی ہیں…

اس کے اشک مجھے جینے نہیں دے رہے ہیں….

اس کی سسکیاں مجھے ستاتی ہیں….

میں کہاں جاؤں ، کس سے اماں مانگوں….

میری رگوں میں اترا میرے وطن کا درد اب مجھ سے سہا نہیں جا رہا…..

میرے وطن کی چیخیں تم سب کو سنائی کیوں نہیں دیتی ہیں…؟؟؟

اس کی اذیت تم کو محسوس کیوں نہیں ہوتی….؟؟؟

اس کے اشک تمہیں نظر کیوں نہیں آتے ہیں…..؟؟؟

میرا وطن ، ویرانے میں اکیلا کھڑا رو رہا ہے….

اس کو کوئی غم گسار نہیں مل رہا….

اس کو کوئی محافظ نہیں مل رہا……

اس کا بدن ٹوٹ رہا ہے ، اس کا زرہ زرہ بکھر رہا ہے…

میرا وطن مر رہا ہے ، میرا وطن مر رہا ہے…..

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.