جوزف سٹالن: مختصر خاکہ – از سعد احمد
ترجمہ و تلخیص : سعد احمد
یوسف وساریونچ دغشولی، جنہیں تاریخ میں جوزف اسٹالن کے نام سے جانا جاتا ہے، ٢١(21) دسمبر ١٨٧٩(1879) کو قدیم جارجین گاؤں گوری میں پیدا ہوے. آپ کا خاندان کاشتکاری سے وابستہ تھا مگر والد صاحب موچی تھے. آپکے والدین ان پڑھ تھے مگر والدہ اکترینا نے، آپکے والد کی خواہش کے برخلاف، کفایت شعاری سے کام لیتے ہوے آپ کو ایک مدرسے میں حصول تعلیم کی غرض سے بھیجنا شروع کر دیا تا کہ مستقبل میں بحثیت پادری اپنی زندگی گزاریں. مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا. اس دور کی انقلابی لہر نے سٹالن کو بہت متاثر کیا. وہ ایک نہایت قابل طالب علم تھے مگر ٢٧ (27)مئی ١٨٩٩ (1899)کو مارکسزم کی ترویج کے الزام میں انہیں سکول سے نکال دیا گیا. اسکے بعد سے انہوں نے بطور پیشہ وارانہ انقلابی خود کو انقلابی سرگرمیوں کے لئے وقف کر دیا اور اپنا نام “کوبا”(الجبار) رکھ لیا.
آپ روسی سوشل ڈیموکریٹک لبیر پارٹی میں شامل ہوے (جو بعدازاں دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئ – مترجم) اور ١٩٠٣ (1903)میں عہدˏ جلاوطنی میں لینن سے پہلی بار رابطہ ہوا. آپ نے لینن کو ایک غیرمعمولی زہین شخص پایا اور بغیر کسی ترد کے مینشویکوں کے خلاا ف بولشیویکوں کی حمایت کی. سٹالن (جس نام سے آپ بعد میں جانےگئے) کے قید اور جلاوطنی کے کئی ادوار سائبیریا میں گزرے. کہا جاتا ہے وہاں دیگر جلاوطنوں کے ساتھ آپکا رویہ بہت زیادہ ملنسارنہ نہیں تھا. سوانح نویسوں کا قیاس ہے کہ ˏاسکا سبب یہ تھا کے وہاں زیادہ تر افراد دانشور تھے جنہوں نے یا تو آپ سے کنارہ کیا یا پھر آپ خود ان پر عدمˏ اعتماد کی وجہ سے ان کے ساتھ گھل مل نہ سکے. علاوہ ازیں، سٹالن بہت صاف گو اور درویش منش انسان تھے جنہوں نے مزدوروں اور کسانوں کے ساتھ وقت گزارنے کو بلاشبہ ترجیح دی. ١٩١٢ (1912) میں سٹالن بولشویک پارٹی کی سنٹرل کمیٹی میں منتخب ہوے مگر جیسے ہی پولیس کی طرف سے بولشویک قیادت کی پکڑدھکڑ تیز ہوئی، سٹالن کو فروری ١٩١٣(1913) میں گرفتار کر لیا گیا. کچھ عرصے سینٹ پیٹرزبرگ میں قید رکھنے کے بعد آپ کو دائرہˏ قطب شمالی کی حدود میں، سائبیریا کے دور دراز علاقے موناسٹیرسکو میں جلاوطن کر دیا گیا. یہاں سے بھاگنا ناممکن تھا اور موت سے لڑنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا. انقلابˏ فروری کے بعد تمام سیاسی قیدیوں کے لئے عام معافی کا علان کر دیا گیا اور سٹالن نے پیٹروگراڈ کی طرف واپسی کی راہ لی اور بغیر کسی تامل کے اس وقت کی انقلابی سرگرمیوں میں مشغول ہو گئے. گو کہ ابھی آپ اس قدر معروف نہ تھے مگر، سویت پاور کے حصول اور اسکے استحکام کے لئے ، آپ نے اپنے کندھوں پر بھاری زمےداریاں لے لیں .انقلاب کے بعد ١٩١٨-١٩٢٠ (1918-1920) کی خانہ جنگی کے زمانے میں ابھرتی ہوئی سرخ فوج (red army) کے دستوں کی رہنمائی کی. روس کا انقلابˏ اکتوبر بیسویں صدی کا اہم ترین واقع تھا، ایسا واقع جو سماجی انقلاب اور نجات کے ایک نۓ دور کا پیش خیمہ بنا.
انقلاب روس دنیا بھر کے مزدوروں اور پسے ہوے لوگوں کے لئے آزادی اور امید کی کرن تھا. تاریخ میں پہلی بار عوام الناس نے ریاستی طاقت کو مغلوب کیا اور سویت پاور کے بزور اپنی تقدیر کے خود راقم بنے. لینن مصور تھے اس پارٹی کے جسنے عوام الناس کی راہنمائی کی اور انہیں عظیم فتح دلائی. اور یہی وہ لینن تھے جنہوں نے پارٹی اور نوآزاد سویت ریاست کی اس وقت قیادت کی جب وہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی تھی. مگر لینن ١٩١٩ (1919) میں اپنے اوپر قاتلانہ حملے کے بعد بہت ناتواں ہو چکے تھے اور بیماری کے شدید حملوں کا شکار رہتے اور بلآخر ١٩٢٤ (1924) کو وفات پا گئے. سوشلزم کی تعمیر، نازی جرمنی کی شکست اور دنیا کے 1/6 خطے کو ایسی عظیم سپر پاور میں بدلنا جو کہ امریکی سامراج کے آگے کھڑی ہو سکتی، ان سب کٹھن سالوں میں کمیونسٹ پارٹی آف سویت یونین کی قیادت کرنے کی ذمہ داری اب حضرت سٹالن پر آنی تھی.
تقریبآ ٣٠ (30) سال تک سٹالن نے سویت یونین اور بین القوامی اشتراکی تحریک کی قیادت کی. مثلˏ لینن ،سٹالن نے “کمیونسٹ انٹرنیشنل” کے ذریعے دنیا بھر میں کمیونسٹ پارٹیوں کے تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کیا. وہ کمیونسٹ پارٹی راہنماؤں سے مشورے لیتے اور انہیں مشوروں سے نوازتے مگر ساتھ میں اس بات پر بھی زور دیتے کے بطور کمیونسٹ انکی ذمہ داری ہے کہ اپنا ذہن استمعال کریں اور مزدور جدوجہد کی راہنمائی سے ̓جرے مسائل کو ترجیحا̋ اپنی کوششوں سے حال کریں. سویت یونین اور کمیونسٹ انٹرنیشنل کی بڑھتی ہوئی شہرت کے سبب یورپ اور امریکہ کی مزدور تحریک مزید قوی ہوئی. مشرق وسطی ،ایشیا، افریکہ اور جنوبی امریکہ کی غریب اقوام میں اشتراکی پارٹیوں کے قیام نے سامراجی تسلط کے خلاف ان کی جدوجہدˏ آزادی کو مزید طاقتور اور قابلˏ فتح بنایا. سرمایہ دار طبقے کی طرف سے مزدور طبقے کے لئے مراعات (فری ہیلتھ کیئر، سوشل انشورنس، فیکٹریوں میں قانون سازی) کو سرمایہ درانہ نظام کی برکات ٹھہرایا گیا. مگر حقیقت میں یہ ثمرات تھے مزدوروں کی اس مضبوط عالمی جدوجہد کے جس کے نتیجہ میں دنیا میں نازی جرمنی کی شکست کے بعد سوشلسٹ کیمپ بنا، مشرقی یورپ میں عوامی جمہوریتیں قیام پذیر ہوئیں اور ١٩٤٩ (1949) میں چین آزاد ہوا. مزدوروں اور پسے ہوے لوگوں کی جدوجہد کے اس دور کی تاریخ میں اسٹالن کی خدمات سنہرے حروف سے نقوش ہیں. یہی وجہ ہے کہ مخالف طبقہ ( بشمول سامراجی، ترمیم پسند، لبرل، موقع پرست، عوام دشمن عناصر- مترجم) اسٹالن کے خلاف زہر اگلتے نہیں تھکتا.
نوٹ: جوزف اسٹالن نے ٥ مارچ ١٩٥٣ کو وفات پائی. یہ تحریر جو کہ وˏلف ڈکسن کی اکتوبر 1994 میں تقریر سے ماخوذ ہے، اسٹالن سوسائٹی پاکستان نے، بعد از ترجمہ و تلخیص، کامریڈ اسٹالن کی ساٹھویں برسی کے موقع پر شائع کروائی. سعد احمد ،صدر/چیرمین، اسٹالن سوسائٹی پاکستان. براے رابطہ: [email protected]
Comments
Latest Comments
Impressed by the translation! Hazrat Stalin Meray Mureed Thay. Kash Wo Is Waqt Pakistan Main Hotay.
What is purpose of this article?
A ‘FAKE’ article by a fake person. I sometimes wonder what’s the motto of ‘LUBP’ which already has lost its credibility long ago by confusing people deliberately. This article is yet another example. There is no such ‘STALIN SOCIETY of Pakistan’ and focus this ‘SAEED AHMAD’ who is at the same time president + voice chairman of the mentioned society and the poor guy has also done the translation.
Conclusion: ‘LUBP’ busted because ‘Socialists’ regard ‘Stalin’ as a tyrant not a comrade. See the link below:
http://www.marxist.com/stalin-tyrant-death-one050303.htm
Roshan sahib, why are you so hyper reading an article on Stalin? were you expecting an article on your uncle “TROT” at Stalin’s death anniversary?
The ‘note’ at the end of the article suggests it was originally written by Mr. Wilf Dixon and the given article is simply it’s translation.
How can you say with you certainty that no such Stalin Society exists in Pakistan when it is quite famous in Pakistani Left these days and is credited with organising a ‘stalin maila’ in lahore recently….? Please google it and don’t expose your ignorance on the matter.
Socialists/Marxists have always been at the forefront in the fight for the protection of persecuted religious minorities. In Pakistan I have many times witnessed them coming to rescue of them. Nearly all of them are liberals in the Pakistani sense of the world. I mean tolerance. They are idealists and have drawbacks, but still they are far better than fake and life-style liberals not to talk of Jihadis. Let us tolerate them. Thanks.
یہ وہی سٹالن ہے نا جس نے اپنے دور میں روس میں لاکھوں کسانوں کو مروادیا تھا لعنت ہے اس شخص پر بے شمار۔
http://thedefiance.co/paradise-that-never-was/
so Basit he killed Russian peasants? and they are still remembering him as a beloved leader….are they mad or you are too clever?
http://www.thehindu.com/news/international/russia-marks-60th-death-anniversary-of-stalin/article4478602.ece
If you find some time from listening mainstream media, must go through this book and get your concepts cleared on false accusations over stalin:
http://www.amazon.com/Khrushchev-Lied-Revelation-Khrushchevs-Communist/dp/061544105X
and read it as well:
http://www.northstarcompass.org/nsc0508/stalin.htm
Basit! Save your curse (Laanat) for enemies of Zindiqa there are many around.
stalinism is dead for good never to resurrect again. you want to achieve some good in your country follow the 21st century socialism
اگر خارجه پالیسی بھی بیان کرتے تو اچھا ھوتا