Suicide attack in Peshawar leaves at least 19 dead
By Ismail Khan (Dawn)
Thursday, 19 Nov, 2009
PESHAWAR: At least 19 people were killed and 50 wounded when a suicide bomber struck the district judicial complex on Thursday morning, city administration officials and doctors said.
‘The bomber was on foot and tried to get into the Judicial Complex through its main entry gate. He blew himself up, when he was stopped,’ deputy coordination officer, Peshawar, Sahibzada Mohammad Anis said.
A doctor at the city’s main Lady Reading Hospital put the death toll at seventeen. Amongst those killed were the three policemen who tried to stop the bomber from getting in, Anis said.
Peshawar, the capital of the North-West Frontier Province, has borne the major brunt of terrorist attacks since the deadly bombing in a busy shopping area on October 28 that left 121 people dead.
Chief Minister NWFP, Ameer Haider Khan vowed to continue the fight against terrorism but warned that Thursday’s bombing would not be the last one.
‘This is not going to be the last bombing,’ Mr. Hoti warned.
A senior minister in his cabinet said the government would not succumb to pressure from militants’ bombings and would not negotiate with them.
‘We will not negotiate with these animals,’ Bashir Ahmad Bilour said.
A total of 185 people have died in terrorist attacks since then including the latest bombing at the Judicial Complex.
Analysis
By Abdul Nishapuri
In Pakistan, Taliban seem to be implementing what they have been long practising in Afghanistan. i.e. the broader Taliban strategy of killing and harassing ordinary civilians.
Amnesty International spokeswoman Saria Rees-Roberts told RFE/RL that the tactic is part of a wider strategy — the systematic targeting of Afghan civilians by the Taliban.
“These reports are very concerning, and they link up with what we have observed,” Rees-Robers said. “The Taliban is using practices like abductions and killings in order to exert fear and exert control over the local population.
Here is a most recent analysis of the Taliban strategy in Pakistan by Abdul Haye Kakar of BBC Urdu dot com.
عسکریت پسند دو حکمت عملیوں پر عمل پیرا
عبدالحئی کاکڑ
بی بی سی اردوڈاٹ کام، کراچی
شہریوں کو اس لیے ٹارگٹ کیا جارہا ہے تاکہ عوام کی رائے پر کھڑی جمہوری حکومت پر دباؤ بڑھایا جاسکے
صوبہ سرحد بالخصوص پشاور میں کسی زمانے میں دو دھماکوں کے درمیان عموماً ایک ہفتے کا وقفہ ہوا کرتا تھا یعنی صرف جمعہ کو لوگ دھماکے کا خدشہ ظاہر کرتے تھے مگر اب اگر کسی دن دھماکہ نہ ہو تو لوگوں کو اگلا دھماکہ ہونے کا ڈر لگا رہتا ہے۔
گزشتہ گیارہ دنوں میں آٹھ دھماکے ہوئے ہیں جس میں ایک سو تیس سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔جوں جوں پاکستانی فوج جنوبی وزیرستان میں طالبان سے علاقہ حاصل کررہی ہے ویسے ویسے شہروں میں پرتشدد کارروائیاں بڑھتی نظر آرہی ہیں۔
طالبان جنوبی وزیرستان سے نکل کر خیبر، اورکزئی، کُرم ایجنسی ، بکاخیل بنوں، شمالی وزیرستان پہنچ چکے ہیں تاہم با اعتماد حکومتی اور طالبان ذرائع کے مطابق انہوں نے پشاور کے تین اطراف میں بھی ڈیرہ ڈال رکھا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ شہر تک فاصلہ کم ہونے کی وجہ سے وہ ہدف کا انتخاب کرنے اور اس تک پہنچنے میں قدرے آسانی محسوس کرتے ہیں۔
پچھلی اور حالیہ فوجی کارروائی میں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ جنرل ریٹائرڈ مشرف کے دورِ حکومت میں زیادہ تر حملوں میں حکومتی مقامات اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جاتی رہی البتہ اس بار عسکریت پسند بیک وقت دو حکمت عملیوں پر عمل پیرا ہیں۔ ایک تو وہ ماضی کی طرح سکیورٹی فورسز اور سرکاری املاک کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن اس بار شہریوں کو بھی خصوصی طور پر نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
طالبان اور ان کے غیر ملکی جنگجوؤں کی نظر میں شہری بے گناہ نہیں ہیں اور ان کی خاموشی انہیں’منافقین‘ کے خانے میں ڈال رہی ہے لہٰذا ان کی سخت گیر سوچ کے مطابق ’منافقین‘ کو مارنا گناہ نہیں بلکہ الٹا ’ثواب‘ کے زمرے میں آتا ہے۔
طالبان کے اندرونی حلقوں سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق شہریوں کو اس لیے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے تاکہ عوام کی رائے پر کھڑی جمہوری حکومت پر دباؤ بڑھایا جاسکے۔ ان کی نظر میں عوام اس لیے بھی قصور وار ہیں کہ وہ فوجی کارروائی پر کیوں خاموش تماشائی بیھٹے ہوئے ہیں اور انہیں اپنے منتخب نمائندوں کو اس بات پر مجبور کرنا چاہیئے کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرکے مسئلے کو ایک بار پھر معاہدے کے ذریعے حل کروایا جائے۔
طالبان اور ان کے غیر ملکی جنگجوؤں کی نظر میں شہری بے گناہ نہیں ہیں اور ان کی خاموشی انہیں’منافقین‘ کے خانے میں ڈال رہی ہے لہٰذا ان کی سخت گیر سوچ کے مطابق ’منافقین‘ کو مارنا گناہ نہیں بلکہ الٹا ’ثواب‘ کے زمرے میں آتا ہے۔
اس سے قطع نظر کہ شہریوں کو نشانہ بنانے سے طالبان کو کوئی فائدہ ہوتا ہے یا نہیں لیکن اس کا ایک فائدہ پاکستان میں حکومت مخالف سیاسی جماعتوں اور قوتوں کو بھی بظاہر پہنچ رہا ہے کیونکہ عوام کو یہ باور کرایا جارہا ہے کہ حکومت ان کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے۔
Comments
comments