Mufti sahib and the fatwa for suicide attack
Contributed by: Zalaan
مفتی صاحب اور خود کش دھماکے کا فتویٰ
سلام علیکم مفتی صاحب
وعلیکم سلام و رحمت الله و بر کا تہ
مفی صاحب آج میرا دل بڑا دکھا ہوا ہے اور میں بہت اداس ہوں
مفتی صاحب : کیا ہوا
حضرت آج ایک ظالم خود کش بمبار نے ایک سو پچاس لوگوں کی جان لے لی ہے اور پچاس زخمی بھی ہیں ،کتنے ظالم ہیں یہ لوگ جو لوگوں کو قتل کرتے ہیں
مفتی صاحب : الله سب مرنے والوں کو جوار رحمت میں جگہ دے ،پر یہ سب کچھ جو ہو رہا ہے وہ سب حکومت کی غلط پالیسیوں اور امریکا کی وجہ سے ہو رہا ہے ،اگر امریکا افغانستان میں اپنی جنگ بند کر دے تو سب امن ہو جائے گا ،یہ سب امریکا کے عمل کے ردعمل میں ہو رہا ہے ،یہ جو مدارس اور علما کے خلاف سازشیں ہیں ان کا ردعمل ہے ،یہ مجاہدین اپنی جانیں دے رہے ہیں اسلام کے لئے
پر مفتی صاحب قتل تو حرام ہے نہ اور یہ تو صرف بےقصور و ں ہی کو مار رہے ہیں ،امریکا کے رد عمل کے علاوہ یہ شریعت کے نفاذ کے لئے اور دوسرے فرقوں کے لوگوں کو بھی مار رہے ہیں ،یہ یو کھلا گناہ اور حرام ہے ،آپ اس پر کچھ کیوں نہیں کہتے ؟ اس پر تو ہر مسلمان کو مذمت کرنا چاہیے اور دل سے اسے برا سمجھنا چاہیے اس پر تو کسی فتوے کی بھی ضرورت نہیں -آپ تو عالم اور مفتی ہیں آپ اس کو کھل کر برا کیوں نہیں کہتے اور اس پر فتویٰ کیوں نہیں دیتے ؟
مفتی صاحب : برخوردار یہ معملا اتنا آسان نہیں جتنا تم سمجھ رہے ہو ،ہمیں ان دھماکوں کے اسباب ،محرکات اور عوامل کو دیکھنا ہوگا کے یہ کیوں ہو رہے ہیں اور روٹ کوز کو جاننا ہوگا
حضرت ،کیا آپ سارے گناہ اور حرام کاموں کے لیہ بھی یہی نظریہ رکھتے ہیں ؟
مفتی صاحب : کیا مطلب ؟
قرآن و حدیث میں جو حلال اور حرام ہیں وہ ہمیشہ کے لئے ہیں یا حالات ،محرکات یا عوامل کی وجہ سے حلال اور حرام میں تبدیلی ہو سکتی ہے ؟
مفتی صاحب :جو حلال اور حرام ہیں وہ قیامت تک کے لئے ہیں ،پر یہ خودکش دہماکے ایک عظیم مقصد کے لیہ ہو رہے ہیں اور یہ ایک انتہائی قدم ہے جو ایک حد تک جائز بھی ہے
تو پھر مفتی صاحب اس طرح ہو ہر گناہ کے کام کے کچھ نہ کچھ محرکات ہوتے ہیں تو ان کو بھی جائز کروا دیں ؟؟
مفتی صاحب : کیا مطلب ہے تمہارا ،حلال حلال ہے اور حرام حرام
حضرت ،مطلب یہ کے چوری ،زنا ،شراب ،جوا ،سود وغیرہ کرنے والوں کے پیچھے بھی تو عوامل ہوتے ہیں اور وہ بھی تو توجیح دے سکتے ہیں جس طرح آپ ان دھماکوں کی دے رہے ہیں ،مثال کے طور پر چوری کرنے والا غربت ،شراب پینے والا ٹینشن ،سود کھانے والے بیروزگاری کی توجیح دے سکتا ہے ،اور ہر حرام اور گناہ کو جسٹیفائی کر سکتا ہے ،ہم کو تو یہی سکھایا گیا تھا کے چاہے کچھ بھی حالات ہوں صبر کرو اور گناہ نہ کرو اور اسی میں کامیابی ہے
مفتی صاحب : چوری ،زنا ،سود ،بے گناہ کا قتل ،موسیقی ،جوا وغیرہ کھُلے حرام اور گناہ کے کام ہیں ،اور اس کو حلال بنانے والوں کی کوئی بہانے بازی نہیں چلے گی ،یہ حرام ہیں اور حرام راہیں گے ،
آپ جو باقی سارے حرام کاموں کو کھل کر حرام کہتے ہیں تو یہ خودکش دھماکے جو قتل ہے اور شریعت میں حرام ہے تو آپ کھل کر اس کو حرام کیوں نہیں کہ رہے ؟ اچھا یہ باتیں اگر حرام نہیں تو کیا حلال ہیں ؟
مفتی صاحب : حلال تو ہر گز نہیں
تو پھر حرام ہیں ؟
مفتی صاحب : ہم نے یہ کب کہا ؟
ظاہر ہے اگر کوئی چیز حلال نہیں تو حرام ہی ہوگی نہ ؟
اچھا یہ فرمائیں قتل کی شریعت میں کیا سزا ہے اور معاف کس طرح ہو سکتی ہے ؟
مفتی صاحب : اگر کسی انسان نے کسی انسان کا قتل کر دیا ہو تو اس انسان کو بھی قتل کرنے کی سزا ہے الا یہ کے اس کے ورثہ اسے معاف کر دیں یا خون بہا ادا کر دیں
یہ بتائیں افغانستان میں طالبان کی حکومت اسلامی تھی یا نہیں ؟
مفتی صاحب : سو فیصد اسلامی
تو جب طالبان کی حکومت تھی تو تنزانیہ اور نیروبی میں چار سو مسلمان دھماکے میں مارے گئے اور اسامہ بن لادن نے سب کے سامنے میڈیا پر اس کو قبول کیا ،تو کیا طالبان کی شریعت میں وہ قتل نہیں ہوگا ؟ جو مسلمان مارے گیے ان کا خون بہا کیسے ادا ہوگا ؟ اس بارے میں طالبان کی شریعت کیا کہتی ہے ؟ یہ تو ایک مثال ہے ورنہ وہاں پر تو دہشتگردوں کی جنّت تھی جس پر آپ نے کبھی کچھ نہیں کہا
مفتی صاحب : یہ بات آپ ان ہی سے پوچھیں
اچھا یہ بتائیں پاکستان میں جو یہ دھماکے ہو رہے ہیں ہزروں شہید ہو گئے اور ہمارے فوجیوں کو قتل کیا گیا اور طالبان لیڈر اس کو قبول کرتے ہیں تو کیا وہ شریعت کی رو سے “واجب القتل ” نہیں ؟ پھر آپ کیوں آپریشن کی مخالفت کر رہے ہیں ؟ کیا جن کے ماں ،باپ ،بچے ،بھائی ،بہنیں ان لوگوں کے ہاتھوں شہید ہوئے ہیں کیا ان کے ورثا نے قاتلوں کو معاف کر دیا ؟ کیا ان قاتلوں پر شریعت نافذ نہیں ہوتی ؟ وہ کون سی دلیل قرآن و سنت میں ہے جو اس کو جسٹیفائی کر رہی ہو ؟
مفتی صاحب : برخوردار تمہیں اصل بات پتہ ہی نہیں ،یہ جو سارے دھماکے ہو رہے ہیں یہ انڈیا ،یہودی اور امریکا مل کر کر وہ رہے ہیں اور یہ سب بلیک واٹر کروا رہا ہے
تو حضرت مان لیا کے یہ بلیک واٹر یا یہودی کروا رہے ہیں تو پھر آپ فتویٰ دینے میں اتنا کیوں ہچکچا رہے ہیں اور اتنی دلیلیں کیوں دے رہے ہیں ؟ اور ابھی آپ کہ رہے تھے کے یہ امریکا کے ردعمل میں ہو رہا ہے اور یہ ایک عظیم مقصد ہے،اور یہ مجاہدین ہیں اور پھر یہ کہ رہے ہیں کے یہ بلیک واٹر ہے ،کیا یہ کھلا تضاد نہیں ؟
اچھا مفتی صاحب کچھ علما تو اس کر پرزور مذمّت کرتے ہیں اور اس کے حرام ہونے ہو فتویٰ بھی دے چکے ہیں ،آپ ان کے بارے میں کیا کہتے ہیں
،مفتی صاحب (مسکراتے ہوئے ) وہ تو بریلویوں نے فتوے دیے ہیں وہ کیا جانے جہاد کیا ہے یہ تو دیوبندی ہی ہیں جو ایسے بہادری کے کام کر سکتے ہیں
تو مفتی صاحب تو پھر آپ نے مان ہی لیا یہ دیوبندی ہی ہیں نہ
مفتی صاحب (ہنستے ہوئے ) انسان بن جا ،شریر لڑکے – ویسے ہم ان دھماکوں کے خلاف فتویٰ دے چکے ہیں
کب اور کہاں ؟
مفتی صاحب :وہ ہم نے دستخط کےح تھے یاد نہیں
حضرت آپ کو اندازہ ہے کے سارے لوگ آپ کی طرف نظر کےح ہوئے ہیں کے آپ کیا کہتے ہیں اس معملے میں ،اور دوسری بات آپ کھل کر نہ کہنا اور اس کی مذمّت نہ کرنا ان دہشت گردوں کے حوصلے بلند کر رہا ہے اور وہ لوگ آپ کا نام لے کر کہتے ہیں کے آپ بھی ان کے ساتھ ہی ہیں .یاد رکھیے آپ کا کام حلال اور حرام کرنا نہیں بلکے جو قرآن اور حدیث میں ہے اس کو بیان کرنا ہے ،حلال اور حرام الله کی طرف سے ہے ،یہ قتل و غارت جو شریعت اور جہاد کے نام پر ہو رہا ہے یہ حرام ہے اور اس کے حلال ہونے کی کوئی دلیل نہیں ملتی ہے ،سوات میں شریعت کے نام پر جو انسان ذبح کئے گئے وہ سب خون ناحق بہایا پر آپ نے مذمّت نہ کی ،مفتی صاحب آپ کا کام ہے جو لکھا ہے بیان کرنا ،حرام کو حلال آپ نہیں بنا سکتے یہ خدا کا کام ہے ،اور اگر کریں گے تو آپ کو خدا کے سامنے اس کا جواب دینا ہوگا ،اپنے مذہب ،فرقے یا مسلک کی حمایت اور تعصب میں اور حالات کو وجہ بنا کر آپ کا حق بات نہ کہنا خود آپ کو ہی ایک دن نقصان اُٹھانا پڑے گا ،آج جو لوگ آپ کی عزت کرتے ہیں کہیں یہ نہ ہو کے وہ لوگ آپ سے بدظن ہو جائیں ،اور آپ ہی سے ہم نے سیکھا اور سنا ہے کے الله نے اچھے کاموں میں خیر اور عزت رکھی ہے اور برے اور گناہ کے کام میں ناکامی اور ذلّت .پھر ہم کامیابی کے لئے وہ راستہ کیوں چنیں جو حرام یا گناہ کا راستہ ہے ؟
مفتی صاحب : یہ سب یہودی ،انڈیا کر وہ رہا ہے اور یہ سب سازشیں ہیں
اچھا مفتی صاحب اب اجازت دیجئے خدا حافظ
الله حافظ