It smells like General Zia – by Ahsan Abbas

مطلع میں آ پڑی ہے سخن گسترانہ بات
‘ججز بحران‘ کی جڑوں کو یہ لکھ کر تن آسان اور سہل پسند عوام کے سامنے لا کھڑا کروں کہ ’اس میں ضیاءالحق کی بو آتی ہے‘۔ یہی وہ نایاب الفاظ ہیں جو ‘قصہ کہانی‘ کو سمجھنے، اسکی تہہ تک جانے اور ‘ہِز ایکسیلینسی‘ صدرِ پاکستان جناب آصف علی زرداری کے خلاف ‘ٹرائیکا‘ یعنی میڈیا، بحال شدہ عدلیہ اور ن لیگ کے ’گٹھ جوڑ‘ کی وجوہات تک رسائی پانے کے لیے درست ’روڈ میپ‘ مہیا کرتے ہیں۔

یہ ’روڈ میپ‘ اس لیے بھی درست نظر آتا ہے کہ صدرِپاکستان نے ججوں کی تقرری کا حکم، آئین، قانون، میرٹ، سنیارٹی اور جمہوری بنیادوں پر جاری کیا تھا لیکن اس کے باوجود صدرارتی حکم کو رات کے اندھیرے میں ہنگامی طور پر عدالت لگا کر گویا ‘مسئلہ کشمیر‘ ہو، چند ہی گھنٹوں میں معطل کر دیا گیا۔ ’سرسری سماعت‘ کرکے، دوسرے فریق کی عدم موجودگی میں یا اس کو سنے بغیر فیصلہ کر دینا انصاف کے ہاتھوں انصاف کے خون کے مترادف ہے۔ نہ صرف بیک وقت بلکہ خالصتاً ملائیت و آمریت کی پیداوار، سرمایہ داروں کے ٹولے، تاجروں کے جتھے، آڑھتیوں اور بزنس مینز کے جمگھٹے پر مشتمل ن لیگ کا بجائے ’میرٹ‘ کو سپورٹ کرنے کے ’سرسری سماعت‘ کے گُن گانے سے بھی دال میں صاف طور پر نہ صرف کالا کالا بلکہ ہرا چِٹا نیلا پیلا سرخ بھی نظر آتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے ایک طرف نواز شریف اپنے لیے صدارتی محل کا دروازہ کھول رہے ہیں اور دوسری طرف اپنے ’سیاسی گُرو‘ کی روح کو خوش کرنے کا ثبوت دے رہیں ہیں۔ ایسے حالات میں ضیاءالحق کی بو آ جانا اور اس کی ’روح‘ کا ’ان ایکشن‘ ہو جانا قطعاً نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئرپرسن آصف علی زرداری کے خلاف ’میڈیا وار‘ اور ’ادارہ جاتی‘ آمریت کے تسلسل سے دہرائے جانے سے خاکسار کی نظر بھٹو کے ’عدالتی قتل‘ کی طرف چلی جاتی ہے جو کہ بہت ہی افسوسناک ہے۔

لیکن یہ دیکھ کر دل کو ڈھارس اور اطمینان بھی ہوتا ہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ملک، عوام اور پارٹی کے لیے درست سمت گامزن ہیں اور انہوں نے اپنی سیاست سے واضح کر دیا ہے کہ سیانے کا کہا اور اولے کا کھایا بعد میں سواد دیتا ہے۔ اعتزاز احسن کو گیلانی صاحب سے جلد ہی کچھ سیکھنا ہو گا ورنہ وہ دن دور نہیں جب ان کا نام لینے والا کوئی نہیں ہو گا۔ بہرحال، صدارتی حکم کی معطلی کے باوجود جیالوں میں یہ احساس ایک دفعہ پھر پیدا ہوا ہے کہ وہ ابھی ’یتیم‘ نہیں ہوئے۔

ایمرجسنی جیسی صورتحال قرار دے کر عجلت اور افراتفری میں عدالت لگا کر وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دینا رات کے اندھیرے میں ‘قانون‘ کی ‘توپ‘ سے ‘جمہوریت‘ پر ‘گولہ باری‘ سے کسی طور کم نہیں ہے۔ پنجاب کے استعمار کے پنجرے میں بند ن لیگ، جماعت اسلامی، نومولود عمران خان، چھوٹی بڑی تمام مذہبی اور نیم مذہبی جماعتوں کے تعاون اور ‘جی حضوری‘ کو دیکھ کر کالے کوٹ کو اپنی طاقت کا اندازہ ہو گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اندھا دھند بھاگ رہا ہے۔

اس کو کچھوے اور خرگوش والی کہانی پڑھنی چاہیے کہ جلد بازی ہمیشہ نقصان دہ ہوتی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ صرف اے این پی ہے، ایم کیو ایم کو ساتھ ہونا اور ساتھ نہ ہونا ایک برابر ہے کہ ‘بارہ مئی‘، ‘جناح پور‘، ‘نو گو ایریا‘۔۔۔۔ سے اسکا ساتھ بھی مہنگا ہی پڑتا ہے۔ گویا پیپلز پارٹی ایک طرف اور باقی سب دوسری طرف۔ اور یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ ضیاءالحق‘ ایک بار پھر ‘زندہ‘ ہو گیا ہے اور بھرپور طریقے سے ‘ان ایکشن‘ ہے۔ لیکن ان سب باتوں کے باوجود یہ نظر آ رہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی مزید پاپولر ہو رہی ہے اور آئندہ انتخابات میں یہ مزید سیٹیں حاصل کرے گی کیونکہ رواں دور میں اسکے خلاف کاروائیاں ‘نہتے‘ پر ‘ظلم‘ کو ظاہر کر رہی ہیں اور اسے ‘سیاسی شہید‘ کا درجہ بتدریج ملتا جا رہا ہے۔

‘بدنام نہ ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا  ‘

سید احسن عباس رضوی
(احسن شاہ)

Comments

comments

Latest Comments
  1. Abdul Nishapuri
    -
  2. M.AKRAM KHAN NIAZI
    -