Dastan-e-Ameer Hamza Marwat ba zuban Saleem Safi

داستان امیر حمزہ بزبان سلیم صافی

میر شکیل نے اپنی ترکش میں کئی طرح کے تیر  یا یوں کہیں کہ اپنی اصطبل میں طرح طرح کے سدھائےہوئے گھوڑے جمع کر رکھے ہیں، جو ہر ریس میں قسمت آزمائی کو کمر باندھے تیار رہتے ہیں، سیاست کا اونٹ جس کروٹ بھی بیٹھے یہ بھانت بھانت کی بولیاں بولتے مداری سیاسی تبدیلیوں کی اس کروٹ کو بحق میر شکیل استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں، ایسا ہی کچھ کراچی کی حالیہ بدامنی میں بھی ہوا جب سلیم صافی نے کراچی کے حوالے سے دو تین کالم لکھ مارے جس میں ان کا ہدف حسب معمول جنگ گروپ کے کالم نگاروں کے فیورٹ پنچنگ بیگ صدرزرداری رہے


مزے کی بات یہ ہے کہ اس پوری چاند ماری کے لئے ان کو امیرحمزہ مروت صاحب کا نام استعمال کرنا پڑا، جنہوں نے ایک صحافی دوست کے مطابق سلیم صافی کے کالم میں خود سے منسوب باتوں کوسلیم صافی اور ان کےادارےکی” جنگ جو یانہ ذہنیت” کا شاخسانہ اور بڑھا دیا تھا فقط زیب داستاں کے لئے کا مصداق قرار دیا ہے، ہمارے دوست کے مطابق اس میں حالیہ دنوں میں سلیم صافی کو ایم کیو ایم کی جانب سے گفٹ کی جانے والی پچاس لاکھ مالیت کی گاڑی کا بھی عمل دخل ہے، واللہ اعلم


لیکن اگر امیر حمزہ مروت کے حوالے سے کالم کے مندرجات کا جائزہ لیا جائے اور امیر حمزہ مروت صاحب کے مزاج اور افتاد طبع کے تناظر میں اسے دیکھا جائے تو ان سے کچھ بعید بھی نہیں کہ ان کو سیاسی حلقوں میں ایک لوز کینن کے طور پر جانا جاتا ہے گلشن حدید میں واقع ان کا گھر ناراض اور مین اسٹریم پالٹکس میں نظر اندازعناصر کی جائے پناہ بنا رہتا ہے،رومانوی زندگی میں خوشگواری سے محروم بعض دوست جس طرح یہ کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ ان کو سچّا پیار نہیں ملا اسی طرح امیر حمزہ مروت صاحب کو اس بات کا شکوہ ہے کہ ان کو سیاسی زندگی میں ان کا جائز مقام نہیں ملااسی لئےوہ اس افق پر تبدیلی سے مایوس اپنی حسب استعدادہلچل مچانے کا سامان کرتے رہتے ہیں۔


پچھلے دنوں منعقدہ عالمی پختون کانگریس میں بھی ان کی بے موقع و بے محل شگفتہ بیانی کافی ناخوشگواری کا باعث بنی، محمود خان اچکزئی کے ساتھ دوستوں کی ایک ملاقات میں امیر حمزہ صاحب  اتنا بولے کہ اچکزئی صاحب کو بولنے کا موقع ہی نہیں ملا۔کیوں کہ ان کی مجلسی گفتگو بھی ان کے مانولاگ کا مظاہرہ ہوتی ہے جس میں وہ خود سوال اور خود جواب دیتے رہتے ہیں، ولی خان مرحوم فرماتے تھے کہ “امیر حمزہ تم بھی عجیب ہو ، خود ہی سوال اور خود ہی جواب دے کر میری مشکل آسان کردیتے ہو


اب محترم مروت کو اپنی داستان امیر حمزہ سنانے کے لئےاس بارصحافت کے عمرو عیّار سلیم صافی کا انتخاب کرنا پڑا، جن کے لئے یہ کسی نعمت غیرمترقبہ سے کم نہ تھا کہ امیر حمزہ کے مانولاگز کو اپنی صحافتی وابستگیوں اور  ادارتی مفادات کے مطابق ڈھالنے کے لئے اچھا مواد مل گیا۔۔


اب کراچی کے تشدد کی طویل تاریخ میں پیپلز پارٹی کا کیا کردار ہے اور ان کو اس کے کیا فوائد اسے نصیب ہوئے ہیں سلیم صافی کی گوہر افشانیوں سے قطع نظر پاکستان کی سیاسی تاریخ کے طالب علم اسے بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔

سلیم صافی کا کالم یہاں ملاخطہ فرمائیں

 

 

Comments

comments

Latest Comments
  1. Jamshed Nayar
    -
  2. rahnabard
    -
  3. Honey Baloch
    -
  4. Hamzo Ali Zardari
    -
  5. Khan Sahab
    -