Barkhurdar Saleem Safi – by Danial Lakhnavi

صحافتی منظر پر جن لوگوں نے بہت تیزی سے ترقّی کی منزلیں طے کیں اور معتبرصحافی کے طور پر سامنے آئے ہیں، ان میں ایک نام سلیم صافی صاحب کا ہے، جوترقّی کرتے اور بہ یک وقت دو، تین اور چار سیڑھیاں پھلانگتے ہوئے آج ایک کالم نگار، ٹی وی ہوسٹ اور پاک افغان امور کے ماہر تجزیہ کار کے طور ابھار کے سامنے لائے گئے ہیں ایک پختون قوم پرست دوست کے مطابق “وہ گڑدے کر مارتے ہیں ان کو زہر کی ضرورت نہیں پڑتی


ایک افسانے میں پڑھا تھا کہ ایک نان پریکٹسنگ مسلمان دوست ایک داڑھی بڑھائے ہوئے دوست سے ملتے ہوئے اس سے پوچھتا ہے  کہ اس کے خیالات کا غبار اس کے چہرے پہ کیوں اگ آیا ہے، سلیم صافی کے چہرے پر سجی داڑھی شاید ان کے اسلامی جمعیت طلبہ کے دنوں کی یادگار ہے نہ وہ اس دور کے خیالات سے جان چھڑا پائے نہ ہی ان خیالات کے ذہن اور چہرے پر سجے غبار سے۔


سیاسی جماعتوں میں جماعتی بھرتی مہم نے جہاں سیاسی جماعتوں پی پی پی، پاکستان آل مسلم لیگز الف تا ی اور ایم کیو ایم کا حلیہ جس طرح تبدیل کرکے رکھ دیا ہے وہاں عدلیہ اور صحافت بھی کچھ کم آلودہ نہیں ، زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے محاذ پر ڈنڈا بردار جہاد اور افغانستان پرجیکٹ میں حمکت یار کی  حزب اسلامی کے شانہ بشانہ داد شجاعت دینے والے سلیم صافی صحافتی محاذ پر بھی اپنے طے شدہ نظریات سے وابستگی کا عملی اظہار کرتے رہے ہیں ، فرق صرف اتنا ہے کہ مشرف دور کی روشن خیال اعتدال پسندی نے جہاں جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی کو اسٹبلشمنٹ کے مہا پوپ کے منصب سے معزول کرکے ان کے نسبتا ترقّی یافتہ سابق رفیق جناب جاوید احمد غامدی کو اس منصب سے سرفراز کیا اور تمام ٹی وی چینلز پر “ہر طرف تیرا جلوہ” کے مصداق “غامدی ” صاحب “دین و دانش” کے موتی بکھیرتے نظر آئے تو برخوردار سلیم صافی نے بھی ایک درجے ترقّی کرکے جاوید غامدی صاحب کے سامنے زانوئے تلمّذ طے کرلیا۔

مشرّف کی روشن خیال اعتدال پسندی کی ایوان صدر سے رخصتی کے ساتھ “غامدی صاحب بھی ٹی وی اسکرین سے غائب ہوگئے۔ البتہ ان کے مدّاح سوشل نیٹ ورکس پر ان کے نام سے معنون پروفائلز کے ذریعے پاکستانی ریلکٹنٹ لبرلز کی تالیف قلبی کا سامان کرتے رہتے ہیں۔  دلچسب بات یہ ہے کہ غامدی صاحب بھی ڈرون حملوں کو دہشت گردی میں اضافے کی وجہ قرار دیتے ہیں اور تمام خودکش حملہ آوروں کو ڈرون حملوں میں مرنے والوں کے بچّے قرار دیتے ہیں۔ غامدی صاحب عمران خان کے بھی اس وجہ سے زبردست مدّاح ہیں اور بارہا ان کی تحسین و آفرین کرتے رہتے ہیں۔


اپنے سلیم صافی بھی اگرچہ مسلّح تنظیموں کی تنقید کرتے رہتے ہیں لیکن ان مسلّح تنظیموں کے خالق و کرتا دھرتاؤں کو چاپی کرنے سے نہیں کتراتے، اور انتہائی محتاط اور ویل کرافٹڈ انداز سے ان کے مفادات کی نگہبانی اور ان کے مؤقّف کو پروموٹ کرتے رہتے ہیں


اس بات کی تصدیق کے لئے ان کا وزیرستان میں فوجی کاروائی کی مخالفت میں لکھا کالم یہاں ملاخطہ فرما سکتے ہیں۔

 

Comments

comments

Latest Comments
  1. Amjad Cheema
    -
  2. Magnum
    -
  3. Shavaiz86@yahoo.com
    -
  4. Karimullah Mehsud
    -
  5. saleem
    -