محرم میں نواسہ رسول کی یاد منانے والوں پر تنقید کرنے والوں کی خدمت میں
آپ نو اور دس محرم کو کرکٹ کھیلیں آپ گھر میں پارٹی کریں آپ شادی کی تقریب منعقد کریں- آپ ڈیٹ پر جائیں آپ چھتوں پر چڑھ کر پتنگ اڑائیں تو کوئی بات نہیں-
آپ کربلا کی داستان سن کر نہ روئیں کوئی آپ کو رونے پر کوئی مجبور نہیں کرتا اور یقین جانیے نہ ہی کیا جائے گا . آپکا دل بھی غمگین نہ ہو تو بھی آپ پر کوئی جبر نہیں.
آپ سکینہ بنتِ الحسین سلام الللہ علیہ کے منہ پر پڑے زرو دار طمانچوں پربھی غمگین نہیں ہوتے جبکہ آپ خود اک بیٹی کے باپ ہیں تو کوئی بات نہیں آپ 6 ماہ کے علی اصغر کے پیاسے گلے پر تیر لگنے پر بھی افسردہ نہیں ہوتے جبکہ آپ کا اپنا بچہ 6 ماہ کا ہے تو بھی کوئی بات نہیں. آپ نبی ِرحمت محمد مصطفی ص کے گھر کی ہی عورتوں کی چادریں چھننے پر بھی دکھ کا اظہار نہیں کرتے تو چلیں اس پر بھی آپ سے کوئی بحث نہیں
آپ بیمارِ کربلا جنابِ سجاد علیہ سلام کے پابند سلاسل ہونے اور اہلبیت کے قیدی قافلہ کی اونٹوں کی مہار تھام کر کربلا سے شام تک تازیانے کھانے پر بھی مطمئن ہیں اور آپ کو جنابِ عباس علمدار کا دریا سے پانی بھرنا اور اپنے بازو کٹوا دینا بھی اک عام حادثے جیسے ہی لگتا ہے تو بھی آپ سے بحث نہیں
آپ کو نواسہ رسول ص جناب حسین علیہ سلام کو حالتِ نماز میں پشت پر سے زبح کر ڈالنا اور سر تن سے جدا کر کے نیزے پر بلند کرنا بھی کوئی رونے دھونے والا معاملہ نہیں دکھتا تو بھی خیر ہے.
مگر جو اہلسنت ، صوفی اور شیعہ بہن اور بھائی یہ سب سن کر روتے ہیں جن کا کلیجہ پھٹتا ہے یہ سب کچھ سن کر، جن کو 6 ماہ کے علی اصغر اور 4 سالہ سکینہ بنت الحسین پر ڈھائے جانے پر مظالم پر خون رونے کا دل کرتا ہے خدارا ان کا تمسخر مت اڑائیں . اہلبیت رسول کے غم میں ان کے رونے کو بے کار کا رونا نہ کہیں- آپ ان کی مجالس میں شریک نہیں ہوتے، نہ ہوں مگر ان پر فتوے بازی اور ان کی رسوم پر لعن طعن کرنے کا حق آپ نہیں رکھتے