کوئٹہ علمدار روڈ شہداء کی پانچویں اور نیشنل ایکشن پلان کی تیسری برسی ۔ گل زہرا
10 جنوری 2013 کو کوئٹہ علمدار روڈ سانحہ ہوا تھا جس میں 130 کے قریب ہزارہ شیعہ شہید ہوگئے اور سینکڑوں زخمی ہوئے ۔ یہ وہی سانحہ ہے جسکے بعد ورثاء شہداء کے جنازے لیکر کئی دن کھلے آسمان تلے بیٹھے رہے ۔ کل ان شہداء کی پانچویں برسی تھی ۔
واقعے کی ذمہ داری کالعدم لشکر جھنگوی سپہ صحابہ المعروف اہل سنت و الجماعت نے قبول کی ۔ نہ صرف قبول کی بلکہ “کوئٹہ میں سنچری” والا گانا کھلے عام گایا گیا ، ظاہر ہے حکومتی و سیکیورٹی ادارے ستو پی کر سوتے رہے ۔ آج کمرشل لبرلز اہلسنت و الجماعت کو ایک معتدل جماعت بنا کر پیش کر رہے ہیں تاکہ اسکی سیاست میں راہیں ہموار کی جا سکیں ۔یہ کتنی معتدل جماعت ہے ، ویڈیو میں لہراتے اسکے جھنڈوں ، سو لوگوں کو جان سے مارنے پر “سنچری” کے گانے اور اس پر جماعت کے کارکنوں کی داد سے اندازہ لگالیں ۔
سانحہ علمدار روڈ کو پانچ سال ہو گئے ؛ پانچ سال ۔۔۔اور کیا بدلا ؟ کچھ بھی تو نہیں بلکہ
شیعہ نسل کشی میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے ۔ کوئٹہ سے کے پی تک روزانہ کئی لوگوں کو شیعہ ہونے کے جرم میں مارا جا رہا ہے ۔ ہزارہ شیعوں کو تو صاف کہہ دیا گیا ہے یا ملک چھوڑ جائیں یا گھروں سے نکلنا چھوڑ دیں ۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ رکنے کا نام نہیں لے رہی ۔ اسلام آباد میں کالعدم سپہ صحابہ کا ملیٹنٹ ونگ ایکٹو ہے جس نے حال ہی میں امامبارگاہ باب العلم پر حملہ کر کے سید عین کو شہید کیا ہے ۔ ڈی آئی خان میں حسین ، علی ، عباس جیسے نام رکھنا ہی موت کی ضمانت ہے ۔ ڈاکٹر ہوں یا انجینئر ، ٹیچر ہوں یا طالبعلم ، وکیل ہوں یا کوئی بھی عام انسان ۔ اگر وہ شیعہ ہے تو وصیت تیار رکھے ۔
اور دوسری طرف سنچری کا یہ گانا گانے والی کالعدم اہلسنت و الجماعت آزاد دندناتی پھرہی ہے ۔ کے پی میں اسکا رسوخ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے کہ سکولوں کا نصاب تک اسکی مشاورت سے تشکیل دیا جاتا ہے ۔ ایک ایم پی اے مسرور جھنگوی (جی ہاں لشکر جھنگوی کے بانی کا بیٹا) اسمبلی میں موجود ہے ، قاتل لدھیانوی ، فاروقی ، دیشانی ، رمضان مینگل سب مختلف حلقوں سے الیکشن لڑنے کی تیاری میں ہیں ۔ اور تو اور اس جماعت اور اسکے رہنمائوں کو حکومتی سرپرستی حاصل ہے ۔ رانا ثناء اللہ ہو یا چوہدری نثار ، کالعدم جماعت کو پال رہے ہیں ۔ یہی حال دیگر سیاسی جماعتوں کا ہے جو دھڑا دھڑ اس جماعت سے سیاسی اتحاد کر رہے ہیں ۔
کیا نیشنل ایکشن پلان ، کہاں کا ضرب عضب ، کہاں کا رد الفساد ۔ اس کالعدم جماعت کو نکیل ڈالنے والی نہ کوئی سیاسی جماعت ہے نہ ہی کوئی سیکیورٹی ادارہ اور نہ ہی کوئی بہترین ایجنسی۔
تو جنکے یہ سٹریٹیجک ایسٹس ہیں ، ان سے گزارش کرنی تھی کہ اور تو کچھ آپ نے کرنا نہیں ، انکا گانا ہی اپڈیٹ کروا دیں ۔ بات اب سنچری پر تو رہی نہیں ، تعداد ہزاروں تک جا پہنچی ہے ۔