عالم ارواح سے شہید باقر النمر کا پہلا خط

السلام علیکم

میں باقر نمر عالم ارواح سے آپ کو یہ خط لکھ رہا ہوں اور آپ سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ مرا سر قلم کیوں کیا گیا

میری پہلی غلطی یہ ہے کہ میں نے شیعہ اور سنی سے بالا تر ہو کر، ہر مظلوم کی حمایت کی، اور ان کے حق میں آواز بلند کی۔

میری دوسری غلطی یہ ہے کہ میں نے مظلوموں کی حمایت میں پر امن ریلیاں نکالئیں۔

میری تیسری غلطی یہ کے میں ایک ایسے ملک کا باسی ہوں جہاں موروثی سیاست ہوتی ہے۔
جی ہاں وہی سیاست جس میں پہلے باپ، پھر اس کا بیٹا اور پھر اس کا بیٹا ملک سنبھالاتا ہے۔
میری چوتھی غلطی یہ کہ میرا ایک ایسے فرقے سے تعلق ہے جس کو اِس ملک میں کافر سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ میرے صوفی سنی، حنفی، مالکی دوستوں کو مشرک اور بدعتی کہا جاتا ہے
میری پانچویں غلطی یہ کہ میں نے کبھی ظالم کے آگے جھکنا نہیں سیکھا۔

میری چھٹی غلطی یہ ہے کہ میں عام ملاوٗں کی طر ح کبھی دنیا کی مال و دولت کے آگے نہیں جھکا۔
میری ساتویں غلطی یہ ہے کہ میں ظالم، غاصب حکومت کے خلاف امام حسین کی طرح ڈٹ گیا
میری آٹھویں غلطی میں نے کبھی کسی دوسرے مسلک کی تکفیر نہیں کی اور نہ ہی سنی مسلمانوں کے خلاف تشدد کی بات کی
میری نویں غلطی یہ کہ میں نے ہمیشہ داعش، القاعدہ ، بوکو حرام، سپاہ صحابہ اور اس جیسی دیگرتکفیری د ہشتگرد جماعتوں کی مخالفت کی۔
میری دسویں غلطی یہ کہ میں کبھی اپنے ملک کی حکومت اور تکفیری ملاؤں کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں سے ڈر کر چپ نہیں ہوا۔’
میری گیارہوں غلطی یہ ہے کہ میں نے سعودی عرب کے تمام شہریوں کے لیے بلا تفریق مذھب اور مسلک یکساں حقوق، ساس نمائندگی، ملازتوں اور تعلیم کا مطالبہ کیا

میرا سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ میں نے مارٹن لوتھرکنگ کی طرح اپنے عوام کے لئے کچھ سہانے خواب دیکھے تھے – میں نے اپنی عوام چاہے وہ کسی بھی مذھب سے تعلق رکھتے ہوں کے لئے عزت، احترام، آزادی، خود مختاری، جمہوریت، الیکشن اور انصاف کا خواب دیکھا تھا

میں نے انسانی حقوق اور شہریوں آزادیوں کے حق کو سنی ازم یا شیعہ ازم کے نام پر سلب کئے جانے کو مسترد کردیا تھا

میں نے عوامیہ صوبے کے لوگوں کی شناخت کو ” وھابیت ” کے نام پر قربان کرنے سے انکار کیا تھا اور یہ مطالبہ کیا تھا کہ اگر اس ملک میں سلفی اپنے عقیدے کی آزادی کا حق رکھتے ہیں تو یہ حق اثناء عشری، احناف ، شوافع، مالکی اور صوفی حنبلی کو کیوں نہیں مل سکتا؟

میرا قصور یہ ہے کہ میں نے گاندھی، مارٹن لوتھرکنگ، ٹالسٹائی کی طرح عدم تشدد کا راستہ اپنایا جوکہ میرے آئمہ اہل بیت اطہار کا راستہ ہے کہ ظالم کا ظلم اس پر واضح کرتے جاؤ، اس راستے میں شہادت ملے تو قبول کرلو مگر تشدد کا راستہ اختیار مت کرو

مجھے لگتا ہے کہ سعودی حکومت کو میرا عدم تشدد پر مبنی سیاسی نظریہ بہت بڑا خطرہ نظر آتا تھا جیسے امریکہ میں تشدد کے حامیوں کو مارٹن لوتھر کنگ کے عدم تشدد پر مبنی خیالات خوف دلاتے تھے اور گاندھی کا اہنسا کا تصور ہندو فسطائیوں کے لئے ناقابل برداشت تھا، وہ دونوں گولی کا نشانہ بنے اور مرا سر آل سعود نے قلم کردیا

یہ ہیں میری وہ غلطیاں جو حکومتِ وقت کے لئے شاید بے چینی کا سبب بن رہی تھیں ۔ یا وہ چاہتے ہی نہیں تھے کہ کوئی مظلوم کا ساتھ دے اور ظالم کی مخالفت کرے، شاید وہ چاہتے ہی نہیں تھے کہ کوئی ان کے ملک میں ان کی موروثی سیاست کے خلاف آواز بلند کرے جس کے ذریعے مظلوموں کو کچلا جا رہا ہے۔ شاید وہ یہ چاہتے ہی نہیں تھے کہ ان کی بادشاہت کے آگے کوئی ان کے غلط کاموں کا تذکرہ کرے، شاید وہ یہ چاہتے ہی نہیں تھے کہ ان کی حمایت یافتہ داعش اور دیگر تکفیری خارجی تنظیموں، جن کی یہ مسلسل حمایت و نصرت کرتے ہیں،کے بارے میں کوئی ایک لفظ بھی بولے۔

اب جب کہ مجھ سے اتنی ساری غلطیاں ہو ہی گئیں ہیں توسعودی قانون کے مطابق مجھے جینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ کیوں کہ میں نے اتنی ساری غلطیاں جو کی ہیں۔

ہاں ایک بات یاد رکھئے گا کہ میں نے کبھی کوئی نشے کی چیز اسمگل نہیں کی، میں کبھی اونٹ کی دوڑ میں شریک نہیں ہوا ، جس میں معصوم بچوں کو اونٹ پر باندھ کے دوڑایا جاتا ہے ، میں نے تیل کے پیسوں سے ہالینڈ اور لندن میں عیاشیاں نہیں کئیں ، میں نے سونے اور ہیرے کی گاڑیاں نہیں بنوائیں، میں نے کبھی کسی کا قتل نہیں کیا، کسی کی تکفیر نہیں کی، خود کش جہادی تیار نہیں کیا، میں نے کبھی کسی کی ناموس کو پامال نہیں کیا۔

تو جب یہ کام نہیں کئے اور زندگی بھر غلطیاں ہی کئیں تو پھر مجھے تو شہید ہونا ہی تھا اور وہی ہوا جس کا میں منتظر تھا- 2 جنوری کو میری انہی غلطیوں کی بناء پر جو میں نے بتائیں، میرا سر قلم کر دیا گیا

ہاں بات ختم کرنے سے پہلے سنتے جائیں میں اس وقت جہاں ہوں وہاں مجھے آکے پتہ چل گیا کہ میری ان غلطیوں کا مجھے کیا ثمر ملا ہے۔ شاید میں جن کو غلطیاں سمجھتا تھا وہ ہی وہ کام ہیں جن کو کرنامیرے اس گھر اور ہمیشہ قائم و دائم رہنے والی دنیا کے لئے بہترین تھا جہاں میں اب آگیا ہوں۔

ظالم اپنی عیاشیوں میں مست ہے لیکن خونِ نا حق کبھی نہیں چھپتا ۔ میرا خون بھی ضرور رنگ لائے گا۔ آپ عدم تشدد، صبر اور استقامت کے ساتھ سنی شیعہ بلکہ تمام مظلوم انسانیت کے ساتھ اپنی وحدت کو قائم رکھیے اور ظالمانہ سعودی ملائیت کے خلاف ہر رنگ میں اپنی مزاحمت جاری رکھیے

والسلام
آپ کا اپنا
نمر

منقول

Comments

comments