زید حامد کا ٹوپی ڈرامہ ۔ گل زہرا
کل زید حامد نے ایک مرتبہ پھر اپنی تکفیری سوچ کا اظہار اپنی ٹویٹس کے ذریعے کیا ہے جس میں اس نے یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی کہ پاکستانی شیعہ دہشت گرد و غدار ہیں اور ٹی ٹی پی کے ساتھ اتحاد کر کے کاروائیاں کر رہے ہیں ۔ زید حامد کی یہ ٹویٹس ایسے دنوں میں آئی ہیں جب پاکستان میں جبری گمشدہ شیعہ جوانوں کی بازیابی کا احتجاج آگے بڑھ رہا ہے۔ ہمیشہ کی طرح زید حامد نے نفرت، کینہ ، بغض اور انتشار پسندی پھیلانے کا کام کیا اور ایسی بے سرو پا باتیں کہیں جنکا مقصد سوائے شر پسندی اور اس احتجاج کو نقصان پہنچانے کے اور کچھ نہیں ۔
زید حامد کہتا ہے کہ شیعہ اور ٹی ٹی پی کے درمیان اتحاد ہے اور وہ مشترکہ کاروائیاں کر رہے ہیں ۔ اس جاہل کو یہ تک نہیں پتہ کہ پاکستان میں کالعدم جماعتوں بشمول ٹی ٹی پی کی دہشتگردانہ کاروائیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خود شیعہ ہیں ۔ حال ہی میں پارا چنار مسجد میں ہونےوالی دہشتگردی کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی ہے جس میں 25 شیعہ شہید اور 50 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے ۔ اس سے پہلے بھی 2012، ستمبر 2013، دسمبر 2015 میں صرف پارا چنار ہی میں کئی دہشتگردی کے واقعات ہو چکے ہیں جنکا مقصد صرف شیعہ نسل کشی تھی اور ان واقعات کی ذمہ داری بھی کالعدم ٹی ٹی پی اور اسکی اتحادی کالعدم تنظیموں (مثلا لشکرِ جھنگوی سپہ صحابہ وغیرہا) نے قبول کی ۔ پارا چنار پر ہی کیا موقوف، ٹی ٹی پی کے پشاور حملے میں 20 اور شکار پور حملے میں 60 سے زائد شیعہ کالعدم جماعتوں کا نشانہ بن چکے ہیں اور یہ سلسلہ پاکستان کے ہر شہر میں جاری ہے ۔ پاکستان میں جاری شیعہ قتلِعام پراقوامِ متحدہ کے سابق جنرل سیکرٹری بانکی مون تک نے اس ظلم کیخلاف حکومتِ پاکستان سے شیعہ مسلمانوں کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا اور ایسے میں جبکہ پورا وطن بلکہ پوری دنیا پاکستان میں شیعہ نسل کشی کے ہولناک واقعات سے آگاہ ہے ، زید حامد ملک میں انتشار پھیلانے کیلئے جھوٹ اور چرب زبانی کی اپنی دیرینہ روایت کو قائم رکھے ہوئے ہے ۔
ایک اور ٹویٹ میں موصوف کا کہنا ہے کیا شیعوں میں دہشت گرد اور غدار نہیں ہوتے ۔ طاہر اشرفی کی گود میں بیٹھ کر کی جانے والی یہ ٹویٹ بھی سوائے اپنے تکفیری وہابی بیرونی اور مقامی آقائوں کو خوش کرنے کی کوشش کے اور کچھ نہیں ۔ پاکستان میں کی جانے والی دہشتگردی کی تاریخ اٹھا کر دیکھی جائے تو ہر دہشتگرد دیوبندی یا وہابی نکلتا ہے اور اسکی جڑیں اور کہیں نہیں بلکہ رائے ونڈ کی تبلیغی جماعت میں ہوتی ہیں ۔ خود ٹی ٹی پی ، لشکرِ جھنگوی، سپہ صحابہ حتی عالمی نمبر ون دہشتگرد داعش کی فہرست دیکھیں تو ہر کارکن انہی دو مکاتبِ فکر سے تعلق رکھتا ہے ۔ وطنِ عزیز میں کسی بھی مذہب یا مسلک ہر حملہ ہو، ہمیشہ اسکے پیچھے یہی مکاتب کارفرماہوتے ہیں ۔ احمدی جماعت پر حملہ ہو ، کرسچن چرچ پر حملہ ہو ، ہندو مندر جلائے جائیں یا شیعہ امامبارگاہ ، حملہ آورکی ایک ہی شناخت ہوتی ہے: وہابی دیوبندی تکفیری ۔ آج تک کسی ایک بھی شیعہ کے کسی دہشت گردی کے واقعے میں ملوث ہونے کا کوئی واقعہ نہیں ہوا ۔ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے بلکہ شیعہ ، جنہوں نے پاکستان بنانے کیلئے پوری پوری نسلیں قربان کر دی تھیں ، آج بھی پاکستان کی حرمت و حفاظت کیلئے ہراول دستے میں ہیں نہ کہ تکفیری وہابی دیوبندی دہشتگردوں کی فہرست میں ۔ پاکستانی شیعہ جنازے تو اٹھاتے ہیں لیکن ہتھیار نہیں ، اور اس بات کی گواہ ملک کی ستر سالہ تاریخ ہے۔
زید حامد نے تکمیلِ پاکستان موومنٹ کے نام سے اپنی نام نہاد دفاعی تجزیہ نگاری کا سلسلہ شروع کیا تاکہ عوام الناس میں حبِ وطن کی ڈگڈگی بجا کر مقبولیت حاصل کر سکے اور کچھ حد تک اس میں کامیاب بھی رہا ۔ آج یہی زید حامد ، جو خود ایک متنازعہ و مشتبہ شخص ہے ، لوگوں میں حب الوطنی کے پرچے بانٹ رہا ہے ۔
تو دوستو ، اس شخص کی جتنی بھی گفتگو کا مطالعہ کیا جائے ، سوائے نفرت، تکفیریت ، شیعہ دشمنی ، انتشار پسندی کے اور کچھ نظر نہیں آتا ۔یہ آدمی اعتدال کے لفظ سے ہی ناواقف ہے اور اسکی کوشش ہمیشہ آگ لگا کر تماشہ دیکھنے کی ہوتی ہے یا لوگوں کو اکسانے پر تاکہ وہ جذباتی ہو کر تکفیریت و قتل و غارت پر اتر آئیں ۔ آل سعود کے قرب نے زید حامد کی سوچ کو اسی دائرے میں محدود کر دیا ہے جسکا مدار دیوبندی وہابی شدت پسندی ہے ۔ اس بگلے بھگت کی منافقت کا حل یہی ہے کہ اگلی بار جب یہ کسی سعودی جیل میں پڑے پڑے سڑنے لگے تو اسے مکمل نظر انداز کیا جائے ۔