سعودی حکام 400 سالہ قدیم تاریخی ثقافتی گاؤں کی مسماری سے باز رہیں, اقوام متحدہ کے ثقافتی ماہرین – مستجاب حیدر
یو این خبر نگاروں نے سعودی عرب کو فوری طور پہ شیعہ مسلمان اقلیت کی 400 سالہ قدیم تاریخی ثقافتی اہمیت کی بستی کو گرانے سے باز آنے کو کہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد ترقیاتی منصوبہ مشرقی صوبہ قطیف میں عوامیہ کے ایک گاؤں الماثورہ کے تاريخی ثقافتی ورثے کی تباہی ہے اور اس سے اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسا اقدام 2ہزار سے تین ہزار لوگوں کے کاروبار کی تباہی اور ان کی رہائش گاہوں سے ان کی بے دخلی کا باعث ہوگا
یو این کے خصوصی نامہ نگار برائے شعبہ ثقافتی حقوق کریمہ بنیون کا کہنا ہے: ” اس علاقے کی مقامی آبادی کے ںودیک امہیت کے علاوہ پورے عوامیہ کی ثقافتی لینڈ اسکیپ کے لئے بڑی اہمیت ہے۔اور یہ پورے سعودی عرب کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کے لئے بھی قومی اہمیت کا حامل ہے۔
“مسماری کا منصوبہ ناقابل تلافی انداز میں اس خصوصی منفرد علاقائی ورثے کو ختم کردے گا”، کریما نے نشاندہی کرتے ہوئے بتایا۔
ماثورہ چاروں طرف سے دیواروں کے حصار کے ساتھ ایک تاریخی ماڈل گاؤں ہے جس میں مساجد،زرعی فارم، کسان منڈیاں،امام بارگاہیں اور کاروباری مراکز ہیں۔ہیرٹیج اور آرکیالوجی کےشعبے میں تحقیق کرنے والوں اور ماہرین کے لئے اس میں گہری دلچسپی پائی جاتی ہے۔
سعودی عرب کی حکومت نے ایک ترقیاتی منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت اس سارے علاقے کو رہائشی علاقے کی بجائے کمرشل و سروسز زون میں بدلا جارہا ہے۔
مقامی رہائشیوں کو یہ ڈر ہے کہ یہ منصوبہ پہلے سے موجود رہائش کی عدم فراہمی کے بحران کو اور شدید کردے گا اور زمین کی قیمتوں ميں اضافہ ہوگا کیونکہ منصوبے میں رہائشی عمارتوں کی تعمیر کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
یو این کے خصوصی رپورٹر برائے حق رہائش لیلانی فرح نے بتایا کہ اس علاقے کے باسیوں پہ کئی طریقوں سے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔بجلی کاٹ دی گئی ہے تاکہ ان سے گھر اور کاروباری مراکز خالی کرائیں جاسکیں۔جبکہ کوئی متبادل رہائش بھی فراہم نہیں کی گئی اور نہ ہی ان کو خاص تلافی نقصان کے لئے معاوضہ دیا جارہا ہے۔اور ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ وہ کہاں جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسماری کو کبھی بھی بے دخل ہونے والے لوگوں کی بے گھری پہ ختم نہیں ہونا چاہئیے اسی لئے یہ حکام کا فرض ہوتا ہے کہ وہ متبادل رہائشی سہولتوں کی فراہمی کریں، دوبارہ آبادکاری کریں اور نقصان کا ازالہ کریں
یو این کے خصوصی نامہ نگار برائے انتہائی غریب فلپ السٹن نے خبردار کیا کہ ماثورہ کے رہائشیوں کی اس مسماری کے منصوبے سے حالت پہلے سے ہی ابتر ہے اور ابتر ہوجائے گی۔
” اگر منصوبہ پہ عمل کیا گیا تو اس سے اس علاقے میں کاروبار اور رہائش دونوں ختم ہوں گے اور نتیجہ کمانے اور محفوظ رہائش کی عدم دستیابی کی صورت میں نکلے گا”، انہوں نے کہا
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے پہلے علاقے کے لوگوں سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی تاکہ کم سے کم نقصان ہوتا۔
یو این کے ماہرین کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکام کو ثقافتی حقوق بشمول ثقافتی ورثے تک رسائی کے حق اور قابل اعتماد طرز زندگی کے حق کی ضمانتوں کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے۔اس میں رہائش کے معیاری حق کی ضمانت اور دوسرے بین الاقوامی حقوق انسانی ،قوانین اور معیارات کو یقینی بنانا بھی شامل ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک ان معیارات کو بروئے کار نہیں لایا جاتا تو سب کام روکے جانے چاہیں اور مستقبل کے کسی منصوبے کو بھی منسوخ کیا جانا ضروری ہے۔
تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب کے صوبے قطیف اور دوسرے علاقوں کے شہریوں کو اپنے خلاف امتیازی سلوک پہ برسوں سے شکایات ہیں۔بین الاقوامی حقوق کی تنظیموں نے ریاض کو کہا ہے کہ وہ وہاں شیعہ کمیونٹی کے خلاف پراسیکوشن بند کی جائے اور ان کو مذہبی و رائے کے اظہار سمیت شہری آزادیوں سے مستفید ہونے سے نہ روکا جائے ۔