ہمارے “سیدی” بدر کاظمی متوطن دیوبند کا “فقہِ جعفری” کے حوالے سے ایک کمنٹ – امجد عباس

Imam_Jafar_Sadiq_by_rizviGrafiks

میں نے “فقہِ جعفری” کے حوالے سے چند وضاحتیں لکھی تھیں، جنھیں دوبارہ شیئر کر دیا، یہ پوسٹ میں نے سیدی بدر کاظمی متوطن دیوبند، جو مہتممِ دار العلوم دیوبند مولانا قاری طیب کے بھانجے ہیں، کو انباکس کی تو اُنھوں نے ایک حاشیہ لگایا، جسے سیدی سے اجازت لیے بغیر احباب کی نذر کر رہا ہوں، ساتھ میں اپنی حاشیہ آرائی بھی شامل کر دی ہے۔

سیدی بدر کاظمی لکھتے ہیں “مرشدی انتہائی معذرت کیساتھ اسلیے کہ فقہی مسائل میں مجھے کبھی دلچسپی نہیں رہی، ایک طرح سے اس سے الرجک ہوں البتہ یہ کہنے میں کوئی تامل نہیں ہے کہ اگر فقہ کو ماننے یا ترجیح کا سوال ہو تو یقیناً فقہ جعفریہ کو ترجیح اس لیے حاصل ہے کہ براہ راست رسول اللہ صلعم سے ماخوذ ہے اور زیادہ قابلِ اعتماد اسلیے ہے کہ ان سے زیادہ رسول صلعم کے اقوال میں کوئی دوسرا محتاط اور ذمہ دارانہ رویہ برت نہیں سکتا۔

اللہ غریق رحمت فرمائے محترم بھائی صاحب قمر کاظمی مرحوم نے ایک بارحضرت قاری طیب صاحب مرحوم سے جو ہمارے رشتہ کے ماموں بھی تھے، کہا تھا کہ حضرت اگر کسی فقہ پر عمل کرنا شرط ہی ہے تو میرے جد اور گلشنِ فاطمہ کے مینارہِ نور امام جعفر صادق کی فقہ کی موجودگی میں ہمیں پھر دائیں بائیں دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں رہ جاتی”۔

یہاں پر مجھے مولانا شبلی نعمانی کے جملے یاد آتے ہیں، حضرت امام ابوحنیفہؒ کے حالات تحریر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اِنھوں نے امام جعفر صادقؑ کی شاگردی اختیار کی، پھر کہا کہ حافظ ابن تیمیہ نے اِس بات پر شک کیا ہے کہ ہم عصر ہونے کی وجہ سے امام ابوحنیفہؒ کیونکر امام جعفر صادق کی شاگردی اختیار کریں گے! مولانا شبلی جواب میں فرماتے ہیں ” یہ ابن تیمیہ کی گستاخی اورخیرہ چشمی ہے۔ امام ابوحنیفہ لاکھ مجتہد اورفقیہہ ہوں لیکن فضل وکمال میں ان کوحضرت جعفرصادق سے کیا نسبت۔

حدیث وفقہ بلکہ تمام مذہبی علوم اہل بیت کے گھرسے نکلے ہیں وصاحب البیت ادری بمافیہا گھروالے ہی گھرکی تمام چیزوں سے واقف ہوتے ہیں” (سیرہ النعمان)

نوٹ: بندہ موجودہ مسلکی تقسیم بندیوں کا ہرگز قائل نہیں ہے، ضرورت اِس امر کی ہے کہ شرعی قواعد کی عصری تطبیق کی جائے، سبھی مسالک کی فقہی میراث قابلِ استفادہ ہے، ہمیں اِسے فراموش نہیں کرنا چاہیے، کتبِ اربعہ و صحاحِ ستہ سبھی مسلمانوں کے لیے قابلِ استفادہ ہیں، اِسی طرح زیدیہ، اباضیہ وغیرہ کے علمی ذخیرے بھی ہماری ہی میراث ہیں، ہمیں “فرقہ بندی” کی غلط تقسیم کو ختم کرنا ہوگا۔

ہمیں خالص مسلمان بننا ہے، اللہ تعالیٰ کا اطاعت گزار اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا پیروکار۔۔۔ میرا ارادہ ہے کہ سبھی فقہوں پر اِسی طرح مختصر سی پوسٹیں لکھوں اور اُن کے اصولِ استنباط اور مؤسس آئمہ کا ذکر بھی کیا جائے۔۔۔ موجودہ عصری مسائل کا مکمل حل کسی ایک فقہ کے پاس موجود نہیں۔ بندہ سبھی فقہوں کو درست جانتا ہے، ہاں ترجیح “فقہِ جعفری” کو دیتا ہوں، میرے قارئین آزاد ہیں جسے چاہیں ترجیح دیں۔

Comments

comments