غلامان سعودیہ کی جانب سے شیخ نمر کے قتل کو جائز قرار دینے کے مختلف حربے – عامر حسینی
یہ تصویر مرے ایک فیس بک دوست نے پوسٹ کی اور اس پر یہ تبصرہ لکھا
Dear Iranian slaves when you condemn Sheikh Nimr al-Nimr execution remember Reyhaneh Jabbari…. Dear Saudi puppets when you folks condemned Reyhaneh Jabbari’s execution remember Sheikh Nimr al-Nimr
پیارے علامان ایران ! جب تم شیخ نمر النمر کی پھانسی کی مذمت کرو تو ریحانہ جابری کو یاد ضرور رکھنا ۔ اور پیاری سعودی کٹھ پتلیو ! جب تم لوگ ریحانہ جباری کی پھانسی کی مذمت کرو تو شیخ نمر النمر کو یاد رکھئے گا
مجھے اس سٹیٹس سے کوئی اختلاف نہیں ہے کہ جو چیز سعودی عرب کے لئے باعث شرم ہے وہ ایران والوں کے لئے باعث شرم ہونی چاہیے
لیکن یہآن ایک بات کرنا بہت ضروری ہے کہ ریحانہ جباری کی پھانسی 24 اکتوبر 2014ء کو ہوئی تھی اور اس دن اور اس کے بعد ایک ہفتے تک کی یاسر علی کی پوسٹوں مين مجھے بیچاری ریحانہ جباری کہین بھی نظر نہيں آئی ، یہ پھانسی جب دی گئی تو خود سعودی عرب کے پراپیگنڈا سازوں کو بھی اس حوالے سے یہ خیال نہيں آیا تھا کہ اس پھانسی پر شور مچایا جانا چاہئیے ، آج نمر کی پھانسی پر سب ڈھونڈ کر لایا جارہا ہے ، مقصد ریحانہ جباری کی مظلومیت کو لوگوں کے سامنے آشکار کرنا نہیں ہے بلکہ شیخ نمر کے خون کو قالین تلے چھپانے کی کوشش ہے
میں یہ تنقید کرنے میں اس لئے حق بجانب ہوں کہ میں نے ریحانہ جباری کے مقدمے کے دوران اور اس کی پھانسی کے وقت اور بعد میں ” ایرانی حکومت اور اس کے نظام عدل ” پر تنقید کی تھی ، ایرانی فلم ڈائریکٹرز ہوں ، انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ہوں یا سیاسی مخالفین ایرانی حکومت جب ان پر قید و بند مسلط کرتی ہے تو ميں نے بروقت تنقید کی اور مذمت کی ، ایرانی بہائیوں کی صورت حال پر بات کی اور بلوچ و کرد ایشوز پر بھی ہمیشہ کھل کر لکھا
شیخ نمر النمر کو مظلوم ، اس کا سیاسی قتل ہوا یہ ایک ایسی حقیقت ہے جسے چھپایا نہیں جاسکتا اور سعودی عرب پر تنقید کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپ ایسی تنقید کرنے والوں کو ایرانی کیمپ میں شامل کردیں اور پھر یہ مطالبہ بھی کریں کہ یہ تنقید کرنے والے سعودی عرب کے تکفیری فاشزم اور تکفیری پراکسیوں کی مماثلت ایرانیوں کے اتحادی و ہمنواء کیمپ میں ثابت کرکے دکھائیں ، یہاں تو مجھے ایسے لگتا ہے کہ کہا جارہا ہے اور مطالبہ کیا جارہا ہے ہم زبردستی سے شیعہ حزب اللہ کو القائدہ ، ، داعش ، تحریک طالبان پاکستان ، لشکر جھنگوی جیسی تنظیم ثابت کریں اور دونوں کے درمیان ” مشترک شئے ” ان کے جرائم کی برابری کی لسٹ بناکر دکھادیں –
بھئی جب حزب اللہ کے عسکری ونگ نے کسی سنّی مسجد ، کسی سنّی درگاہ ، کسی سنّی صوفی مفتی ، عالم پہ حملہ ہی نہ کیا ہو ، اس نے وہآن خودکش بمبار ہی نہ بھیجے ہوں اور اس نے ” سنّی کو کافر ، مشرک ” قرار نہ دیا ہو تو میں کہاں سے حسن نصراللہ کو ” شیعہ تکفیری ، شیعہ مذھبی جنونی دھشت گرد ” لکھ ڈالوں ، حزب اللہ لبنان کے اندر صوفی سنّی ، دیروزی ، میرونائٹس کے ساتھ کھڑی ہے ، وہ کرسچن کے ساتھ اتحاد مين ہے ، وہ کردوں کے ساتھ اتحاد مين کھڑی ہے اور سیاسی طور پر وہ سعودی سیاسی کیمپ التیار المستقبل 14 کے خلاف اتحاد بناکر کھڑی ہے اور تکفیری فاشزم کے خلاف ہے ، تو اس لیے یہ جو زبردستی کی ” برابری اور مشابہت ” ہے یہ تلاش کرنا بند کریں