شیخ نمر کی شہادت پر محسن حجازی کا ایجنڈا – از حیدر سید
محسن حجازی اینڈ کمپنی اپنے روایتی متعصابانہ ایجنڈے پر اور حساب برابر کے منصوبے پر گامزن۔۔۔ یعنی ان کے مطابق بیت اللہ محسود نے حکومت پر صرف تنقید کی تھی اور ریاست کو جمہوریت پر گامزن کرنے اور پاکستانی خاکی بادشاہت سے نجات کے لیے پُرامن حل تلاش کر رہے تھے کہ اچانک کسی ڈرون کی زد میں آ گئے، اس کے علاوہ شیعہ سنی اتحاد کے عظیم داعی بھی تھے ۔۔۔انا للہ و انا الیہ راجعون! دوسری طرف شیخ باقر النمر کی بات ہے وہ تو مسلح جدوجہد پر یقین رکھتے تھے، انہوں نے ہزاروں بے گناہ سعودی معصوم عوام کو خودکش دھماکوں میں شہید کروایا، صبح شام تکفیر کرتے تھے، سعودی شاہی خاندان کے خلاف جگہ جگہ کافر کافر خلیفہ کافر کے نعرے لکھواتے تھے، مصدقہ اطلاع کے مطابق کئی سعودی فوجیوں کو اغوا کر کے ان کے گلے کاٹ کر چوراہوں پر لٹکا دیے۔
جماعتیے جتنا مرضی لبرل سیکولر بننے کی کوشش کر لیں ان کے اندر کا “جماعتیانا” آخری سانس تک ان کے ساتھ رہتا ہے۔
حجازی آپٹکس پر تشریف لائیں آپ کو تمام قاتل و مقتول۔۔۔ظالم و مظلوم ایک طرح دکھائی دیویں گے
میں نے اپنا نام محسن خود رکھا کیونکہ مجھے پتہ تھا مستقبل میں مجھے آلِ سعود کا محسن بننا ہے
طالبان تو قتل و غارت کے ذمہ وار ہیں مگر پشاور اسکول والے بچے بھی قصور وار ہیں۔
احمد قریشی اور طاہر اشرفی ایک کیفیت کا نام ہے جو کسی بھی وقت محسن حجازی پر طاری ہو سکتی ہے۔