ایرانی سپریم لیڈر کا بیان اور بی بی سی کی مسلکی اختلاف کو ہوا دینے کی کوشش – از محض آس اور قیاس
تاہم آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ’شیعہ عالم کو سعودی عرب کے سنی حکمرانوں کی مخالفت کرنے پر موت کی سزا دی گئی ہے۔‘
میرا ایران کے حکمران طبقہ سے اختلاف کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں لیکن جس انداز سے بی بی سی اردو نے اس جملہ کو کوٹس (“) میں لیکھا ہے اس سے یہ احساس ہوا کہ یہ جملہ خامنہ ای کا ہے جبکہ میں نے جب اور دیگر ذرائع پہ جا کر خامنہ ای کا یہ بیان پڑھا تو یہ معلوم ہوا کہ یہ الفاظ خامنہ ای کے ہیں ہی نہیں بلکہ صورتِ حال کا یہ تجزیہ دراصل بی بی سی اداریہ کا اپنا ہوا ہے۔
میں آپ سب سے گزارش کروں گا کہ اس بیان کی صحت کیلئے اور دوسرے ذرائع کو ضرور چیک کریں اور دیکھیں کہ بی بی سی نے کس مجرمانہ انداز سے اپنے ادارتی تجزیہ کو خامنہ ای کے الفاظ میں پیش کیا ہے جس کا کوئی اور مقصد نہیں ماسوائے اس کے کہ خظے میں مسلکی اختلافات کو مزید ابھارا جائے۔
میں نے اس درمیان میں امریکن، آسٹریلین، رشین نیوز ویب سائٹس کو جا کر اس ہی بیان کو دیکھا اور کہیں بھی یہ جملہ خامنہ ای کے حوالے سے نہیں پایا۔ ان ممالک کی بات تو چھوڑیں اخبار انڈیپنڈنٹ کی ویب سائٹ پہ بھی خامنہ کے حوالے سے یہ جملہ نہیں ہے۔
http://www.independent.co.uk/…/nimr-al-nimr-execution-saudi…
اس میں کوئی شک نہیں رہ گیا کہ بی بی سی ایک خاص ادارتی پالیسی کے تحت خظے میں مسلکی اختلافات کو ہوا دے کے مزید کشت و خون جاری رکھنا چاہتا ہے۔
آپ سے التماس ہے کہ اپنی آنکھیں کھلی رکھیں۔
https://www.bbc.com/urdu/regional/2016/01/160103_saudia_iran_cleric_revange_zh?SThisFB