بدنامی کا باعث کون ہے، انسانوں کے گلے کاٹنے والے یا میلاد پر کیک کاٹ کر خوشیاں تقسیم کرنے والے؟
ربیع الاول میں بالخصوص اور سارا سال بالعموم آپ کی نظر سے مختلف تصاویر اور ویڈیوز گذرتی ہونگی جن میں امن پسند سنی صوفی (بریلوی) حضرات کی بے ضرر اور کافی حد تک معصومانہ رسومات کا تمسخر اُڑایا جاتا ہے، اُن پر بدعت کے طعنے کسے جاتے ہیں اور ایسا ظاہر کیا جاتا ہے جیسے صوفی سنی حضرات اسلام کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں۔ جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے۔ تاریخ اور حال گواہ ہے کہ صوفیاء اور اہل طریقت کے امن پسندانہ اور نرم رویوں نے دراصل اسلام کی ترویج میں مدد کی ہے۔
قوالی، نشید، منقبت، نعت، صوفی موسیقی و رقص لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں، برصغیر کی تاریخ تو اس بات کی گواہ ہے۔ بہت آسان ہے دعوت اسلامی کے کسی رکن کی محبت و عقیدت پر مبنی ایک معصومانہ ادا کو مذہبی تعصب میں لپیٹ کر اسے اسلام کی بدنامی سے تشبیہ دینا اور اسلام کے نام پر جاری اُس سفاکیت اور بربریت سے نظریں موڑ لینا جو حقیقی معنوں میں اسلام کا تشخص برباد کر رہی ہے۔ اِس قسم کا پروپگنڈا یا تو اِن سفاک تکفیری دیوبندیوں اور سلفیوں کے وکیل و ہمدرد کرتے ہیں، جنہیں اپنے سوا سب بدعتی، مرتد اور کافر نظر آتے ہیں اور یا کمرشل لبرل حضرات۔
لہذا یاد رکھئے، اسلام کی بدنامی کا باعث وہ خوارج ہیں جو زندہ انسانوں کو ذبح کرتے ہیں، معصوم بچوں کو قتل کرتے ہیں، مساجد و مزارات میں دھماکے کرتے ہیں۔۔نہ کہ بے ضرر و معصوم رسوم کے ذریعے اپنی خوشی و عقیدت کا اظہار کرنے والے۔
https://www.facebook.com/aaniee/videos/10153844047097028/?hc_location=ufi