فرحت ھاشمی اور وھابی فیمنزم – عامر حسینی
الھدی انسٹیوٹ کی بانی فرحت ھاشمی نے کینڈین شہریت حاصل کرنے کے لئے جو درخواست آج سے 11 سال قبل کینڈین حکام کو ارسال کی تھی اس میں خود کو ” اسلامی فیمنسٹ ” درج کیا اور کہا کہ وہ مسلم عورتوں کی آوازوں کو ان کے گھروں میں معتبر بنانے کے لئے کام کررہی ہیں
لیکن شو مئی قسمت پہلے کینڈا سے شام میں داعش کے ساتھ شریک ہونے والی دو پاکستانی لڑکیاں انقرہ سے واپس کینڈا کے حکام کے حوالے کی گئیں تو وہ فرحت ھاشمی کی شاگرد نکل آئیں اور پھر 11 کینڈین شہریت کی حامل پاکستانی نژاد لڑکیاں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ہوئیں تو ان کا تعلق بھی فرحت ھاشمی کے ساتھ تھا اور اب تاشفین ملک کا بھی
فرحت ھاشمی کو 11 سال پہلے کینڈین حکومت نے کینڈا سے چلے جانے کو کہا لیکن وہ اب بھی وہیں مقیم ہے سوال یہ جنم لیتا ہے کہ 11 سال سے وہ کینڈا میں مقیم کیسے ہوگئی ہے؟
فرحت ھاشمی نے ” اسلامی فیمنزم” کا وھابی برانڈ متعارف کرایا ہے اور اس برانڈ کے سفیر تاشفین ملک جیسے ہیں
http://archives.dailytimes.com.pk/main/18-Jul-2006/farhat-hashmi-told-to-leave-canada