دیوالی کی ایک یادگار شام – عامر حسینی
میں ابھی ابھی ایم پی اے سردار علی شاہ کے گھر سے نکل کر شہر کی طرف آیا ہوں تو جگہ جگہ چراغ روشن ہیں، پٹاخے پھوڑے جارہے ہیں، پھلجھڑیاں ہیں جن سے پھوٹتی چنگاریاں اور جلتے بلتے انار، جگہ جگہ ڈیک پر دیوالی کی خوشی میں گیت گائے جارہے ہیں، خوشحال کی پتنی میرا نے آج برت رکھا تھا جسے وہ لکشمی دیوی کے سامنے اپنے پتی خوشحال کو سامنے بٹھاکر اب کھولنے جارہی ہے اور خوشحال وہاں بیٹھا ہے، ایک ناستک ہندو کی دھرم شالی بیوی نے لکشمی دیوی کی پوجا کرتے ہوئے اپنے ناستک ہندو پتی کے لئے نجانے کیا کیا مانگا ہوگا جیسے مری بیوی نے مجھ جیسے کو سندھ کی طرف آتے ہوئے امام ضامن باندھ کر اور پھونک کر نجانے کیا کیا پڑھکر رخصت کیا تھا
خوشحال کے ساتھ اس کی بیٹی ورشا اور خود خوشحال اور پھر میں بھی دیوالی کے چراغ کے سامنے بیٹھ گیا
ابھی تھوڑی دیر میں ہم سب ملکر عبدالقادر اور دیگر دوستوں کے لئے دیوالی کے چراغ روشن کرنے والے ہیں، یہ شانتی، سکھ اور بھائی چارے کے لئے چراغ روشن کیے جائیں گے اور آپ سب دوستوں کی بھلائی کے لئے، یہ واقعی ایک یادگار شام ہوگئی ہے