قائد اعظم کو کافر قرار دینے والے سپاہ صحابہ کے تکفیری دیوبندیوں کی منافقت – خرم زکی
ایک جانب تو اولیاء الله کے مزارات کو شرک و بدعت کے اڈے قرار دے کر خود کش حملوں اور بم دھماکوں کا نشانہ بنانے والی کالعدم سپاہ صحابہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر کافر کافر کے نعروں کے ساتھ پیش ہو رہی ہے اور دوسری جانب اسی سپاہ صحابہ کا تکفیری دیوبندی مولوی منظور مینگل بانی پاکستان قائد ا عظم کو ان کے اسماعیلی شیعہ پس منظر کی وجہ سے مغلظات کا نشانہ بنا رہا ہے – سپاہ صحابہ کی منافقت اس سے بھی عیاں ہے کہ پاکستان میں ہزاروں شیعہ کو کافر کہہ کر قتل کرنے والے اب ایک شیعہ کے مزار پر ہی پاکستان کا جشن آزادی منا رہے ہیں
کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ قائد اعظم کے مزار پر اپنی دہشتگرد جماعت کا جھنڈا لہراتے پھر رہے ہیں لیکن رینجرز خاموش تماشائی ہے، ڈی جی رینجرز جنرل بلال کو ایم کیو ایم سے فرصت ہی نہیں مل رہی کہ اس کالعدم گروہ کی سرگرمیوں کو روک سکیں۔ اس کالعدم گروہ کے ساتھ ساتھ سننے میں آ رہا ہے کہ حقیقی کے دہشتگردوں کو بھی لانڈھی کورنگی میں دوبارہ سے ایکٹو کر دیا گیا ہے۔
کوئی سمجھائے کہ یہ کون سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کر رہی ہے سندھ رینجرز ؟ سیاست کرنے کے بجائے اپنے قانونی فرائض ادا کرتے یہ ادارے تو آج پاکستان کا یہ حال نہیں ہوتا۔ پہلے بیان یہ دیا گیا تھا کہ 14 اگست سے نیشنل ایکشن پلان کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو گا۔ کیا یہی وہ دوسرا مرحلہ ہے ؟ ایم کیو ایم کو سائڈ لائن کر کے کالعدم دہشتگرد گروہوں اور اس دہشتگرد گروہ کی اتحادی اور ان سے ہمدردی رکھنے والی جماعتوں کو کراچی شہر میں کھلا چھوڑ دینا کس ایجینڈے کا حصہ ہے ؟ سمجھایا جائے۔
قائد اعظم گو کہ اسماعیلی شیعہ پس منظر رکھنے والے خوجہ تھے لیکن انہوں نے اپنی بہن فاطمہ جناح سمیت اپنا مسلک شیعہ اسماعیلی سے تبدیل کر کے اثنا عشریہ شیعہ کر لیا تھا – جس کا ثبوت ان کا نکاح نامہ کا عکس پیش کیا جا رہا ہے –